پاکستان رضی اللہ عنہ

0
8

فیضان محدّث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ

محترم قارئین! اللہ تعالیٰ کا فرمان عالی شان ہے:ترجمہ: تحقیق وہ فلاح پا گیا جس نے خود کو پاک کیا اور اپنے رب کو یاد کرتا رہا، نماز پڑھتا رہا(س اعلیٰ پ،٣)اس آیت مقدسہ میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے پاکیزگی اور نفاست وطہارت کی عظمت بیان فرمائی ہے۔ کہ کامیاب وکامران وہ شخص ہے جو ظاہری باطنی نجاستوں سے خود کو بچاتا ہے جس نے اپنے دامن کو کفروشرک کی پلیدی اور فسق و فجور کی گندگی سے محفوظ رکھا مالک کی نافرمانی اور سرکشی سے پرہیز کرتا رہا۔ خود کو پاک ومعطر کرکے اپنے خالق ومالک معبود برحق کے ذکر وفکر میں مصروف رہا۔ یہی وہ خوش بخت ہے جسے کامیابی اور خیر وفلاح کی خوشخبری سنائی گئی ہے۔ یہی وہ سعادت مند ہے جس کے سر پر تاج کامرانی سجایا جائے گا۔ یہی وہ صاحب عزت ہے جس پر فضل خداوندی ہے۔ باری تعالیٰ کا فرمان ہے ”اور اگر تم پر اللہ کا فضل اور رحمت نہ ہوتی تو تم میں کوئی بھی کبھی ستھرانہ ہوتا” (پ18ع9)ان نفوس قدسیہ میں سے ایک نام داتا گنج بخش علی ہجویری رضی اللہ عنہ کا بھی ہے۔ آپ نے ساری زندگی اللہ تعالیٰ کے ذکر وفکر میں اور محبوب خدا ۖ کی محبت میں گزاری۔ اسی محبت کی بدولت آپ کا نام پوری دنیا کے مسلمانوں کے دلوں پر راج کرنے لگا۔ برصغیر پاک وہند میں مسلمانوں کی آمد ایک بہت بڑے انقلاب کا پیشہ خیمہ تھی۔ مسلمانوں کی آمد سے یہاں ہر چیز وجگہ میں اثر پیدا ہوا انسانی زندگی کے ہر شعبہ میں نمایاں تبدیلی واقع ہوئی۔ یہاں کے قدیمی وغیر قدیمی باشندوں کی فطری صلاحیتیں جو ادہام پرستی، جماعتی تنگ نظری اور تنگ ظرفی کی وجہ سے دبی چلی آرہی تھیں۔” مسلمانوں کی آمد سے چمک اٹھیں۔ مسلمان ہیں سرزمین برصغیر پاک وہند میں اپنی ایک نئی تہذیب، نیا معاشرہ نیا نظریہ حیات، ٹھوس اور مضبوط عزم، اچھوتا طریق عبادت، پاکیزہ اصول، زریں خیالات اور جاندار فکرونظر لائے۔ یہ ان ہی کی خیروبرکت تھی پاک وہند کی ثقافت ایک نئے قالب میں ڈھل گئی۔ اس ملکی وملی، قومی اور روحانی انقلاب برا کرنے میں مصروف بڑے بڑے فاتحیں اور تجربہ کار سپاہیوں کا ہی حصہ نہیں تھا، جیسا کہ آج کے زمانہ کے مادہ پرست لوگوں کا خیال ہے بلکہ حکمرانوں کے دوش بدوش علماء وصلحاء صوفیائے کرام نے بھی یکساں طریق سے کام کیا۔ یہ سچ ہے کہ اس قسم کے مقاصد، بلند عزائم اور پاکیزہ نظریات میں صوفیائے کرام کا حصہ ہے۔ یہی وہ پاکیزہ نفوس قدسیہ ہیں کہ جن کی صحبت کمال سے ہزاروں تشنگان علم سیراب ہوتے رہے ہیں۔ ایسے ہی باصفا بزرگان دین میں شیخ الاولیاء مخدوم ملت سید علی ہجویری المعروف ہے حضرت داتا گنج بخش رضی اللہ عنہ بھی ہیں۔ آپ کو اولیاء کرام میں ایک ممتاز مقام حاصل ہے۔ آپ کے روحانی فیوض وبرکات کے باعث ہر کوئی آپ کو داتا گنج بخش کے لقب سے یاد کرتا ہے۔ آپ اپنے عہد کے بہت بڑے جیّد، فاضل، خدار سیدہ بزرگ اور اخلاق محمدیہ کے پیکر تھے۔ آپ نے پانچویں صدی میں تبلیغ اسلام کا فریضہ انجام دیا۔ بھٹکی ہوئی انسانیت کو راہ راست پر لانے کا عظیم کام کیا۔ آپ کی تعلیم وتبلیغ وعظ ونصیحت اور دروشیانہ زندگی سے متاثر ہو کر لاکھوں بندگان خدا حلقہ بگوش اسلام ہوئے۔ اور تھوڑے ہی عرصہ میں ظلمت کدہ ہند نور اسلام سے منور ہوگیا۔ ہزاروں دل نیکی، سچائی، پاکیزگی اور نور اسلام کی روشنی سے منور ہوگئے۔ آپ معرفت الٰہی کا بے بہا خزانہ خلق خدا میں تقسیم کرنے لگے۔ آپ کے دربار ولایت سے لوگ علم حق کے موتیوں سے اپنا دامن بھرنے کے علاوہ آپ کی سخاوت اور دریا دلی سے بھی فیض یاب ہونے لگے۔ آپ کی سخاوت کا عالم یہ تھا کہ ایک مرتبہ قیام عراق کے دوران صاحب مندوں کی امداد کرتے ہوئے مقروض ہوگئے۔ حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری رضی اللہ عنہ400ھ میں سلطان محمود غزنوی کے دور حکومت میں افغانستان کے مشہور شہر غزنی میں پیدا ہوئے۔ آپ کا اسم گرامی علی کفیت ابوالحسن اور والد ماجد کا نام سید عثمان تھا۔ آپ حسنی سید تھے۔ آپ کا سجرہ نسب نو واسطوں سے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے جا ملتا ہے۔ آپ نے ابتدائی تعلیم وتربیت غزنی میں حاصل کی۔ کشف المحجوب کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کو بچپن ہی سے علمی ذوق کے ساتھ ساتھ عبادت و ریاضت کا بڑا شوق تھا۔ آپ نے جید علماء وخضلاء اور کامل اولیاء اللہ کی خدمت میں حاضر ہو کر استفادہ واستفاضہ فرمایا۔ تعلیم سے فارغ ہوکر آپ نے حصول معرفت کی طرف توجہ دی۔ اور اس کے لئے حضرت ابوالفضل بن حسن ختلی جنیدی رضی اللہ عنہ کو اپنا مرشد بنایا۔ تصوف کی تعلیم انہیں سے حاصل کی۔ آپ نے آپ کی ڈیوٹی لاہور کی سرزمین پر لگائی۔ آپ نے لاہور میں آکر پوری دیانتداری سے دین متین کا فریضہ سرانجام دیا۔ آپ رضی اللہ عنہ کا عرس پاک ہر سال20-19-18صفر المظفر کو بالخصوص لاہور کی سرزمین پر اور بالعموم پوری دنیا میں منایا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کے فیوض وبرکات سے ہمیں وافر حصہ عطا فرمائے(آمین)۔
٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here