پاپ فرانسس پیر کے دن عرسے سے بیمار رہنے کے بعد انتقال فرما گئے ہر کسی کو جانا ہے جو پیدا ہوا ہے۔ ان سے پہلے کے پاپ نے ملک ملک دورے کئے اور عیسائیت کو مضبوط کیا۔ لیکن اسپین کے حکمرانوں سے مسجد قرطبہ میں نماز پڑھنے یا پڑھانے کی پابندی نہ کرا سکے۔ انہیں شاید ڈر ہے کہ کہیں پھر سے اسلام نہ آجائے اسپین میں اب یہ صرف مذاق ہے۔ جانے سے پہلے پاپ نے ایک بیان میں کہا غزہ کے حوالے سے ”کل بچوں پر بمباری کی گئی” بے چارے پاپ اس سے زیادہ کیا کرسکتے تھے شاید انہیں معلوم نہ ہو کہ ”نسل کشی کی جارہی ہے فلسطینیوں کی اور آنے والے وقت میں اس سے بھی زیادہ ہوسکتا ہے۔ آج کے دور میں امریکہ(سیاست داں) پہلے سے کہیں زیادہ فتنہ انگیزی کے ساتھ ہیں اور عالمی مجرم نتن یاہو کے ساتھ مل کر انہیں شے دے کر یہ کام کرا رہے ہیں۔ اعلانیہ افسوس کے وہ صدر ہیں اور جمہوریت کے نام پر آئے ہیں لیکن آج پورا امریکہ بلکہ دنیا کے ہر یورپی ملک میں ان کو نفرت کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے۔ تاریخ ان کے لئے کیا لکھے گی ہمارے خیال میں ”فرعون” ہوسکتا ہے جب تک فرعون کا مطلب بدل جائے وہ دوسری طرف ہر ملک سے کبڈی کھیل رہے ہیں لیکن انہیں معلوم اس کبڈی کے کھیل میں امریکن کی مالی حالت خستہ ہو رہی ہے۔ بلکہ ہوچکی ہے۔ ہندوستان میں ویدوں کی کتاب ”کک اوتار اور محمد”ڈاکٹر ویدپر کاش ایادھیائے نے لکھی ہے جو پڑھنے کی دعوت دیتی ہے۔ سیر حاصل تجزیہ ہے آج جو کچھ دنیا کے بڑے ملکوں کے علاوہ پاکستان میں ہو رہا ہے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں مزے کی بات یہ ہے کہ حکمران اور طاقتور(بظاہر) جنرلز آآ کر بتاتے رہتے ہیں کہ وہ فرعون ہیں حتیٰ کہ قرآن پاک کو بھی نعوذ باللہ، دائو پر لگا دیا ہے عاصم منیر نے اپنے حالیہ بکواس میں کہا تھا ”کہ بچوں کو تاریخ بتائو” فی الحال تو عوام اس کی بہکی بہکی باتیں سن رہے ہیں جو سوشل میڈیا پر لوگوں کو تشویشاک بنا رہی ہیں۔ ”کک اور اوتار محمد” میں ایک جگہ یہ ہی لکھا ہے ”راجائوں کے بھیس میں چھپے ہوئے لیٹروں کا خاتمہ کریگا یہ آخری اوتار میں ہے اب یہ خاتمہ کیسے ہوگا۔ خدا ہی جانتا ہے۔ پاکستان میں دن بدن حالات بدسے بدتر ہوجاتے جارہے ہیں اس پر پہلے کبھی حبیب جالب نے ضیاء الحق کے وقت میں کہا تھا اور جیل چلے گئے تھے اور مشہور شاعر ساغر صدیقی نے بھی کہا تھا۔
”چراغ طور جلائو بڑا اندھیرہ ہے۔ ذرا نقاب اٹھائو بڑا اندھیرہ ہے” نقاب اٹھانے والے حکمران ہیں وہ بسمہ اللہ پڑھ کر جھوٹ بول رہے ہیں اور اُن کا رکھوالا عاصم منیر قرآنی آیات کو غلط انداز اور غلط ترجمہ کے ساتھ عوام پر جو عمران خان کے حامی ہیں تھوپ رہا ہے ساغر صدیقی حبیب جالب چلے گئے اور ہم علامہ اقبال کو یاد کرتے ہیں یہ کیسا خواب دیکھا تھا جس کے لئے انکے صاحبزادے نے کہا تھا کہ باوا نے اس کا ذکر ان سے نہیں کیا” ہم علامہ اقبال کی عزت کرتے ہیں وہ مفکر اور دانشور تھے لیکن انہیں نہیں معلوم تھا کہ اُن کا یہ خواب کن غلیظ ہاتھوں میں چلا جائیگا اس سے زیادہ کیا کہیں۔
پچھلے ہفتے پروفیسر جعفری سیک نے بڑے پلیٹ فارم سے خطاب کرتے ہوئے طلباء اور دانشوروں کو مخاطب کیا تھا”امریکہ غازہ میں نسل کشی کی فنڈنگ کر رہا ہے یہ خطاب انتا لیہ ڈپلومیسی فارم نے کرایا تھا۔ اس سے زیادہ کون امریکی کہہ سکتا ہے اُن کی جرات کو سلام کہ اپنی آنکھوں کے سامنے ملک کو ڈوبتا ہو انہیں دیکھ سکتے ،ہم پاکستانی ملک میں رہ کر یہ جرآت نہیں کرسکتے کہ ”بھان متی کے اس کُبنے پر کچھ کہیں” کہاوت یوں ہے” بھان متی نے کنبہ جوڑا کہیں کی اینٹ کہیں کا روڈا” خیال رہے بھان متی مہا بھارت کی داستان میں ایک بدقسمت کردار ہے لیکن پڑھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ ایسا ہی ایک کردار عاصم منیر کی شکل میں پاکستان میں چیخ وپکار کر رہا ہے کیا وہ بدقسمت ہے یا بدکردار ممکن ہے ایسا ہو۔ لیکن تاریخ میں جا بجا ایسے کردار ملیں گے جیسے ”نیرو بانسری بجاتا رہا” جب روم جل رہا تھا نیرو بانسری بجا رہا تھا۔ یہ بھی دلچسپ مثال ہے لیکن ہمارے مولوی، صحافی، سیاست دان مال بنا رہے ہیں۔ نیرو کی دیکھا دیکھی ملک تباہ ہوچکا ہے۔ مگر ہمارا نیرو نہ جانے کسے فالو کر رہا ہے اسے یقین ہے کہ امریکہ اُسے پسند کرتا ہے ،شیطانی کر تو توں کی وجہ سے جو وہ کھیل رہا ہے آخر ہم یہ مثالیں کیوں دے رہے ہیں۔ ہمارے پاس تو رسولۖ اور اُن کے بعد حضرت عمررضی اللہ عنہ کی مثال ہے کہ حضرت عمر نے کہا تھا اگر ”فرات” کے کنارے ایک کتا بھی بھوکا مر گیا تو اس کا ذمہ دار عمر میں ہوںگا۔ تو کیا یہ پاکستان کا نیرو بھول گیا عمر کے اس قول کو جو ہر مسلمان کی زبان پر ہے یہ بھی کہا گیا ہے اسلام میں کہ کوئی فاسق (جو اسلام کی دھجیاں اڑائے) تو تصدیق کر لو۔ آج ہزاروں مولویوں اور ٹی وی کے اینکروں میں کوئی ایسا نہیں جو سامنے آئے۔ کیا مذاق ہے جو اللہ اللہ کرتے ہیں اور ایک فاسق سے ڈرتے ہیں۔ ایک اور بات کرتے چلیں کہ٢٠اپریل کو محمود خاں اچکزئی نے استحکام پاکستان کانفرنس کے تحت سے کہا”ہم پاگل ہیں نہ دیوانے ہیں نہ گلگت بلتستان کے لوگ پاگل ہیں اور نہ بلوچستان کے نہ پختونخواہ کے جو وسائل یہاں ہیں سب ہمارے ہیں ،ان پر ہمارے بچوں کا حق ہے، اسے وہ تسلیم کریں، بلوچستان، گلگت بلتستان، پختونخواہ سندھ اور پنجاب کی زمینوں میں جو نعمتیں ہیں اور معدنیات ہیں ان پر پہلا حق ان کے عوام کا ہے ،یہ تسلیم کیا جائے اور آئینی ضمانت دی جائے۔
یہاں ہم یہ یاد دلاتے چلیں کہ امریکہ اور برطانیہ نے مشرق وسطیٰ کے ملکوں کی زمین سے کالے سونے کو دریافت کرکے اُن گڈریوں کو بادشاہ بنا دیا اپنا معاوضہ لیا اور ملک اُن کے حوالے کرکے چلے آئے اور یہ نہ بھولنا چاہیئے کہ ان شیخوں کو امریکہ اور برطانیہ کا پابندی ہونا پڑیگا جوکہ ہو رہے ہیں اور کسی میں جرات نہیں کہ وہ غزہ کے لئے آواز اٹھائے اور پاکستان کو ان جنرلوں نے بھیک منگا بنا دیا تو وہ امریکا سے قرض لے کر کسے آنکھ دکھا سکتے ہیں۔ پاکستان کی تاریخ گواہ ہے یہاں کبھی جمال ناصر، قدافی پیدا نہیں ہوا اور ایک ہوا تو جیل میں بند ہے۔
٭٭٭٭٭٭