ٹرمپ یوٹرن
لینے کے قریب!!!
صدر ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی نے اتحادی ممالک کے ساتھ امریکہ کے کاروباری اداروں اور لیبر مارکیٹ کو بھی برُی طرح متاثر کیا ہے ، اگر امریکی حکومت قرضوں کی ادائیگی پر سود کی مد میں زیادہ خرچ کر رہی ہے تو اس سے بجٹ اور عوامی اخراجات متاثر ہوسکتے ہیں کیونکہ حکومت کے لیے خود کو برقرار رکھنا اور نظامِ حکومت چلانا زیادہ مہنگا اور مْشکل ہو جاتا ہے لیکن اس کا براہ راست اثر عام آدمی کے گھر پر بھی پڑ سکتا ہے اور اس سے بھی زیادہ کاروبار پر۔جب سرمایہ کار حکومت کا پیسہ قرض دینے کے لیے زیادہ شرح وصول کرتے ہیں تو قرضوں میں زیادہ خطرہ ہوتا ہے، جیسے روزمرہ اخراجات، کریڈٹ کارڈ بِل اور کار کے قرضے بھی بڑھ جاتے ہیں۔قرض لینے کی شرح میں فوری تبدیلی سے کاروباری اداروں، خاص طور پر چھوٹے کاروباروں کے سب سے زیادہ متاثر ہونے کا امکان ہے، کیونکہ امریکہ میں زیادہ تر گھروں کے مالکان کے پاس 15 سے 30 سال کے درمیان طے شدہ شرح سودے ہیں اگر کاروباری اداروں کو کریڈٹ تک رسائی نہیں مل سکتی تو اس سے معاشی ترقی رک سکتی ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ ملازمتوں میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔امریکہ میں چھوٹے کاروباری مالکان کے لیے یہ عام ہے کہ وہ اپنے گھر میں ایکویٹی کو ضمانت کے طور پر استعمال کرنا شروع کرتے ہیں۔ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی سے امریکہ ہی نہیں بلکہ پوری دنیا معاشی استحصال کے خظرے سے دوچار ہے۔ 3723 کھرب روپے ( ایک ٹریلین پائونڈ )سالانہ کی عالمی لگژری انڈسٹری اس وقت اپنی تاریخ کے بدترین بحران سے گزر رہی ہے۔ بڑھتے ہوئے ٹیرف، آسمان کو چھوتی قیمتیں اور گرتی ہوئی طلب نے اسے مکمل طوفان کی لپیٹ میں لا کھڑا کیا ہے۔ لندن کے بانڈ اسٹریٹ سے لے کر پیرس کے چیمپس ایلیزس تک، مشہور برانڈز جیسے لوئی وٹن، گوچی، اور بربری اپنی چمک کھو رہے ہیں۔سوئس گھڑیوں کی برآمدات میں 8.2فیصد کمی،نئی نسل کے صارفین نئے کپڑوں کو مسترد کر رہے۔ دنیا کی سب سے بڑی لگڑری گڈز کمپنی لوئی وٹن موئٹ ہینسی کے فیشن اینڈ لیدر گڈز ڈویڑن کی آمدنی رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں 5فیصد کم ہوئی، جو مسلسل تیسری سہ ماہی ہے جب فروخت میں کمی دیکھی گئی۔ یہ کووڈکے بعد پہلی بار ہوا۔ کمپنی کے حصص کی قیمت 7 فیصد گر گئے۔ کیرنگ اور گوچی کی مارکیٹ ویلیو گزشتہ ایک سال میں تقریباً ا?دھی رہ گئی ہے، جس کی بنیادی وجہ اس کے اہم برانڈ گوچی کی فروخت میں 25 فیصد کمی ہے۔برطانیہ کا واحد بڑا فیشن برانڈ بربری بھی مشکلات کا شکار ہے۔ برطانیہ کا واحد بڑا فیشن برانڈ بربری بھی مشکلات کا شکار ہے۔ امریکی کمپنی کیپری ہولڈنگز نے ورساچے کو اٹلی کی پراڈا گروپ کو 5 کھرب روپے (1.1ارب پائونڈ) میں فروخت کر دیا، جو اصل مانگی گئی قیمت سے تقریباً آدھی ہے۔ فیڈریشن آف سوئس واچ انڈسٹری کے مطابق، فروری میں سوئس گھڑیوں کی ہول سیل برآمدات کی قیمت 7کھرب روپے (1.82ارب پائونڈ) رہی، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 8.2فیصد کم ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے 10 فیصد امپورٹ ٹیرف کی وجہ سے231کھرب روپے (82ارب ڈالر) کی ہیرے کی صنعت تقریباً ٹھپ ہو گئی ہے۔ چین، جو لگڑری انڈسٹری کا انجن ہے، گزشتہ ایک سال سے معاشی سست روی اور ہاوسنگ بحران کا شکار ہے۔ اس کے نتیجے میں صارفین نے اپنے اخراجات کم کر دیے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے 10فیصد ٹیرف نے امریکہ، جو دنیا کا دوسرا سب سے بڑا لگژری مارکیٹ ہے، میں طلب کو متاثر کیا ہے۔ اگر یورپی فیشن اور لیدر گڈز پر 20فیصد اور سوئس گھڑیوں پر 31فیصد ٹیرف مکمل طور پر نافذ ہوا تو قیمتیں مزید بڑھیں گی۔ ہرمز نے اعلان کیا ہے کہ وہ مئی 2025سے امریکہ میں اپنی تمام مصنوعات کی قیمتوں میں ٹرمپ ٹیرف پریمیم شامل کرے گا۔ برطانیہ کی سابقہ حکومت کے فیصلے سے سیاحوں کے لیے ٹیکس فری شاپنگ ختم ہو گئی، جس سے لندن کے اعلیٰ دکانداروں کو گزشتہ سال238ارب روپے(640ملین پاو?نڈ) کا نقصان ہوا، جو 2023 میں 400ملین پاونڈ تھا۔لگثرری برانڈز نے کووڈ کے بعد قیمتیں اتنی بڑھا دیں کہ اب بہت سے صارفین لگڑری کے تصور کو مسترد کر رہے ہیں۔اب دیکھنا ہے کہ صدر ٹرمپ عالمی اور ملکی سطح پر بڑھتے دبائو کے تحت اپنی ٹیرف پالیسی کو جاری رکھتے ہیں یا پھر اس پر یوٹرن لیتے ہوئے دوبارہ زیر غور لائیں گے ، ٹیرف پالیسی سے اس وقت امریکہ سمیت پوری دنیا شدید متاثر ہے اور بڑے بڑے عالمی ادارے بھی اپنی پالیسیوں اور امریکہ سے وابستگی سے متعلق سوچنے پر مجبور ہو چکے ہیں ۔ ٹرمپ کے لیے اپنی ٹیرف پالیسی کو جاری رکھنا بہت مشکل عمل ہو سکتا ہے ۔
٭٭٭