دن بدن دنیا خلفشاری کی طرف تیزی سے بڑھ رہی ہیں اور اس کی بڑی وجہ مہنگائی معاشرے میں بڑھتا ہوا تشدد، پسماندہ ملکوں کی بگڑتی ہوئی معیشت، اور رہنمائوں کی بدعنوانیاں آرمی(جنرلز) کی بڑھتی ہوئی سیاست میں اجارہ داری اور کرپشن، امریکہ کا دوسرے ملکوں میں امن کی بجائے جنگ پر اکسانا اور دوسرے ملکوں کا حقہ پانی بند کرنا،سب سے پہلے ہم پاکستان کا جائزہ لیتے ہیں جہاں یہ سب کچھ ہو رہا ہے اور اس پر یہ بھی کہ قانون کی پابندی نہیں حال ہی میں پاکستان کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو ٹائم میگزین نے دنیا کی سو نمایاں شخصیات کو عوام اور ملک پر اثرانداز ہو رہی ہیں۔رہنمائوں کی فہرست میں دوسرے نمبر پر اور سو شخصیات میں53ویں نمبر پر رکھا ہے جو پاکستان کے بگڑتے ہوئے لاقانونیت سے بھرپور شرمناکی کی حد تک گرتے ہوئے حالات ہیں جو عرصہ سے عوام کی زندگیوں کو پامال کر رہے ہیں عطا بندیال پر لکھنے والے مشہور قانون داں اور سابقہ سینیٹ کے لیڈر رہ چکے ہیں ہمیں ان کی قابلیت پر اعتراض نہیں۔لیکن ان کے لئے عوامی رائے نرم گرم ہے وہ معاشرہ میں بڑھتی لاقانونیت پر آواز اٹھاتے رہتے ہیں وہ عطا بندیال کے لئے نرم گوشہ رکھتے ہیں ظاہر ہے انکے ہم پیشہ ہیں لیکن انکے لکھے ہوئے عطا بندیال پر اس مضمون پھر سے ہم کم ہی اتفاق کرینگے۔ان کا یہ لکھنا کہ22کروڑ عوام کا ملک گرنے کے لئے بہت بڑا ہے۔اور اسے نظر انداز بھی نہیں کیا جاسکتا شاید اعتزاز صاحب کو معلوم نہیں کہ USSRبھی بہت ہی بڑا ملک تھا۔اس سے پہلے عثمانیہ حکومت بھی کافی مضبوط تھی۔انجام کیا ہوا دراصل ملک کو ان حالات میں لانے والے ملک کے یہ ہی محترم ججز ہیں جو اپنی من مانی کرتے ہیں یا کسی کے دبائو کے بغیر خود ہی مجرموں اور ڈاکوئوں کو اپنے فیصلوں سے سہولتیں فراہم کرتے ہیں اور نتیجہ سامنے ہے کہ اونٹ رے اونٹ تیری کونسی کل سیدھی انہوں نے لکھا ہے کہ عمران خان کے نکالے جانے سے پہلے ملک نہایت سنگین حالات سے گزر رہا ہے اور ملی جلی حزب اختلاف(چوروں اور ڈاکوئوں کا ٹولہ)جو آرمی کی حوصلہ افزائی سے بنی تھی۔نے ملک پر قبضہ کرلیا اور پاکستان اب تک اور بحران کے لئے کھڑا ہے اور ہم لکھتے چلیں کہ عمران خان کے اس مطالبے کو کہ الیکشن جلد کروائے جائیں کسی حکومت آرمی کو مرہون منت ہے مطلب یہ ہوا جیسا آرمی کرے گی یا جو چاہے گی وہ ہی ہوگا اور ان سے یہ کون کروا رہا ہے سب جانتے ہیں امریکہ کا حکم چلتا ہے اور امریکہ ہندوستان کے مودی کے زیر اثر ہے۔جب کہ انڈیا نے حالیہ روس کی ناکہ بندی کیخلاف اپنی من مانی کرتے ہوئے وہاں سے سستا تیل خریدنا شروع کردیا اور امریکہ کچھ نہیں بولا جب کہ پاکستان کو سزا ملی صرف عمران کے روس جانے پر یہ دوغلی پالیسی عرصہ سے امریکہ پاکستان کے لئے استعمال کرتا رہا ہے اور اب سب سے بڑ حیرانی کی بات یہ ہے کہ جو امریکہ قانون کی پاسداری کرنا ہے اور اپنے سپریم کورٹ کے فیصلے کا پابند ہے وہ ہی امریکہ دوسرے ملکوں کی سیاست میں بدترین خلفشاری پھیلاتا ہے۔یہ کون ہے جو امریکہ کی بیرونی پالیسی چلاتا ہے کم ازکم بائیڈین صاحب نہیں۔
صدر بائیڈین جب سے صدر بنے ہیں خود امریکہ کے اندر ایک بھونچال آیا ہوا ہے اور عوام کو کئی مسائل کا سامنا ہے اور حکومت کچھ نہیں کر پا رہی ہے۔فوکس نیوز کے تجزیہ نگار کی نظر میں بائیڈین کی صدارت طاقت کے بغیر ہے جیسےPOWERLESS PRESIDENCYکہا ہے اور حقائق سامنے ہیں۔کچھ مسائل صدر بائیڈین کی عدم دلچسپی کا نتیجہ ہیں کہ انکے43سالہ سینیٹ کے تجربہ کا حاصل کچھ بھی نہیں ثابت ہوچکا ہے کہ ان کی نرم دلی سے کوئی خوف نہیں کھاتا اور ان کے مشیر عوام دشمن لیکن کارپوریشنز کے چہیتے ہیں اگر ایسا نہیں تو تیل(پیٹرول) کی قیمتیں بڑھنے کا کوئی جواز نہیں پہلے میڈیا شور مچاتا تھا اس دفعہ اس پر کوئی خبر یا تبصرہ نہیں سوائے اس کے کہ قیمتیں بڑھ رہی ہیں اور بڑھتی رہینگی سعودی عربیہ نے زیادہ تیل نکالنا شروع کردیا لیکن پمپ پر اور بھی20سینٹ بڑھ گئے۔حالانکہ امریکہ کے قانون میں یہ شق ہے کہ صدر ایمرجنسی حالات میں اپنا آرڈر دے سکتا ہے جیسا کہ اسٹور کئے خام تیل کے ذخیرے پر حالیہ صدر بائیڈین کے اختیارات کا استعمال ہوا۔اگر وہ40بلین یوکرائن کے لئے کانگریس سے منظور کروا سکتے ہیں۔اگر وہ ایک ہفتہ میں بے بی فارمولہ SIMILACسوئزرلینڈ سے منگوا سکتے ہیں اور امریکہ کی کمپنیوں کو فوری طور پر بے بی فارمولہ بنانے کا آرڈر دے سکتے ہیں تو ضرورت سے زیادہ آئل کمپنیوں کے اسٹوریج میں پڑی گیسولین کو کیوں نہیں نکلوا سکتے اور یہ بلاوجہ قیمتیں بڑھانے کی روک تھام کیوں نہیں کرسکتے۔ان کے کسی قدم سے نہیں لگتا کہ وہ دوبارہ صدر بننا چاہتے ہیں انکے آتے ہی میکسیکو بارڈر پر لاکھوں کی تعداد میں سائوتھ امریکہ کے غربت کے مارے بے روزگاری سے تنگ افراد کے قاتلوں نے پڑائو ڈال دیا تھا اور راتوں رات وہ امریکہ میں داخل ہوئے۔بارڈر پر سختیاں کم کر دی گئیں۔یا عملہ کی کمی کے اسباب تھے۔اور خبر یہ ہے آج کی کہ کیلیفورنیا کے بارڈر پر میکسیکو میں عوام کا ہجوم جیسے میڈیا نے کارواں کا نام دیا ہے امریکہ میں گھسنے کے لئے تیار ہے جو یہاں کے ماحول کو اثر انداز کریگا۔اور حالیہ پچھلے5ماہ میں جس تعداد میں اجتماعی شوٹنگ ہوئی ہیں اور بڑھینگی اس کے خاتمے یا روک تھام پر بھی کوئی سخت قدم نہیں اٹھایا جارہا ۔ان شوٹنگ کی تعداد233ہے اور اس عمل میں پستول اور دوسرے خطرناک ہتھیاروں کا استعمال ہے۔
ان شوٹنگ کا ذمہ دار ہم امریکہ کی مضبوط ہتھیار وں کی لابی کو ٹہراتے ہیں۔عرصہ سے جب بھی واردات میں زیادتی آتی ہے صدر کے کہنے پر قانون داں، کانگریس سینیٹر سر جوڑ کر بیٹھ جاتے ہیں اور ایک آدھ تبدیلی کے بعد معاملہ ٹھنڈا پڑ جاتا ہے اس دفعہ صدر بائیڈین بندوق خریدنے کی عمر18سے بڑھا کر 21کرنا چاہتے ہیں۔جس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔پچھلے ماہ سے اب تک دو شہروں ، بقیلو نیویارک اور یووالدی شمالی ٹیکساس میں شوٹنگ کرنے والے کی عمر18سال تھی مجموعی طور پر10بغیلو میں اور21ٹیکساس میں جاں بحق ہوئے آپ اگر گوگل کرکے دیکھیں تو اجتماعی شوٹنگ کے حوالے سے لاتعداد واقعات جو پچھلے چھ ماہ میں ہوئے بڑھ سکتے ہیں۔
صدر بائیڈین جیسا کہ ہم نے لکھا ایک نرم دل اور شریف انسان ہیں لیکن ان کے اردگرد مشیر اور سیاستدان ایسے ہی ہیں جیسے پاکستان میں فرق صرف اتنا ہے کہ یہاں ہر کام کانگریس اور سینیٹ کے بنائے قانون کے تحت ہوتا ہے اور پاکستان میں قانون کی پرواہ کئے بغیر ہوتا ہے یہاں کا میڈیا بھی اتنا ہی کرپٹ ہے جتنا پاکستان کا اور دونوں کا پیٹ اشتہاروں سے بھرتا ہے بھلا پھر کیوں وہ اس مہنگائی بلیک مارکیٹنگ اشیاء کی بلاوجہ کمی کے خلاف کہینگے!!۔
٭٭٭٭