امریکی لونڈی…کروڑ کمانڈرز اور روگ سیاستدان!!!

0
87
شبیر گُل

پاکستان کی عظیم فوج ہمیشہ سے امریکی لونڈی رہی ہے۔جو بالواسط یا بلاواسطہ امریکی پالیسیز ،امریکی ایجنڈے کو عوام پر مسلط کرنے میں پیش پیش رہی ہے۔قیام پاکستان کے بعد سے آج تک ھمارا کردار ایک لونڈی سے زیادہ نہیں ہے۔ معاشی ،اقتصادی ، انتخابی اور دفاعی پالیسیز بنانے والے غیروں کے غلام اور امریکی لونڈی کا کردار ادا کررہے ہیں۔ نوجوانوں کومجاہدین بنانے ،پھر انہیں دہشت گرد قرار دینے ۔ سیکورٹی رسک سیاستدانوں کو عوام پر مسلط کرنے، کریمنلز، دہشت گرد اور مجرموں کو الیکشن میں حصہ لینے کے پیچھے یہی جرنیلی مافیا ہے۔ جس نے پلاٹوں اور لوٹوں کی سیاست کی ہے، کبھی کسی نے کسی جج، جرنیل یا سیاستدانوں سے نہیں پوچھا کہ کروڑوں روپے کی مہنگی ترین گاڑیاں کہاں سے آتی ہیں ۔ اچانک اربوں روپے کے مالک کیسے بن جاتے ہیں؟ہماری کوئی نیشنل پالیسی نہیں،کوئی نیشنل ایجنڈا نہیں،کوئی ایسا ادارہ نہیں جو ان بڑے مجرموں اور جرنیلوں کو پوچھ سکے کیونکہ یہ سب دولت کے پجاری ایک ہیں جو ایک دوسرے کی کرپشن پر آنکھیں بند کرلیتے ہیں۔ اقتدار سے نکلنے کے بعد عمران خان آہستہ آہستہ اسٹبلشمنٹ کے خلاف سچ بول رہے ہیں۔جب تک انکے سر پر فوجی ٹولے کا ہاتھ تھا۔ خاموش تھے ۔ عمران خان کی باتیں حقیقت ہر مبنی ہیں۔ یہی فوجی ٹولہ ہے جس نے ملک کا بیٹا غرق کیا ہے۔ انکا کام بیرکوں یا سرحدوں کی خفاظت ہے۔سیاست کی اکھاڑ پچھاڑ میں انکا سیاست میں داخلہ پیسہ کمانے کے لئے ہے۔ جرنیلوں کی بیرون ملک جائدادوں اور رہائشوں پر پابندی لگائی جائے۔قارئین کرام!۔ انسانی تاریخ میں بہت فرعون جابر اور سفاک انسان دنیا میں آئے۔ جو آج مٹی میں گل سٹرگئے ہیں۔انکے جسم کیڑوں کی نظر ھوچکے ہیں۔انکی ہڈیوں کی خاک مٹی میں مل چکی ہے۔جو لوگ انکے آگے پیچھے ہٹو بچو کی صدائیں لگاتے تھے۔سب قصہ پارینہ ھو چکے ہیں۔لیکن ھم بحیثیت مسلمان اپنے رب کو بھلا بیٹھے ہیں۔اپنے عہدوں اور منصب کی اکڑ نے ذہنی طور پر ماف کردیا ھے۔خلف اور آئین کو پاں کی ٹھوکر پر رکھتے ہیں۔عوام کو کیڑے مکوڑے سمجھتے ہیں۔ عام آدمی جانتا ہے کہ ملک میں کون کون کرپشن میں ملوث ہے۔ کس کے پاس کل کیا تھا اور آج کیا ھے۔کس کس نے سرکاری زمینوں پر قبضے کئے ہیں اور کوڑیوں کے بھا خریدا ہے۔ پی ٹی آئی ،ن لیگ، پیپلز پارٹی کے قبضہ مافیا نے مال تو بنایا ہی ہے۔ لیکن جرنیلوں اور جرنیلوں نے آدھے پاکستان کی زمینوں ہر ہاتھ صاف کئے ہیں۔ کوئی ان پر ہاتھ ڈالنے کی جرآت نہیں کرتا اگر کوئی خوف خدا رکھنے والا اللہ کا نیک بندہ چیف آف سٹاف آگیا تو وہ زمینوں اور قیمتی پلاٹوں کی بندر بانٹ نہیں ہونے دے گا۔ فوجی غنڈے جن کو آپ اسٹبلشمنٹ کہتے ہیں۔ قوم ان سے محبت کرتی ہے لیکن یہ لوگ پلاٹوں کی سیاست کرتے ہیں۔الیکشن manipulate کرتے ہیں۔ممبران اسمبلی کی خرید و فروحت کرتے ہیں۔حکومتوں کو الٹاتے ہیں۔امریکہ ،برطانیہ اور یورپ کی کاسئہ لیسی میں ملکی مفاد دا پر لگاتے ہیں۔چونکہ ان جرنیلوں کے گھر اور بچے امریکہ ، یورپ اور آسٹریلیا رہتے ہیں ۔ اسلئے اپنا فیوچر مخفوظ کرنے کے لئے پاکستانی کی جڑوں کو کھوکھلا کرتے ہیں ۔ فیئر اینڈ فری الیکشن کی راہ میں رکاوٹ پیدا کرتے ہیں ۔ اپنے pupate لاتے ہیں جو انکی انہی جرنیلوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے غیروں کی غلامی میں پوری قوم کو ذلیل و رسوا کرتے ہیں۔ جمہوری حکومتیں عوامی مرضی کے فیصلے نہیں کرپاتیں جس کا خمیازہ ہم بھگتتے ہیں ۔آئی ایم ایف اور ورلڈ کے آگے کشکول جرنیلوں اور سیاسی بدمعاشوں کی عیاشیوں پر خرچ ہوتے ہیں۔ قوم ان خبیثوں کی طرفداری اور حمایت میں دشمنیاں پال لیتی ہے۔خون کے رشتے ان حرام خوروں کے لئے جدا ہو جاتے ہیں ۔انکے پروٹوکول اور سیکورٹی پر اربوں ڈالر خرچ ہوتے ہیں ۔ ہر ممبر اسمبلی میں پہنچنے تک کئی کروڑ لگاتا ہے۔ منتخب ہونے کے بعد پچاس فیصد زائد کماتا ہے۔ اربوں کی جائیداد بناتا ہے ۔ انہیں پوچھنے والے محتسب سب چور ہیں اسلئے ملک میں تبدیلی نہیں آسکی ۔ یہ لٹیرے قومی مجرم اور وطن دشمن ہیں ۔ اگر یہ محب وطن ہیں تو اپنے اثاثے قومی خزانے میں جمع کرایں تاکہ انکی حب الوطنی قوم پر عیاں ہو۔ نیب،الیکشن کمیشن ،ایف آئی اے بے توقیر ہوچکے ہیں ۔موجودہ حکمران اپنی کیس خود ختم کررہے ہیں۔جس سے ان ادراروں اور جوڈیشری کی اہمیت ختم ہو چکی ہے۔ہر طرف لوٹ مار مچی ہے۔ان مشکل حالات میں جرنیلوں،ایم این اے، سینٹرز ،وزرا ، ججز اور بیوروکریٹس کا مفت تیل بند کیا جائے۔ حکومت انہیں بھاری تنخواہیں دیتی ہے۔ ان بے شرم فقیروں کے اندر اتنی غیرت تو ہونی چاہیے کہ جب ملک اقتصادی اور معاشی طور پر مشکل میں ہو ،تو انہیں ناجائز ٹی اے ڈی اے نہیں لینے چاہیں ۔
اس ملک کو ہمیشہ جرنیلوں، ججوں، سیاستدانوں اور بیوروکریٹس نے ملکر لوٹاہے۔ اللہ ان بے شرموں کو غارت کرئے جو خلف اٹھا کر لوٹ مار کرتے ہیں۔
انہیں الٹا لٹکانا چاہئے۔ یہ اسمبلی میں جا کر کس عوام کا رونا روتے ہیں ۔
گزشتہ دنوں تے امداد کے لئے ( آئی ایم ایف )کے وفد کی میٹنگ ،پاکستان کی معاشی (کشکول )ٹیم سے دوبئی میں تھی ۔دوران وقفہ آئی ایم ایف کی ٹیم کے چند ارکان نے پاکستانی وفد سے پوچھا کہا کہ امداد آپ ھم سے مانگ رہے ہیں۔ آپکے کپڑے ہم سے اچھے ہیں۔ آپ نے قیمتی گھڑیاں پہن رکھی ہیں ۔ مہنگے ترین ہوٹلوں میں آپکا قیام ہے۔ ہمیں محسوس ہورہا ہے کہ ہم آپ سے امداد لینے آئے ہیں۔ان بے حیا فراڈیوں کو نہ غیرت آئی نہ شرم۔ یورپ اور امریکہ میں گوروں کی اکثریت کو اپنے اصل باپ کا کوئی پتہ نہیں ہوتا۔ لیکن یہ لوگ قومی مفادات پر آنچ نہیں آنے دیتے۔نہ یہ ماں بیچتے ہیں ، نہ ملک اور نہ قلم ۔
سیاستدان انتہائی جھوٹے، پلید اور منافق لوگ ہیں۔ عوام سے ہر بات جھوٹ کہتے ہیں ۔ عقل حیران ہے کہ جھوٹ بھی بولتے ہیں اور عوام کو فیس بھی کرتے ہیں ۔ میرا خیال ہے، ان سے بڑا بے غیرت معاشرے میں نہیں ہوگا۔ پاکستان میں اسلام کا ٹھیکیدار مولانا فضل الرحمن چار وزارتوں کے بعد مطمئن ہے ۔ نہ اسکا اسلام خطرے میں ہے اور نہ اب یہودیوں نے یلغار کی ہے۔اقتدار کے بھوکے کتوں کا ٹولہ مملکت خدادا پر مسلط ہے۔مہنگائی کے ہاتھوں مجبور عوام مایوس ہوچکے ہیں۔امریکہ نے دوبارہ اڈے مانگ لئے ہیں ۔ آئی ایم ایف نے امداد کو پٹرول، بجلی اور گیس کی قیمتوں کو بڑھانے سے مشروط کر دیا ہے۔بزنس مین حکمران ہیں جو ملک میں چینی اور پوکٹری کی صنعت سے وابسطہ ہیں ۔ اسی کئے چکن ساڑے پانچ سو کا کلو اور چینی ایک سو بیس روپے کلو بک رہی ہے۔لیکن حکمرانوں کی سیکورٹی، پروٹوکول اور اللے اور تللے جاری ہیں ۔ عوام کو کپڑے پیچ کر آتا سستا کرنے والوں نے ننگا کردیا ھے۔
ھمارا المیہ ہے کہ نااہل ، کرپٹ ،سزا یافتہ مجرم اور convicted حکومتیں چلاتے ہیں۔ دیانتدار اور ایماندار ان مجرموں کو بار بار اقتدار میں دیکھ کر کڑتے ہیں۔دراصل جرنیلوں کی بیغرتی ھے کہ ہر جگہ مداخلت کرتے ہیں ۔ لیکن سیاسی اشرافیہ کو کھلے عام کرپشن اور ملکی سلامتی کے خلاف فیصلوں پر خاموش رہتے ہیں۔ کوئی نظام بدلنے کی بات کرتا ہے اور کوئی صدارتی نظام کی۔
مگر آئین میں دی گئی سزاں کو کوئی امپلیمنٹ نہئں کرتا۔ ججز بکا اور ملک دشمن ہیں جو ان قومی مجرموں کو چھوڑ دیتے ہیں ۔آج اگر دس جرنیل، دس ججز اور دس سیاستدان قتل کردئیے جائیں تو پاکستان کی سمت درست ھوسکتی ھے۔
عوام میں یہ تاثر بنایا گیا ہے کہ اگر فوج نہ ہوتی تو ملک نہ بچتا۔ فوج کا کام ہی ملک کی حفاظت ہے،میرا ماننا ہے کہ اگر فوج ملکی سیاست میں مداخلت نہ کرتی تو ملک دو لخت نہ ہوتا۔ ملک میں کرپشن نہ ہوتی۔ کریمنلز کبھی حکمران نہ بنتے۔الیکشن ایک مزدور، عام آدمی اور غریب بھی لڑ سکتا۔کئی کروڑ لگا کر لوگ اسمبلیوں میں نہ پہنچتے۔ملک کے گھمبیر مسائل کے پیچھے جرنیلی مافیا ہی ہے۔ اگر عوام کی اتنی ہی ہمدرد ہے تو ایماندار لوگوں کو لانے کے لئے راہ ہموار کرے نہ کے مجرموں، چوروں اور ڈاکوئوں کو قوم پر مسلط کرنے کا کردار ادا کرے۔فوج ابھی بھی ایم کیو ایم جیسی کئی دہشت گرد تنظیموں کو پال رہی ہے۔جو فوج کو جتنی زیادہ گالیاں دے اتنا ہی زیادہ منظور نظرہوتا ہے۔
عمران خان بھی قومی مجرم ہے۔ جب اقتدار میں تھا تو خاموش تھا ۔ اقتدار چھننے کے بعد اسے قومی سلامتی اور مفادات نظر آئے ہیں۔یہ سب ایک ہی تھالی کے بھنگن ہیں۔ وزیر خارجہ جب سے وزیر خارجہ بنے ہیں مسلسل دوروں پر ہیں۔ وزیرِداخلہ نے وزارت کو ذاتی دشمنی کی بھینٹ چڑھا رکھا ہے۔قوم بھوک سے پریشان ہے ۔ عوام کا مہنگائی نے جلوس نکال دیا ہے ۔حکومت اور اپوزیشن جلسے اور جلوس نکال رہے ہیں۔ایک ہفتہ میں پٹرول 60 روپے اور چینی 30 روپے بڑھی ہے۔کچھ نے لوٹ لیا، کچھ لوٹ رہے ہیں اور کچھ لوٹ مار کے منتظر ہیں۔حکومت اور اپوزیشن ایکدوسرے کو نیچا دکھانے پر معمور ہیں۔ عوامی درد کا رونا پیٹنے والے سبھی ایک پیج پر ہیں۔اس سارے منظر نامے میں فوج خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہی ہے۔نواز اور اب عمران حکومت ہٹانے کے بعد اب یہ نیوٹرل ہو چکے ہیں۔اندرونی اور بیرونی سرحدوں کے مخافظ حکومتیں بنانے، حکومتیں گرانے میں مصروف ہیں،عوام بجلی، گیس ، پانی اور مہنگائی کے ہاتھوں چیخ رہی ہے۔
قوم نے ان مجرموں، مفاد پرستوں،ائے ٹی ایم مشینوں کو دیکھ لیا، سب مفادات کی جنگ کر رہے ہیں۔عمران کے ساتھ بھی تو وہی چور ہیں جو ہر دور میں شریک اقتدار رہے۔ صحافیوں کی اکثریت حسب سابق بک چکی ہے۔میڈیا من پسند سیاستدانوں کی محبت کا راگ الاپ رہا ہے۔ جرنیل اور جج من پسند پارٹیوں کی حمایت میں منقسم ہیں۔وزرا اور افسر شاہی مفادات کی بندر بانٹ میں مصروف ہیں۔اندرون سندھ، کراچی، چولستان اور بلوچستان کی عوام پانی کو ترس رہے ہیں۔حکومتی اور اپوزیشن لیڈر نفرت کی آگ بھڑکا رہے ہیں۔مایوسی کے ان لمحات میں بھی جماعت اسلامی کی الخدمت چولستان، اندرون سندھ اور بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں پانے کے منصوبے لگا رہی ہے۔
اسلئے عوام کو ایماندار، دیانت دار اور عوام کا درد رکھنے والی شفاف قیادت کی ضرورت ہے۔ جو جماعت اسلامی کی شکل میں ھمارے درمیان موجود ہے۔
قوم ان نیک سیرت، باکردار اور دیانت و ایمانت کے اہل لوگوں جو آزما کر دیکھے۔ جماعت اسلامی کبھی بھی قوم کو مایوس نہیں کریگی۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here