پاکستان میں فرعونوں کی بہتات!! !

0
14
کامل احمر

اگر ایک لمحہ کے لئے پاکستان اور دنیا بھر کے حکمران سوچ لیں کہ انہیں دنیا چھوڑ کر ایک چادر میں لپٹ کر جانا ہے تو شاید وہ اپنی اپنی فتنہ انگیزیوں سے باز آجائیں لیکن پہلے انہیں اس بات پر یقین کرنا ہوگا کہ ایک دن موت آنی ہے بھلے وہ اللہ اور اس کے رسول پر یقین نہ کریں۔ کبھی ایسا ہوتا تھا کہ حکمران میدان جنگ میں سب سے آگے ہوتا تھا تاریخ پڑھ کر دیکھیں مزہ آئیگا۔ ہندوستان جنگوں کا میدان بنا رہا طاقتور اور تلوار بازی کے ماہر لوگ زر اور زن کی تلاش میں ہندوستان آتے تھے زیادہ تر بلکہ سب ہی کا تعلق شمالی علاقوں سے تھا اُن زبان مختلف تھی، لباس مختلف تھا لیکن نیچے آتے آتے نئی زبان ایجاد ہوجاتی تھی،1025میں محمود غزنوی16حملوں کے بعد سومناتھ کے مندر میں داخل ہونے کے قابل ہوا۔اور ہندی اور سنکرت میں کتابوں میں لکھا گیا وہ مندر میں سونے کی مورتیاں لینے آیا تھا، اگر ایسا ہے تو برا کیا ہے یہ سلسلہ اب تک پاکستان میں جاری ہے عاصم منیر کی نگرانی میں زور پکڑ گیا ہے وہ اس وقت علی بابا کا بھائی بنا ہوا ہے جو لالچ میں مارا گیا تھا۔ پاکستان کے جنرنلوں نے جس بری طرح وسائل پر قبضہ کرکے زمینوں کو غریب کسانوں سے چھین کر ان کے گھر اور روزی کو ختم کیا ہے اس کی مثال1992کا دل دہلانے والا واقعہ ہے اور اسکے انجام پر لے جانی والی مائی جندو۔ جو سندھ کی تھی مختصر واقعہ یوں ہے کہ فوج کے میجر جن کی تعداد پانچ تھی، جون1992میں سندھ کے گائوں ٹنڈو بھاول میں میجر ارشد جمیل نے پاک فوج کے دستے کے ساتھ چھاپہ مار کر کسانوں کو گاڑیوں میں بٹھایا اور جامشورو کے نزدیک دریائے سندھ کے کنارے لے جا کر قتل کردیا۔ مرنے والوں میں نو کسانوں کے علاوہ ایک ہی گھر کے دو بھائی اور داماد شامل تھے۔ اور انکی50سالہ ماں اور ساس مائی جندو پر قیامت امڈ کر آئی اور وہ بدلہ لینے کے لئے اپنے ناتواں قدموں سے جم گئی فوج کے خلاف کسی غریب عورت کی آہ وبکاء بے معنی تھی اس نے تھانے کے سامنے دھرنا دے دیا۔ میجر ارشد جمیل کا بیان تھا کہ وہ سب ملک دشمنRAWکے ایجنٹ تھے۔ مائی جندو نے یہ ثابت کرنا تھا کہ وہ محنت کش کسان تھے کھیتی باڑی سے اپنا اور گھر کا پیٹ پالتے تھے اور ارشد جمیل کے ساتھ زمین کے تنازعے میں شریک تھے۔ لیکن پریس کانفرنس کے سامنے مائی جندو کے فوج کے اہلکاروں کی مجرمانہ اور سفاکیت آمیز سازش سے آگاہ کیا پریس جب آزاد تھا۔ اور جب جہانگیر کرامت جنرل تھے، دو سال گزرنے کے بعد بھی مائی جندو اپنے بیٹوں اور داماد کے قاتلوں کو سزا دلانے میں ناکام رہی تھی لیکن اس خاموشی کو اس کی دو بیٹیوں نے اپنے جسم کو آگ لگا کر طوفان کھڑا کردیا دونوں نے ہسپتال میں دم توڑ دیا اپنے بھائیوں اور بہنوئی کے لئے ہنگامہ بپا ہوگیا۔ اور ارشد جمیل کو پھر سے گرفتار کرکے سینٹرل جیل حیدر آباد لایا گیا مقدمہ چلا اور کورٹ مارشل کے بعد انہیں پھانسی پر چڑھا دیا گیا اور انکے سہولت کاروں کو عمر قید ملی اگر آپ گوگل کریں اور مائی جندو کو روتے ہوئے دیکھیں تو آپ خود رو پڑینگے اور وہ جو سمجھتے ہیں کہ غریب مجبور ہے۔ درست ہے1996میں ارشد جمیل کی پھانسی کے بعد کسی جنرل کسی لفٹنٹ یا فوجی کو فرعون بننے کا موقعہ نہیں ملا۔ مائی جندو نے مختصر بیان میں کہا۔ اگر آپ سچّے ہیں تو ڈٹ جائیں۔ انصاف ملے گا۔ لیکن یہ دور ختم ہوا۔ دو سال ہوئے یعنی2022جو جنرلز آئے انہوں نے امریکہ اور کرپٹ سہولت کار حکومت کے ساتھ مل کر پورے ملک میں جو خوفزدگی کی فضا قائم کی ہے وہ جاری ہے پچھلے ہفتہ مائی جندو اس دنیا سے چلی گئی۔ عاصم منیر انسان نہویں ہے کسی طور پر اور نہ ہی وہ اللہ اور رسول کو پہچانتا ہے وہ کسی اسلامی تاریخ سے آگاہ کہیں۔یس سر اور نو سر کرنے والا اعلیٰ غلام ہے جس نے امریکہ کے اشارے پر٢٥کروڑ عوام کے لیڈر بلکہ واحد لیڈر کو جیل میں بند کر رکھا ہے امریکہ سے فائدہ لینے کے لئے اور جو ملک کے وسائل پر قبضہ کرکے عوام کو لال بتی بلکہ آئے دن نئی نئی لال بتیوں کے پیچھے لگا رکھا ہے۔ طارق بن زیاد اور ٹیپو سلطان کی موت نہیں کر رہتی دنیا تک اس کا نام رہے۔ مجھے یہ لکھنے میں کوئی مشکل نہیں کہ یہ شخص پیدائشی بزدل اور نالائق رہا ہے۔ منافقت کوٹ کوٹ کر بھری ہے۔ اور اگر عمران نے قوم کو انکے سامنے لا کر کھڑا کردیا ہے۔ تو یہ ملک میں پھیلے چھوٹے اور نکاروں کے ساتھ مل کر عوام کو سوشل میڈیا پر نہ صرف دھمکیاں دیتا ہے۔ بلکہ اس کے کرائے کے ٹٹّو عمران خان اس کی ماں، بیٹوں، بیٹی(جسے وہ حرام کی کہتے ہیں) کے خلاف بھونکتے رہتے ہیں۔ اور ایک فتنے تو عمران کے بیٹوں کو یہودی قرار دے دیا کاش یہ شخص جانتا کہ اولاد اپنے باپ کے نام سے جانی جاتی ہے ماں کے نام سے نہیں جمائمہ پر بھی کیچڑ اچھالتے ہیں جس کے لئے وہ جانتے نہیں کہ خود باہر جا کر حرام خوری کریں شادی کرلیں اور دوسروں پر کیچڑ اچھالیں یہ لوگ عمران خان( کتنا بھی برا سہی) پر روز نئے نئے الزام لگاتے ہیں اور خود کی بھونڈی شکلوں کو آئینہ میں نہیں دیکھتے کہ ان سے کوئی شادی نہ کرتا۔ عمران کی تمام تر کاوشوں پر چند سطروں میں ختم کردیتے ہیں۔
ملک سے باہر رہنے والے پاکستانی جن میں اکثریت ڈاکٹروں کی ہے یہاں سے پاکستان جاکر عمران سے مل کر حالات سے نجات دلانا چاہتے ہیں جب کہ معلوم ہے عمران خان کسی کی نہیں سنے گا ایک آدمی کا ظالموں (ایک نہیں ہزاروں) کے آگے ڈٹ جانا ثبوت ہے کہ وہ سچ پر قائم ہے جیل میں وہ اپنے بچوں اور ذات کے فائدے کے لئے نہیں ہے عوام کے لئے ہے پچھلے اتوار کو ہم ایک اجتماع میں شریک ہوئے جس کا اہتمام ڈاکٹر نصر(NASR)نے لونگ آئیلینڈ کے ریستوران میں کیا تھا۔ ان کا بھی یہ ہی مشن تھا کہ پاکستان جاکر عمران خان اور حکومت سے ملا جائے اور حالات کو بہتر کیا جائے۔ اس کے لئے انہوں نے مہم شروع کی ہے کہ ایک ہزار افراد کو جمع کرکے وہ ملک جائینگے۔ ہمیں ڈاکٹر نصر ملک سے یہ کہنا ہے کہ اگر آپ ملک کے سب سے بڑے فرعون سے مل کر حالات درست کرنا چاہتے ہیں تو وقت ضائع نہ کریں۔ بھینس کے آگے بین بجانے کا فائدہ؟ اور چور ڈاکوئوں(حکومت) سے ملنے کی بھی ضرورت نہیں ہاں اگر آپ صدر ٹرمپ پر زور ڈالیں یہاں کے میڈیا سے مدد لیں تو شاید کچھ ہو سکتا ہے امریکہ پاکستان کی طرف سے چین کی نیند سو رہا ہے۔ اور جو کچھ ہو رہا ہے وہ انکے کہنے سے ہو رہا ہے اور اب وہاں جو سفارت کار ہے وہ بھی یہاں کے آرڈر پر چلیں گے۔ اس سے زیادہ ہم کیا کہیں جانتے وہ بھی ہوں گے لیکن ایک دوسرے ایکٹو ڈاکٹر اعجاز احمد کی مانند نام کی خاطر وقت ضائع نہ کریں یہ کام جوئے شیر لانے کے مترادف ہے ،عمران ڈٹا ہوا ہے اُسے باہر نکلنے کی تمنا نہیں اور عاصم منیر سے بات ہوگی نہیں لہٰذا معاملہ وہیں کا وہیں ہے!
٭٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here