جنت کے پھول

0
81
رعنا کوثر
رعنا کوثر

مدرز ڈے گزر گیا لوگ اس دن کو امریکہ میں بہت اہمیت دی جاتی ہے۔اس دن پھولوں کا اور تحفوں کا اور کھانے پینے کی دوکانوں کا کاروبار عروج پر ہوتا ہے اور شاید یہ ایک دن ایسا ہوتا ہوگا جب لوگ بہت سچے جذبات کے ساتھ اپنی ماں کے لئے تحفے ڈھونڈتے ہیں ان کو کھانے پر لے جاتے ہیں اور ان کے ساتھ وقت گزارتے ہیں۔ماں ایک ایسی ہستی ہے جس کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے ماں کے دل میں اولاد کی جو محبت ڈال دی گئی ہے۔وہ اسے اپنی اولاد کے لیے انتھک محنت کرنے سے نہیں روک سکتی۔حضورۖ کی حدیث ہے کے بچے جنت کے پھول ہیں، کسی نے پوچھا کے اس کا کیا مطلب ہے آپۖ نے کہا کے جس طرح ہم اپنے بچوں کو دیکھ کر ایک سچی اور عجیب سی خوشی محسوس کرتے ہیں اسی طرح جنت کو دیکھ کر خوشی محسوس کریں گے۔جو صاحب اولاد ہیں وہ اس خوشی کو محسوس کرسکتے ہیں۔اور خاص طور پر سے ماں اسی لئے ماں کہیں بھی ہو اپنی اولاد کا انتظار شدت سے کرتی ہے اور جب بھی بچوں کی شکل نظر آتی ہے اس کے چہرے پر خوشی کے پھول کھل جاتے ہیں۔امریکہ میں زندگی بہت مصروف ہے ایک گھر میں رہتے ہوئے بھی بچے بعض اوقات نظر نہیں آتے۔اس ایک دن کو مائوں کا دن بنا کر یہاں کی مصروف زندگی میں بچوں کو مائوں کی طرف آنا ہی پڑتا ہے اور یہ دن مائوں کے لیے ایک نعمت ہے ویسے تو ہر دن ماں کا دن ہوتا ہے ہر روز ہی ماں کو سمجھنا پوچھنا چاہئے۔صرف ایک دن مخصوص کرکے ماں کو وہ صلہ نہیں دیا جاسکتا جس کی وہ حقدار ہے۔ماں کے پائوں تلے جنت ہے والدین اور خاص طور سے ماں کی خدمت کا رتبہ بہت بڑا ہے۔ ہمارے ہاں فرمانبردار اولاد کبھی ماں کی خدمت سے غافل نہیں رہتی وہ ماں کے لئے تحفے لائیں نہ لائیں پھول خریدیں یا نہیں خریدیں ماں کے جذبات واساسات کا بے حد خیال رکھتے ہیں۔چاہے اولاد جتنی بھی مصروف ہو ماں کے لیے وقت نکالتے ہی ہیں چاہے جتنے پڑھے لکھے اچھے عہدے پر فائز ہوں ماں کے لئے وہی ننھے بچے ہوتے ہیں جو ماں کی انگلی پکڑ کر چل رہا ہوتا ہے۔ہمارے ہاں ماں سے غفلت نہیں برتی جاتی اس کو واقعی اولاد بنت کے پھول لگتی ہے۔وہ ہمیشہ اپنے اعتراف اولاد کی خوشبو محسوس کرتی ہے رنگ برنگے خوشبودار پھول ان کی زندگی کی بہار ہوتے ہیں۔
امریکہ میں بھی ماں کو وہی اہمیت اور حیثیت حاصل ہے مگر یہاں کی تیزی رفتار زندگی میں بچے ماں کے اردگرد نہیں رہ سکتے چاہتے ہوئے بھی ماں کی خدمت نہیں کرسکتے۔جاب کی مجبوریاں کام کی زیادتی پڑھنے لکھنے کے لمبے لمبے اوقات ہیں ان کا فرض ادا نہیں کرنے دیتے۔ایسے میں اگر مائوں کے لیے یہ دن مخصوص ہو ہی گیا ہے تو یہ مائوں کے دل کو ٹھنڈک پہنچانے کا ایک ذریعہ ہی ہے۔اس خوبصورت دن میں ہر وہ بچہ جو امریکہ میں رہتا بستا ہے پیدا ہوا ہے ماں کے لیے کچھ نہ کچھ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔وقت اور حالات کے ساتھ انسان کو بدلنا بھی پڑتا ہے ہم اپنے ملک میں نہ تو مدرز ڈلے کو ا ہمیت دیتے ہیں نہ اس کی کوئی ضرورت ہے وہاں بچے کو بچپن سے ہی ایسی تربیت اور ماحول ملتا ہے۔ کے وہ ماں کو نظر انداز کبھی کرتا ہی نہیں ہے۔مگر یہاں کے معروف ماحول میں ہم لوگوں نے محسوس کر ہی لیا ہوگا کے بچے کوشش کے باوجود اپنے والدین کے لیے وقت نہیں نکال پاتے۔جو سمجھ دار اور وفادار بھی ماں کو نہیں بھولتے مائیں انہیں اپنی طرف کھینچتی رہتی ہیں مگر وہ اپنی دنیا میں مگن نظر آتے ہیں۔اب ایسے میں وہ لوگ بھی جو اس دن کو نظر انداز کرتے رہے تھے ،وہ بھی لاشعودی طور پر اس دن کا انتظار کرنے لگے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here