نیویارک(پاکستان نیوز) امریکامیں نسلی امتیاز کے واقعات میں اضافہ،2سیاہ فام شہریوں کی لاشوں پر اشتعال،تازہ واقعہ کیلیفورنیا کے قریب پیش آیا، دونوں لاشیں درختوں پرلٹکی ملیں۔ جارج فلائڈ کےشہر کے7 پولیس افسرمستعفی ہو گئے جبکہ قدامت پرست اکثریتی ججوں والی سپریم کورٹ نے تاریخی فیصلہ دیا ہے کہ ہم جنس پرستوں کو یکساں شہری حقوق حاصل ہیں۔ د±نیا بھر میں انسانی مساوات اور حقوق کی ترجمانی کرنے والی امریکی جمہوریت اِن دنوں نسلی امتیاز، سیاسی اور معاشرتی تناﺅ، خوف اور تضادات کے پرخطر چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے۔ ایک طرف امریکی سپریم کورٹ کے 9 ججوں میں کنزرویٹو نظریات کے حامل ججوں کی اکثریت کے باوجود سپریم کورٹ کے 6 ججوں کی اکثریت نے امریکی آئین کی تشریح کرتے ہوئے ہم جنس پرستوں (LGBT) کے مساویانہ حقوق کی تائید کرتے ہوئے فیصلہ دیا ہے کہ امریکی آئین رنگ نسل، مذہب جنس اور لائف اسٹائل کا امتیاز کئے بغیر مساویانہ حقوق دیتا ہے لہٰذا ہم جنس پرست اور ”ٹرانس جینڈر“ شہریوں کو بھی اپنی جائے ملازمت پر یکساں حقوق حاصل ہیں۔ 9 ججوں پر مشتمل سپریم کورٹ میں قدامت پرست ججوں کی اکثریت کے باوجود 6 ججوں کی اکثریت کے اس تاریخی فیصلے کو لبرل حلقوں میں انسانی مساوت اور حقوق کا فیصلہ قرار دیا جا رہا ہے جبکہ 3 ججوں کی مختلف رائے پر بھی تبصرے جاری ہیں۔ عدالتی محاذ پر مساویانہ حقوق کی حمایت کے اس تاریخی فیصلے کے اثرات و نتائج ابھی آنا باقی ہیں لیکن امریکہ میں نسلی امتیاز کے واقعات میں مسلسل اضافہ اور شدت سامنے آ رہے ہیں۔ کیمرے والے اسمارٹ فون کی ٹیکنالوجی نے نسلی امتیاز کے واقعات کو بے نقاب کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ مینسیا پولس کی مقامی پولیس کے ہاتھوں جارج فلائڈ نامی سیاہ فام امریکی کی موت کے بعد احتجاجی مظاہروں اور توڑ پھوڑ کی جو شدید لہر آئی وہ اب دو ہفتے بعد بھی جاری ہے جبکہ اٹلانٹا کے شہر میں دو گورے پولیس افسروں کے ہاتھوں غیرمسلح سیاہ فام نوجوان کی ہلاکت سے قبل پرامن گفتگو اور پھر گرفتاری سے بچنے کیلئے بھاگتے ہوئے پیچھے آنے والے پولیس افسر کی دو گولیاں لگنے سے ہلاکت نے نسلی امتیاز اور اشتعال میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ ا±دھر اوکلاہوما میں صرف سڑک کو غلط جگہ سے کراس کرنے والے ایک نابالغ سیاہ فام اور اس کے ساتھی کو قوت کا نامناسب استعمال کر کے گرفتار کرنے کی ویڈیو بھی سامنے آ گئی ہے جبکہ احتجاجی مظاہروں کی کوریج کرنے والی ایک خاتون صحافی پر پولیس کے تشدد سے آنکھ ضائع ہونے کا واقعہ بھی امریکہ میں نسلی امتیاز کے موجودہ ماحول کی تصدیق کرتا ہے۔ ا±دھر کیلی فورنیا کے دو نواحی شہروں میں صرف پچاس میل کے فاصلے سے چند روز کے فرق سے دو سیاہ فام امریکی نوجوانوں کی درختوں سے لٹکتی لاشوں کے واقعہ نے امریکہ کے نسلی امتیاز کی ا±س تاریخ کو د±ہرا دیا ہے کہ جب سیاہ فام انسانوں کو درختوں سے لٹکا کر موت کی سزا دی جاتی تھی جسے (MOB Lynching) کا دور کہا جاتا ہے۔ ان واقعات نے امریکہ کی سیاہ فام آبادی کو خوف اور اشتعال میں مبتلا کر دیا ہے لیکن لبرل اور انسانی مساوات کے حامی گورے بہت بڑی تعداد میں نسلی مساوات کے حق میں ہونے والے مظاہروں میں شریک ہو رہے ہیں۔ امریکی صدر ٹرمپ کے کٹّر حامیوں میں ایک خاصی تعداد نسل پرست گوروں کی بھی ہے۔ امریکہ ایک بار پھر مختلف چیلنجوں کا سامنا کر رہا ہے۔ ایک طرف قدامت پسند کے حامل ججوں کی اکثریت والا سپریم کورٹ ہم جنس پرستوں کو مساوی حقوق کے حامل شہری ہونے کی حمایت کر رہا ہے تو دوسری طرف سیاہ فام شہری جنہیں پہلے ہی مساوی حقوق آئین نے دے رکھے ہیں۔ وہ سخت نسلی امتیاز کا سامنا کر رہے ہیں۔