عوام اور ہسپتال!!!

0
479
رعنا کوثر
رعنا کوثر

رعنا کوثر

موسم بہار ختم ہونے کے بعد گرمی کا موسم آخر آ ہی گیا، نیویارک میں چونکہ سردی ایک دفعہ آجائے تو پھر جانے کا نام ہی نہیں لیتی اس گرمی کے موسم کی انتہائی اہمیت ہے نیویارک میں موسم کے لحاظ سے گھر بھی چھوٹے بنائے جاتے ہیں اور چھتیں بھی نیچی رکھی جاتی ہیں۔ اس لئے سردیوں کے موسم میں تو یہ گھر ایک نعمت لگتے ہیں بلکہ دل چاہتاہے کہ باہر سے بھاگتے ہوئے آﺅ اور گھر میں گھس جاﺅ مگر گرمی کے موسم میں یہی گھر پریشان کرتے ہیں خاص طور سے نیویارک سٹی میں بنے ہوئے اپارٹمنٹ جو سرگرمیوں میں وہاں کے مکینوں کو باہر نکلنے پر مجبور کر دیتے ہیں اور ہر سال گرمی کے موسم میں شہر کی رونق واپس آجاتی ہے۔ پارکوں میں بازاروں میں گھروں کے سامنے لوگ بیٹھے نظر آتے ہیں۔ ہر سال تو یہ رونق بہت اچھی بہت خوبصورت لگتی تھی مگر اس سال یہ رونق کچھ دل کو بھا نہیں رہی، ایک وباءنے جسے کرونا کا نام دیا گیا اور جس نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے اس چہل پہل کو الگ کچھ کم کر دیا ہے لوگ باہر نکلنا شروع ہو گئے ہیں مگر ڈر بھی محسوس کر رہے ہیں اب یہ موسم کا تقاضہ بھی ہے کہ باہر نکلا جائے اور گھر میں رہ کر لوگ پریشان بھی ہو چکے ہیں اب آفس بھی کُھل رہے ہیں اس لئے بہتر یہی ہے کہ جو بھی گھر سے نکلے احتیاطی تدابیر کو نہ بھولے۔ اس کی وجہ صرف یہی نہیں ہے کہ بے احتیاطی سے آپ یا آپ کا گھر والا بیمار ہو سکتا ہے اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ جس طرح دو ماہ پہلے اس وباءنے اتنے لوگوں کو بیمار کیا کہ ہسپتال بھر گئے، ہسپتال میں کام کرنے والا عملہ نہ صرف کم پڑ گیا۔ بیڈ کم پڑ گئے علاج کا سامان ختم ہو گیا۔ ہسپتال میں کام کرنے والے ڈاکٹرز ہیں دوسرا سٹاف حتیٰ کہ صفائی کرنے والے کلرک، ایڈ منسٹریشن کے لوگ بیمار پڑ گئے ،اپنا گھر بار چھوڑ کر ہوٹل منتقل ہو گئے بچوں کو چھوڑ دیا، ابھی بھی انتہائی وسوسے اور پریشانی سے لے کر اپنے گھر جا رہے ہیں۔ اب کچھ سکون میسر ہوا ہے حالات میں بہتری آئی ہے ،اس لئے ان کی خاطر ہی ہم کو احتیاط کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہئے، یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنی جان پر کھیل کر بہت سارے لوگوں کو زندگی ہے۔ اپنے گھر والوں کو رسک میں ڈالا ہے کیا ہم تھوڑی پریشانی مول لے کر ماسک نہیں پہن سکتے۔ بلا ضرورت باہر اگر ہم اس سال نہ نکلیں تو کیا حرج ہے زیادہ سے زیادہ فاصلے رکھ کر ایک دوسرے سے مل لیں تو دوسری دفعہ وباءکو آنے سے روک سکتے ہیں، ہسپتال کا عملہ تیار بیٹھا ہے کہ اگر دوسری لہر آئی تو کیسے روک تھام کرینگے وہ سب انسان ہیں دوبارہ اسی پریشانی سے گزریں گے جس سے ایک دفعہ گزر چکے ہیں، اس لئے اپنے معالجوں اور مسیحاﺅں کا خیال کر کے ہی اپنے لئے اس پورے سال کچھ اصول بنا لیں ان اصولوں کے بارے میں بے انتہاءبتایا گیا ہے، لاپرواہی سے گریز کریں اور جتنے کم لوگ بیمار ہونگے ،ہسپتال کا عملہ اتنا ہی پُرسکون سے ان پر توجہ دے سکے گا اور اس مسئلے کا بہترین حل نکل آئےگا۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here