آپ کا ووٹ حق کی ضمانت!!!

0
175
جاوید رانا

دل تو چاہ رہا تھا کہ پاکستان کے موجودہ داخلی و خارجہ بالخصوص سیاسی حالات پر اظہار خیال ہو مگر صورتحال کا جائزہ لیں تو حالات حاضرہ پر کوئی ایسی چیز نظر نہیں آتی جو ہم بیرون ملک پاکستانیوں کے تعلق سے مفید ہو یا وطن کے حوالے سے مفید یا خبریت کے قابل ہو۔ ایسا لگتا ہے کہ ہمارے سیاسی رہنماﺅں اور میڈیا کے پاس موضوعات کی قِلت ہے۔ حکومت اور سیاسی مخالفین کے ایک دوسرے کو نیچا دکھانے، ذلیل کرنے، تہمت طرازی اور منافرت کے اظہار کے علاوہ کوئی قومی اہمیت کا موضوع نہیں ہے۔ وہی نوازشریف کی بیماری، سندھ اور وفاق کے جھگڑے، کراچی کی بدترین حالت اور وفاق صوبہ اور میئر کی تثلیث میں جھگڑے اور ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرانے سے اپنی ذمہ داریوں کا بوجھ دوسرے پر ڈالنا، میڈیا کا بھی یہ حال کہ چسکہ لینے کیلئے انہی جھگڑوں پر اپنی ریٹنگ کی عمارت کھڑی کرنا۔ بقول سینئر صحافی اور PFUJ کے سابق صدر مظہر عباس”پاکستانی میڈیا کے پاس لگتا ہے، اب کوئی نیا قومی موضوع نہیں رہ گیا ہے“۔ نوازشریف کی بیماری، حکومت مخالف اشرافیہ کا حکومتی کاموں کو ہدف ملامت بنانا اور حکومت کا مخالفین کو چور، لٹیرے اور ڈاکو گرداننا، ایک مسلسل وطیرہ ہے۔ دو سال کی پاکستانی سیاست کی تاریخ اسی ہنگام سے عبارت ہے۔ دیار غیر میں رہنے والے پاکستانیوں کو اس سے کیا دلچسپی ہو سکتی ہے کہ زرداری اور شریفوں کی لُوٹ مار سے حکومت کس طرح نبٹ رہی ہے یا ان سے حکومتی رویہ کیا ہونا چاہیے البتہ وطن میں رہنے والے پاکستانیوں سے زیادہ محبت کرنے والے غیر ممالک میں پاکستانی یہ ضرور چاہتے ہیں کہ وطن خوشحالی،سلامتی و ترقی کی جانب گامزن رہے۔ دنیا میں پاکستان کی شناخت ایک کامیاب، آزاد اور مثبت اقدار، وسائل کے ملک کے طور سے ہو۔
حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کا دنیا کو روشن چہرہ دکھانے کیلئے جہاں پاکستان میں موجود اشرافیہ، دیگر طبقات اور عوام کا مثبت اور راست کردار ضروری ہے۔ وہیں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا ان ممالک میں رہتے ہوئے اپنے انفرادی و اجتماعی مثبت کردار اس کا اظہار اور مختلف شعبہ¿ ہائے زندگی میں معاشرتی، سیاسی و معاشی شرکت بھی ضروری ہے۔ اس کیلئے بنیادی شرط یہی ہوتی ہے کہ جس ملک میں آپ رہ رہے ہوتے ہیں اس کے مین اسٹریم کا حصہ بن کر نہ صرف آپ اپنی اور کمیونٹی کی افادیت و اہمیت کا اظہار کر سکیں بلکہ متعلقہ ملک و قوم کے معاملات میں حصہ بن کر پاکستان اور پاکستانیوں کی عالمی منظر نامے میں مثبت تصویر بھی اُبھار سکیں۔ ہم امریکہ میں رہنے والے پاکستانیوں کے حوالے سے اگر جائزہ لیں تو ایک واضح حقیقت نظر آتی ہے کہ انفرادی طور پر امریکن پاکستانیوں نے اپنے شعبوں میں اپنی اہلیت و اہمیت کو منوایا ہے لیکن امریکی مین اسٹریم میں خواہ سیاسی شعبہ ہو، انتظامی ہو، معاشرتی ہو یا کوئی اور دیگر شعبہ، اجتماعی طور پر کوئی کنٹری بیوشن نظر نہیں آتا۔
دیگر شعبہ ہائے زندگی سے متعلق اگر ہم امریکہ کے سیاسی منظر نامے پر ہی ایک نظرڈالیں تو ہمیں پاکستانی کمیونٹی کا کوئی واضح کردار نظر نہیں آتا۔ پاکستانی کمیونٹی امریکہ میں رہتے ہوئے بھی امریکی سیاسی منظر نامے کا حصہ نہیں، وطن عزیز کی سیاسی پارٹیوں کا حصہ بنے رہنے کو وطن کی خدمت اور وطن سے محبت کا اُدھار چکانے کو مقدم سمجھتی ہے اور امریکی سیاسی تناظر سے الگ نظر آتی ہے۔ حالت یہ ہے کہ چند افراد مل کر کسی بھی پاکستانی سیاسی پارٹی کے نام پر جمع ہو کر خود کو اس کی نمائندگی کا دعویدار گردانتے ہیں، پھر چند مزید افراد اس پارٹی کا نام لے کر متوازی گروپ بنا لیتے ہیں اور یوں آپس میں ہی باہم متحارب رہتے ہیں۔ عموماً اس قسم کے مظاہر پاکستان میں بر سر اقتدار جماعت کے حوالے سے سامنے آتے ہیں۔ بعض پاکستانی تنظیمیں تو محض ایک یا دو افراد پر ہی مشتمل ہوتی ہیں اور ان کا مقصد محض اپنی شناخت کرانا ہی ہوتا ہے۔ ان کا مقصد نہ پاکستان میں اپنی جماعت کو تقویت پہنچانا ہوتا ہے اور نہ ہی یہاں کمیونٹی کو مجتمع کرنا یا ان کی خدمت کرنا ہوتاہے۔ اس حوالے سے اگر امریکہ میں مقیم دیگر اقوام کی کمیونٹیز کو دیکھیں تو وہ ہمیں امریکی مین اسٹریم میں عملی طور پر متحرک، منظم اور فعال نظر آتی ہیں۔ سیاست ہو، انتظامی معاملات ہوں یا دیگر شعبہ ہائے زندگی، یہ کمیونٹیز ہر جگہ ایک بھرپور کردار ادا کرتے ہوئے نظر آتی ہیں۔ ان کے نمائندے قانون ساز اداروں میں منتخب ہوتے ہیں اور نہ صرف امریکہ کیلئے بلکہ اپنی کمیونٹیز کیلئے بھی مثبت قانون سازی کا حصہ بنتے ہیں۔ اپنے ملک و قوم کے مفاد کیلئے منتخب نمائندوں اور قومی اداروں سے مسلسل رابطے رکھتے اور کمیونٹی و وطن کے روشن پہلوﺅں و حقوق کا آئینہ بن کر فیضان کا سبب بنتے ہیں۔
امریکہ میں صدارتی و دیگر سیاسی پوزیشنز کیلئے ہونے والے انتخابات میں تین ماہ سے بھی کم وقت رہ گیا ہے۔ دیگر کمیونٹیز کے تقریباً تمام امریکی شہریوں (پاسپورٹ ہولڈرز) نے اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کیلئے اندراج کرا دیا ہے۔ متعدد پوزیشنز کیلئے (سینیٹ و کانگریس) ایشیئن، افریقن، یورپین کے نمائندے انتخابات میں امیدوار ہیں اور ملک کی دونوں سیاسی جماعتوں کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ یہ محض اس بار ہی نہیں بلکہ گزشتہ کئی عشروں سے ان کمیونٹیز کے نمائندے کانگریس، سینیٹ، ریاستی و شہری اداروں میں منتخب بھی ہو رہے ہیں اور نہ صرف مین اسٹریم کا اہم حصہ ہیں بلکہ اپنی کمیونٹی اور وطن کے مفاد کیلئے اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ ایک مثال آنے والے انتخابات کیلئے ڈیمو کریٹ کی جانب سے نائب صدر کے لئے بھارتی نژاد کمیلا ہیرس کی نامزدگی کی ہے۔ بھارتی و ایشیائی نژاد اراکین کانگریس و سینیٹرز، وفاق، ریاستوں اور شہری ایوانوں میں پہلے بھی منتخب ہوتے رہے ہیں۔ پاکستانی نژاد کمیونٹی کی کوئی نمائندگی کسی قانون ساز ادارے، ریاستی و شہری اداروں میں کبھی بھی سامنے نہ آسکی۔ بعض پاکستانیوں نے وارڈ یا شہری سطح پر انتخاب لڑا تو وہ ان کا محض انفرادی اقدام ثابت ہوا اور شکست ان کا مقدر بنی۔ اس کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ پاکستانی کمیونٹی نے اپنے شہریت کے حقوق کی اجتماعی اہمیت کو توجہ نہیں دی۔ ایک جائزے کے مطابق رائے دہندگان میں پاکستانی امریکنز کی تعداد سب سے کم ہوتی ہے۔ وجہ یہ کہ ہماری کمیونٹی کی بڑی تعداد سیاسی منظر نامہ سے دُور رہنے اور اپنی شہریت کے حقوق کو اپنی ذات تک ترجیح دیتی ہے۔ ثانیاً یہ کہ اب تک خود کو رہنما کہنے والے نام نہاد پاکستان کی سیاست میں ملوث افراد کمیونٹی کو ایک پلیٹ فارم پر لانے اور امریکی معاشرت میں پاکستانی کمیونٹی کی حیثیت و اہمیت کی آگاہی پیدا کرنے سے بوجہ گریزاں ہیں۔ معدودے چند پاکستانی ایسے ہیں جو امریکی سیاسی اشرافیہ سے تعلقات رکھتے ہیں لیکن ان کے یہ مراسم محض اپنی ذات یا کاروباری مفادات تک ہی محدود رہتے ہیں۔
اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ کسی بھی ملک کی شہریت یا سپورٹ کا حصول، متعلقہ شہریوں کے حقوق اجتماعی مفادات کی ضمانت ہوتا ہے لیکن یہ اسی وقت ممکن ہے جب آپ اپنی اجتماعی حیثیت کو منوائیں اور ارباب حل و عقد کو یہ احساس ہو کہ آپ معاشرے کا اہم حصہ ہیں۔ پاکستانی امریکن کمیونٹی کو یہ احساس کرنا ہوگا کہ خود کو منوانے کا اہم ذریعہ ووٹ کا اختیار ہے۔ آپ کو اپنے اس بنیادی حق سے گریز کرنے کی جگہ اپنا اجتماعی کردار ادا کرنا ہوگا اور اپنے حق رائے دہی سے اپنی اہمیت اُجاگر کرنی ہوگا۔ یاد رکھئے آپ کا ووٹ ہی آپ کے حقوق اور مفادات کی ضمانت و طاقت ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here