اس کالم کا آغاز ایک ایسی خبر سے کر رہا ہوں جو میرے لیے ہی نہیں میرے عزیز ترین ولڑکپن کے ساتھی اور شکاگو میں پاکستانی کمیونٹی کے ہر دلعزیز شوکت سندھو کیلئے کسی قیامت سے کم نہیں۔ بھائی شوکت کا جواں سال بیٹا 37 سالہ سعد سندھو ڈیلس میں ٹریفک حادثے میں دار فانی سے رخصت ہو گیا۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ صبح متعدد احباب و کمیونٹی شخصیات کے پیغامات و فون کالز سے اس جان کن سانحہ کا ادراک ہوا۔ سعد تین بچوں اور بیوہ کے علاوہ شوکت سندھو، ماں شاہدہ سندھو اپنے سسر اور شوکت کے بڑے بھائی طارق سندھو سمیت ساری کمیونٹی اور واقف کاروں کو سوگوار چھوڑ گیا۔ میرے لیے وہ اولاد کی طرح تھا، اس کی پیدائش سے شادی تک اور بعد ازاں شوکت سے اپنی محبت و قربت کے ناطے میرا سعد سے تعلق اسقدر تھا کہ اس کی رحلت نے میرے قلب و ذہن کو مائوف کر دیا ہے اور اس احساس کو مزید قوی کر دیا ہے کہ دنیا اور زندگی ایک عارضی سرایا ہے اور رب کائنات کے فیصلے کے تحت زندگی انسان کی خواہش یا عمر کی مرہون نہیں۔ جوان اولاد کی جدائی وہ زخم ہے جو والدین کی آخری سانس تک نہیں بھر سکتا۔ اللہ کریم میرے بھائی شوکت اور بھابھی کو اس سانحے کو برداشت کرنے کی ہمت، حوصلہ اور صبر جمیل عطاء فرمائے۔ آمین۔
سعد شکاگو میں پیدا ہوا، اسی شہر میں تعلیم حاصل کی اور اپنے والد کے وسیع و عریض کاروبار میں مسلسل شریک کار رہا۔ واضح رہے کہ شوکت سندھو کاروباری، سیاسی و سماجی سرگرمیوں اور فلاحی خدمات کے ناطے پاکستانی و دیگر کمیونٹیز میں اعلیٰ مقام و عزت کے حامل رہے ہیں۔ ہوٹل انڈسٹری رماڈا، ہالی ڈے ان اور ویسٹرن پر سلطان پیلس کے قیام و ترقی کے سفر کے بعد آج کل شوکت نے رئیل اسٹیٹ کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے ۔ شوکت کی کامیابیوں میں سعد اپنے والد کے شانہ بشانہ فعال رہا اور جب شوکت سندھو نے اپنے کاروبار کو ڈیلس، ٹیکساس تک وسعت دی تو سعد نے ڈیلس میں ہائی رائز و شو روم کی ذمہ داریاں سنبھالیں اور بیوی بچوں سمیت وہیں شفٹ ہو گیا۔ سعد کامیابی سے کاروبار میں مصروف تھا کہ اتوار کی شب ہائی وے پر اپنی موٹر سائیکل میں تکنیکی خرابی کے سبب حادثے سے دوچار ہوا اور زخموں و زیادہ خون بہہ جانے کے سبب جانبر نہ ہو سکا۔ بہر حال سعد کی رحلت اس کے والدین اور بیوی بچوں اور محبت کرنے والوں کیلئے ایک ایسا نقصان ہے جس کا مداوا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے مگر جہاں اس حقیقت کا مظہر ہے کہ زیست و موت کا اختیار خالق کائنات کاہے اس سچائی کو واضح بھی کرتا ہے کہ موٹر سائیکل کی سواری کتنی خطرناک ہے۔ سعد کے دنیا سے گزر جانے کا واقعہ تو شوکت و ہمارے لئے ناقابل فراموش ہے، اس قسم کے واقعات کا ایک طویل سلسلہ ہے جن میں جوان بیٹے اپنے ماں باپ یا بیوی بچوں کو تڑپتا چھوڑ کر راہیٔ ملک عدم ہوئے ہیں۔ میں ہمیشہ نوجوان نسل کے موٹر سائیکل کی سواری کیخلاف رہا ہوں۔ میرے حلقۂ احباب و قرابت میں اس قسم کے متعدد حادثات نے مجھے اس قدر خوفزدہ کر دیا ہے کہ گویا یہ حادثات میرے اپنوں کے ہیں، یہی وجہ ہے کہ میری تمام والدین سے یہی گذارش ہوتی ہے کہ اپنی نو عمر اولادوں خصوصاً جوان و کم عمر بچوں کو اس سواری کے حصول میں خواہ و کتنی ہی فرمائش یا ضد کریں گریز کریں۔ ضد یا فرمائش کی زندگی سے بڑھ کر ہر گز نہیں۔
سعد کے دنیا سے رخصت ہو جانے کی خبرپر میرے پاس قریبی احباب، شوکت کے چاہنے والوں، عزیز و اقارب اور کمیونٹی کی کالوں، باالذات آنیو الوں کی تعزیت کا تانتا بندھا ہوا ہے جو سعد کے انتقال پر اظہار دکھ اور میرے بھائی و دوست شوکت سندھو، بھابھی شاہدہ اور سعد کی بیوہ و بچوں سے ہمدردی و صبر کی دعائیں و تلقین کر رہے ہیں۔ مجھے علم ہے کہ ُدکھ کی اس گھڑی میں بھائی شوکت اور لواحقین کس کیفیت سے گزر رہے ہیں لیکن رب کے آگے کسی کا اختیار نہیں۔ اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ سعد سندھو کی مغفرت فرمائے اور اعلیٰ درجات عطا فرمائے۔ شوکت بھائی، بھابھی، بیوہ، بچوں اور تمام لواحقین کو ہمت و صبر جمیل عطاء فرمائے۔ آمین۔
٭٭٭٭٭