واشنگٹن(پاکستان نیوز) امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ کو سب سے زیادہ ناکامی غنی حکومت کی وجہ سے دیکھنے کو ملی، افغان عوام پر ایسی حکومت تھوپی گئی جس کے عوام میں کوئی روٹس نہیں تھے، بیس سالوں میں امریکی ایما پر جتنی بھی حکومتیں افغانستان میں بنیں وہ سب کرپشن کی وارداتوں میں ملوث تھے۔ افغانستان میں شکست سے امریکہ کا قد اور ساکھ بری طرح متاثر ہوا۔اب یوکرین ، جاپان اور تائیوان کیا سوچیں گے کہ سپر پاور امریکہ افغانستان سے شکست کھا کر میدان سے بھاگ گیا ہے اب مستقبل میں ان کی سلامتی کی حفاظت کون کرے گا۔ پروفیسر مائیکل جے رائٹ کے مطابق بھارتی ایوانوں میں بھی یہ چہ میگوئیاں ہو رہی ہیں کہ اگر اس کی چین کے ساتھ جنگ شروع ہوتی ہے تو وہ امریکہ پر کتنا بھروسہ کر سکتا ہے۔ کیا امریکہ بھارت کی مدد کے لئے چین کے مقابلے میں آئے گا۔ پروفیسر جانسن جونز کا کہنا ہے کہ امریکہ نے افغانستان میں طالبان کو شکنجہ میں لینے کے لئے جو جال بچھایا تھا وہ اس میں خود پھنس گیا ہے۔ پروفیسر تھامس ڈگلرز کے مطابق طالبان کو دو سال قبل مذاکرات کی میز پر لانے کے لئے پاکستان نے امریکہ کی درخواست پر اہم کردار ادا کیاتھا طالبان امریکہ سے بات چیت کرنے کے حق میں نہیں تھے۔ طالبان کی شروع سے ہی یہ شرط تھی کہ وہ افغانستان میں کسی حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے بلکہ وہ خود حکومت بنائیں گے۔ طالبان اپنے اصولی موقف پر ڈٹے رہے۔ امریک سب سے بڑا لوزر ثابت ہوا ہے۔