ڈاکٹر سخاوت حسین سندرالوی
گزشتہ سے پیوستہ!!!
شام، عراق و ایران جانے والے شیعہ زائرین کو ایجینسیاں پکڑ کر مارتی ہیں، اغوا کرتی ہیں معذور بناتی ہیں کچھ تو ہنوز وہ عقوبت خانوں میں گل سڑ رہے ہیں۔جو پاکستانی شام گئے تھے بی بی زینب س کے روضے کو گرانے کیلئے اور نہتھے شامیوں کو مارنے کیلئے، عراق گئے تھے ، امام علی ع اور امام حسین ع کے روضے کو گرانے کیلئے اور حضرت یونس ؑ کا روضہ گرا آئے تھے ،جن سینکڑوں کییڈیٹس کو گولیا ں مار کر دریا برد کرنے والوں میں شریک تھے۔(جاری ہے)
ان کو کون جہازوں میں واپس لایا ؟ انہیں کیوں نہیں پکڑا گیا؟ وزیر اعلی بلوچستان اب تک واپس ملک کیوں نہیں آیا؟
قارئین شیعہ نسل کشی نہیں رکے گی۔ جب تک وہ نہ آجائے جو مکمل انتقام مظلومین لیگا۔ہزارہ قوم کی وفا و عظمت کو سلام ، انکی حب الوطن کو سلام انکی غیرت کو سلام، اب تو انکی مظلومیت پر آسمان بھی رو پڑا ہوگا۔ زمین بھی رو پڑی ہوگی۔جب کورونا آیا تو کہا گیا کہ شام کی مظلوم بیوگان جب شام سے یتیم بچے لیکر نکلیں تو قدرت کو جلال آگیا اور دنیا تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی۔ہماری حکومت کی بے حسی سے کہیں آسمان ٹوٹ ہی نہ پڑے کہیں زمین پھٹ ہی نہ جائے۔ میں قطعا یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ حکومت ان کاروائیوں میں ملوث ہے تاہم اسکی ڈھیلی پالیسیاں شیعوں کی نسل کشی کا سبب ہیں۔ اور وہ شیعوں بالخصوص ہزاروں کو تحفظ دینے میں ناکام ہوچکی ہے۔ہم شیخ رشید کی کوئٹہ میں حاضری کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ وزیر اعظم کی کوششوں کو کسی حد تک سراہتے ہیں۔تاہم ہم چاہتے ہیں حکومت مچھ کی اسی کان کے سامنے قاتلوں کو پھانسی دے۔ ہزار ہ برادری کو انکی بستیوں میں نظر بند کیا ہوا ہے اس نظر بندی کو ختم کیا جائے۔ اور انسے سوتیلی ماں کا سلوک بند ہو۔ کبھی ہمیں کہا جاتا ہے کہ را مروارہی ہے کبھی موساد کا کہا جاتا ہے حکومت کے کیا فرائض ہیں۔ فوج آگے آئے وہ عوام کو بچائے آن چیف جسٹس از خود آگے آئیں اور انصاف دلوائیں ۔ را یا موساد کا مقابلہ کرنا عوام کا کام نہیں ہے۔ اللہ ہمارے ملک اور دنیا بھر سے دہشت گردی کا خاتمہ فرمائے اور شیعوں کو دنیا بھر میں تحفظ ملے واضح رہے یہ شیعہ سنی جنگ نہیں ہے یہ ظالم و مظلوم کی جنگ ہے۔ اللہ ظالموں کو برباد کرے اور مظلوموں کو محفوظ رکھے۔شاید ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اسرائیل کو شیعہ کبھی تسلیم نہیں کرینگے اسلئے انہیں کمزور کردو۔آج ا فلسطین سے ،کل کشمیر سے پرسوں یمن سے ،چوتھ ، نائیجیریا سے دستبردار ہوتی گئے تو مظلوم کی داد رسی کون کریگا ؟اسی کی سزا شیعہ کو مل رہی ہے۔جعفریہ کونسل آف یو ایس اے کے زیر اہتمام
نیو یارک میں پاکستانی قونصل خانہ کے سامنے مچھ کوئٹہ میں گیارہ ہزارہ ! شیعوں کے قتل کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ۔ سینکڑوں مظاہرین پلے کارڈ اٹھائے سراپا ئے احتجاج بنے رہے۔(جاری ہے)
( اب شیعہ کا قتل عام بند ہونے تک ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ آیت اللہ ڈاکٹر سخاوت حسین سندرالوی کی سربراہی میں وفد نے شیعہ قوم مقیم امریکہ کی طرف سے قونصل خانے میں مطالبات کی احتجاجی فہرست پیش کی۔ایسی ماو¿ں، بہنوں اور بیٹیوں کی بددعائیں نہ لو جنکے جنازے اٹھانے والا کوئی نہیں۔ ہمیں پاکستان بنانے کی سزا دی جارہی ہے۔
ہم ہزارہ بیداری کو تنہا نہیں چھوڑینگے۔سندرالوی
تین ہزار ہزارہ شہید ہوئے کسی ایک قاتل کو سزانہیں ہوئی۔ لیاقت علی ہزارہ و داو¿د علی ہزارہ ہمیں مجبور نہ کریں کہ ہم بین الاقوامی اداروں کو انوالو کرکے اپنے حقوق بازیاب کرا ئیں۔ داعش شام اور عراق کی خفت کا بدلہ پاکستان میں لے رہی ہے – حکومت جانتی ہے قاتل کون ہیں، عالم دین کا شجاعانہ خطاب 72 سال سے ہم قتل ہورہے ہیں۔ اب دہشت گردوں کو پاکستان چھوڑنا ہوگا۔
تمام شرکائ کا تہہ دل سے شکرگزار ہوں۔راجہ عمار یاسر صدر جعفریہ یوتھ
نیویارک (نمائندہ خصوصی) منگل 5 جنوری کو سینکڑوں شیعیان علی ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھائے پاکستانی قونصل خانہ کے سامنے سرا پائے احتجاج بنے رہے۔ یہ احتجاجی مظاہرہ جعفریہ کونسل آف یو ایس اے نے حال ہی میں مچھ کوئٹہ میں پاکستانی داعش کے ہاتھوں کند چھریوں سے ہاتھ پاو¿ں باندھ کے ذبح کیے جانے والے ۱۱ ہزارہ شیعوں کے قتل کی خلاف کیا تھا۔ مظاہرین 2 سے 5 بجے تک علم غازی کے سائے میں احتجاجی نعرے لگاتے رہے۔ اہل سنت کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی میڈیا کی بھر پور حاضری تھی۔مین ہیٹن کی فضائ تین گھنٹے تک نعرہ تکبیر۔ نعرہ رسالت اور نعرہ حیدری کے فلک شگاف نعروں سے گونجتی رہی۔ دہشت گردوں کے خلاف نعرے لگائے گئے۔ شیعہ سنی اتحاد کا بہترین مظاہرہ ہوتا رہا
یوتھ کثیر تعداد میں پہنچی تھی۔ خواتین اور بڑھے بچے سب شریک تھے۔ کورونا وائریس کے خطرات کے باوجود اتنی کثیر تعداد میں شرکت ایک معجزہ سے کم نہیں۔ ممتاز شیعہ عالم آیت اللہ ڈاکٹر سخاوت حسین سندرالوی کی سربراہی میں وفد نے جاکر قونصل خانہ میں احتجاجی یادداشت پیش کی وفد میں راجہ یاسر،لیاقت علی ہزارہ، چوہدری امانت علی ،داو¿د علی ہزارہ ، علی مرزا شامل تھے
انہوں نے خطاب کے دوران کہا حکمرانو !ایسی ماو¿ں ، بہنوں اور بیٹیوں کی بددعا ئیں نہ لو جنکی لاشیں دفنانے والا کوئی نہیں۔کند چھریوں سے ذبح کرنا فوج یزید کا کام ہے۔ رمضان مینگل، لدھیانوی، اورنگ زیب جھنگوی ، منظور مینگل جیسے دس بندے گرفتار نہیں ہورہے اور ہزاروں قتل کروادیے ہیں۔ حکومت ہوش کے ناخن لے
خطاب نے کہا ہمیں طفل تسلیاں نہیں چاہییں ہمیں زبانی جمع خرچ نہیں چاہیے ہمیں حل چاہئے
ڈاکٹر سخاوت حسین سندرالوی نے قونصل خان والوں سے کہا ہمیں جواب چاہیے کہ حکومت ہزارہ سمیت شیعوں کو تحفظ دے سکتی ہے یا نہیں ؟ ورنہ ہم خود بین الاقوامی اداروں کو انوالو کریں
داو¿د علی ہزارہ نے کہا ہمارے ہزارہ نظر بندوں اور خانہ بدوشوں کی طرح زندگی گزارنے پر مجبور ہیں
لیاقت علی ہزارہ نے کہا تین ہزار ہزارہ ماری گئے ایک کے قاتل کو سزا نہیں ہوئی۔ راجہ عابد حسین
یونس جعفری صدر جعفریہ کونسل آف یو ایس اے
حاجی محمد رزاق گجر، عابد جعفری راجہ عمار یاسر اور چوہدری امانت علی ڈوگا نے فردا فردا سب کا شکریہ ادا کیا اور نیاز حسین ع بھی تقسیم کی۔