سلالت السادات، پیکر اخلاص، خوش اخلاق، ہنس مکھ خدمت خلق سے سرشار، حلیم الطبع،خیر خواہ، ہرنیک پراجیکٹ کے موید و معاون جناب ڈاکٹر ناصر زیدی بالآخر ہمیں چھوڑ گئے۔ دیر یا سویر ہم سب کو جانا ہے۔ اللہ عاقبت بخیر کرے ۔ وہ امام الخوئی اسلامک سینٹر، شاہ نجف اور معصومین اسکول کی مجالس و محافل کی رونق تھے۔ میں نے انہیں ڈیکیڈز میں بمشکل کسی مجلس، محفل یا درس سے غائب پایا ہوگا۔ وہ ایک بلند پایہ فزیشین کے ساتھ دین فہمی میں بڑا ذوق رکھتے تھے۔ مجلس کے بعد شاید ہی کوئی موقعہ آیا ہو کہ انہوں نے سوال نہ پوچھے ہوں ۔ وہ صوم و صلات جیسے حقوق اللہ کی پابندی کے ساتھ حقوق العباد کا بے حد خیال رکھتے تھے۔
وہ اس قدر خوش اخلاق تھے کہ سامنے والے کا دل موہ لیتے اور اپنا گرویدہ بنا لیتے تھے، انہوں نے نصف صدی سے زیادہ انسانیت کی خدمت کی۔ وہ وقت کے پابند تھے،وہ پکے موحد، سچے عاشق رسول ۖ، وفادار محب اہل بیت اور مخلص عزادار مظلوم کربلا تھے۔ وہ جب تک جاب کرتے رہے کسی بھی مومن یا مومنہ کی خدمت کا موقعہ تلاش کرتے رہتے تھے۔ ریٹائیر منٹ کے بعد انہوں نے امام الخوئی اسلامک سینٹر میں فری مطب چلایا۔ وہ ہر فنڈریزنگ میں آگے آگے رہتے تھے۔ وہ کسی پر احسان کرکے تو کبھی جتلاتے نہ تھے۔ وہ جھگڑوں میں صلح کرانے میں مشہور تھے۔ انکے سامنے کوئی کسی کی برائی کرتا تو موضوع بدل دیتے۔ وہ اپنے سفر حج میں میرے ہمراہ تھے۔ انکی صلاحیتوں اور نیک اوصاف کا اندازہ وہاں سے ہوا۔ سفر میں انسان کا پتہ چلتا ہے۔ سفر میں انہیں بہت ہی متواضع اور ملنسار پایا۔ اس سفر میں انکی اہلیہ، صاحب زادی، داماد ڈاکٹر عسکری بھی ہمراہ تھے۔ جب کسی کو تکلیف میں پاتے تو اسکے علاج معالجے اور محبت سے خدمت میں کوئی کمی نہ کرتے۔ جب بھی انہیں کسی پراجیکٹ کی اطلاع ملتی تو ضرور معاونت کرتے تھے۔ ایک مرتبہ سرائے عالمگیر کے بہت ہی بڑے بزرگ سید صابر حسین شاہ مرحوم میرے پاس تشریف لائے اور کہنے لگے کہ میرا علاج ایک ہسپتال میں چل رہا ہے ،وہاں مجھے داخلہ نہیں مل رہا ،سنا ہے آپکے دوست کا بیٹا ڈاکٹر زیدی وہاں میرا معالج ڈاکٹر ہے اگر وہ قبول کرلے تو میرا علاج ہو جائے گا ۔ میں نے ڈاکٹر کو کال کی تو وہ ڈاکٹر ناصر زیدی کے فرزند تھے ۔ انہوں نے نہ فقط معاونت کی بلکہ بقول مرحوم شاہ صاحب کے روزانہ خیریت پوچھتے اور آئوٹ آف دی وے مدد کرتے رہے۔ یقینا یہ ڈاکٹر ناصر زیدی اور انکی اہلیہ محترمہ کی تربیت کا اثر تھا۔ جب مرحوم عترت زیدی فوت ہوئے تو انکو میں نے اپنے ہاتھوں سے غسل دیا ۔ غلطی سے میں ڈاکٹر ناصر زیدی کے فرزند کو کال کرتا رہا مگر انہوں نے پوری انفارمیشن دی اور آخر میں بتایا کہ انکے فرزند کا نمبر یہ ہے ،مولانا! میں ڈاکٹر ناصر زیدی کا بیٹا ہوں یہ بھی تربیت ہی کا اثر تھا۔ میں بارگاہ ایزدی میں مرحوم و مغفور ڈاکٹر ناصر زیدی کی مغفرت کی دعا کرتا ہوں اور انکے خانوادہ کیلئے صبر کا مستدعی ہوں۔ ملک سے باہر ہونے کے باعث جنازہ میں شرکت نہ کر پائونگا ۔ تاہم قرآن خوانی و فاتحہ و دعائے مغفرت سے مرحوم کو ہمیشہ یاد رکھونگا۔ ہم ایک مخلص بزرگ بھائی سے محروم ہو گئے مگر جو نقوش گفتار و کردار مرحوم چھوڑ گئے، وہ کبھی فراموش نہ ہوں گے ۔
٭٭٭