آپ فلمیں دیکھتے ہیں،ہر ملک میں ایک سنسر بورڈ ہوتا ہے ، آپ ٹی وی دیکھتے ہیں بہت سے ملکوں میں ان پر معاشرتی تقاضوں کے مطابق قانون کا نفاذ ہوتا ہے۔امریکہ میں فلموں کو چار کیٹیگری میں فلم کے موضوع اور فوٹو گرافی کے تقاضوں کے تحتR,PG,GاورAکی سند کے ساتھ ریلیز کیا جاتا ہے۔یہ ہی کچھ انڈیا اور پاکستان میں ہوتا رہا ہے۔A,U/A,UاورSاور یہ ضروری ہے۔تاکہ ایسی ویسی فلموں سے نابالغوں کو دور رکھا جاسکے اور کچھ فلموں میں والدین کی شرکت کو مناسب قرار دیا گیا ہے جہاں جنس کا ٹاپک آیا ہے۔وہاںRیاAکی مہر لگا دی گئی ہے۔اسی طرح قانون سازوں نے ہر ملک میں اپنے طور طریقوں اور عوام کو مزاج کے مطابق پبلک جگہوں پر کچھ پابندیاں لگائی ہیں ان پبلک جگہوں میں سینما ہال، پارک، گلیاں، سڑکیں اور ہوائی جہاز بھی شامل ہیں۔ہر ملک اپنے قانون کے مطابق اپنے اپنے عوام اور غیر ملکی عوام کو اخلاق کے دائرے میں رکھنا چاہتاہے تاکہ وہ دوسروں کی آزادی اور روشن خیالی کو تباہ نہ کریںجہاں ائیرلائن کی بات آتی ہے تو مسافروں پر اس ملک کے قانون کے مطابق غیر اخلاقی حرکت کے جرم میں خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے اور کچھ ائیرلائن جس ملک میں پرواز کرتے ہوئے لینڈ کرتی ہیں وہاں کے مطابق قانون حرکت میں آتا ہے۔کئی سال پہلے ورجن اٹلانٹک کی فلائٹ پر ایک جوان جوڑے کو اپنی بیٹوں پر مباشرت کرتے ہوئے پکڑا، یہ فلائٹ میکسیکو کے شہرCONCUNجا رہی تھی۔جب طیارہ لینڈ ہوا تو وہاں کی پولیس ان دونوں کا انتظار کر رہی تھی۔گرفتار کرکے لے جایا گیا دونوں نے اپنا ہنی مون یا ٹور جیل میں گزارہ ایسے واقعات عام تو نہیں لیکن مغربی ممالک میں ہوتے رہتے ہیں۔لیکن آٹے میں نمک سے بھی کم البتہ بوس وکنار چونکہ عام ہے تو اس میں روک ٹوک نہیں۔ساحل سمندر اور سینما ہال میں حرکات بوس وکنار سے بھی زیادہ تجاوز کر جاتی ہیں۔پکڑے گئے تو جیل ورنہ موجاں ہی موجاں پچھلے ہفتہ ایک ویڈیو وائرل ہوگئی کہ خاقان عباسی کی ایئرلائنAIR BLUEمیں ایک جوڑے کو بوس وکنار سے بھی زیادہ کچھ کرتے دکھایا حتیٰ کہ ایئر ہوسٹس کے منع کرنے کے باوجود جب وہ نہ مانے تو ان پر کمبل پھینک دیا کہ کرو جو مرضی چاہے۔بے چاری ایئرہوسٹس نے اندازہ لگا لیا ہوگا کہ دونوں جانوروں کی طرحHORNEYہو رہے ہیں۔اور باز نہیں آئینگے فلائٹ اسلام آباد جارہی تھی اور ممکن تھا کہ یہ دونوں کسی شرفا کی اولاد ہوں جو حد درجے مغرب زدہ ہیںبلکہ پورنوگرافی سے متاثر ہیں۔گھر سے انہیں کوئی تعلیم نہیں یا پھر خواتین(چند نضگی)کے مطابق”میرا جسم میری مرضی” پر عمل پیرا ہیں۔اسلام آباد ایئرپورٹ پر ان کے ساتھ کیا سلوک ہوا نہیں معلوم ۔پولیس نے سلوٹ کے ساتھ پھول برسائے یا ہیڈ کوارٹر بحفاظت لے گئے۔کچھ بھی ہو لیکن جیو ٹی وی کو موقعہ مل گیا کہ اس موضوع پر ایک پروگرام کر ڈالا جائے۔کیا فلائٹ میں جوڑے کی نازیبا حرکت کو ذاتی معاملہ کہا جاسکتا ہے۔”کیونکہ لفنگے آدمی کا ایئرہوسٹس کو یہ ہی جواب تھا کہ یہ ”ایران کا ذاتی معاملہ ہے” اور بدمعاشی کے جراثیم پھیلانے کا اختیار ہے۔ہمیں حیرانی ہوئی کہ پروگرام کی میزبان جو ماشاء اللہ ان تجربوں سے گزر رہی ہیں۔جو شیلے انداز میں سوال اور تکرام کر رہی تھیں حتٰی کہ مہمان منیب فاروقی اور حسن نثار نے اسے ذاتی قرار دے دیا، اپنی ماں ،بہنوں سے پوچھے بغیر بے غیرتی کے اس باب میں ہم اس سے زیادہ کیا کہہ سکتے ہیں،کہنے کو بہت کچھ ہے جیسے
مریم اورنگزیب نے انتہائی تلخ لہجے میں بیان دیا کہ عمران خان بدمعاش، غنڈہ، اور دہشت گرد ہے۔”شاید وہ عمران خان کی توجہ چاہ رہی ہو فیصلہ آپ پر چھوڑتے ہیں۔حیرانی اور بڑھ گئی جب گلوکار جواد احمد جو سیاست میں اپنی گندی زبان کے ساتھ داخل ہوئے ہیں۔انہوں نے بھی عمران خان پر لفاظی کردی ملاخطہ ہو۔”عمران خان ایک نہایت مکار مجرم کی طرح سوچتا ہے۔اس بیان کے بعد ہم کہہ سکتے ہیں کہ پاکستان میں لفاظی پر بھی کوئی قانون بنایا جائے یہ کسے فالو کر رہے ہیں۔یہ کہنا پڑتا ہے انکو جانے دو انکے والدین سے بات کرینگے لیکن وہ زمانہ گزر گیا جہاں ہمیں پڑوسی دھمکیاں دیتے تھے۔”مت سنو، شام کو تمہارے ابا سے ملاقات مغرب سے یہ ہی سیکھا ہے کہ18سال کے بعد بچہ بالغ ہوتا ہے۔اپنی مرضی اور کیے کا ذمہ دار ہوتا ہے اور قانون لاگو ہوجاتا ہے کہ ایسا کچھ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں ہے۔الجیریا جو مسلم ملک ہے کی اسمبلی میں ایک ممبر نے دوسرے ممبر صرف اتنا کہا تھا”تم جھوٹے ہو”اور اس کی رکنیت برخاست ترکی میں دو پرٹیوں میں فساد ہوگیا اسمبلی میں اسپیکر نے ایکشن لیااور دو ہفتے کے لئے پابندی لگا دی اس شرط پر کہ واپسی پر وہ ایک دوسرے سے گلے ملینگے۔ماشاء اللہ ہماری اسمبلی میں خاقان عباسی اسپیکر کو دھمکی دیتے ہیں۔جوتا اتار کر مارونگا”تو آنے والی نسلیں کس سے کیا سیکھینگی حال ہی میں انہوں نے کہا”جھوٹ سے ترقی نہیں ہوتی۔ معیشت بہتر ہے تو اتنی مہنگائی کیوں عمران خان جواب دیں لیکن احسن اقبال کی اس لفاظی کا نوٹس نہ لیں۔”مافیا کی کمائی کھاتے ہیں کرپشن کر رہے ہیں نااہل حکومت نے ترقی کا سفر روکا قرضوں میں اضافہ کیا۔وہ یہ بھول گئے کہIMFاور ورلڈ بنک سے قرضہ لے کر لاہور میں جھونک دیا اور آدھا کھا پی کر ڈکار بھی نہ لی۔سندھ کی بات کریں تو لگتا ہے شاہ دلہا کے چوہے بول رہے ہیںPPPکے ناصر شاہ ٹی وی پر آکر کچھ ایسے بیان دیتے ہیں۔وفاق پانی کے معاملے پر سندھ کے خلاف گھنائونی مہم چلا رہی ہے۔اگر پانی کی قلت ہے تو سندھ کیوں متاثر ہے۔”یہاں ہم کہتے چلیں کہ وفاق تو نہیں البتہ زرداری اور انکی ہمشیرہ پچھلے کئی سالوں سے گھنائونی اور قاتلانہ مہم چلا رہے ہیں۔آج اگر بھٹو زندہ ہوتا تو مونچھوں کے علاوہ سر بھی مونڈ دیا جاتا۔دوسرے یہ کہ پانی لائن کو کاٹ کر ٹینکوں میں بھر کے کون کاروبار کر رہا ہے۔اور اردو بولنے والوں پر کس نے زمین کے علاوہ ملازمتیں بند کی ہیں۔اور انکے حقوق پر ڈاکہ مارا ہے۔اور وفاق18ترمیم کے ڈھکو سلے کی آڑ میں خاموش تماشائی ہے۔فواد چودھری نے بلاول بچے اور شہبازشریف کوIMFکے قرضوں سے متعلق غلط بیانی پر کہا ہے۔”وہ اپنا ریکارڈ دیکھ لیں”اس ہفتہ سب سے اچھا بیان یہ ہے۔”مردوں کے حقوق خواتین کے ہاتھوں پامال ہو رہے ہیں” یہ بات عطاء الرحمن سینیٹر نے کہی ہے لگتا تو نہیں وہ عورتوں کے جھانسے میں ہوں۔”
٭٭٭