”حامد میر اور جنرل رانی”

0
275
شبیر گُل

گزشتہ دنوں یو ٹیوب بلاگر صحافی پر حملہ ہوا۔جس کے بعد بغیر سوچے سمجھے۔ افواج پاکستان اور آئی ایس آئی پر حملے کا الزام لگا دیا گیا جسکی وجہ سے عوام میں غم وغصہ پایا جاتا ہے۔ پاکستان میں دو طبقے وکلاء اور صحافی بے لگام ہوچکے جو منہ میں آئے کہتے ہیں۔ وکلاء کورٹ روم میں گْھس کر ججز کی پٹائی کرتے ہیں۔ صحافی حضرات کی غلط رپورٹنگ یا ذاتی دشمنی پر اگر کوئی مار پیٹ کر ے تو الزام ایجنسیوں پر آتا ہے۔ ایجنسیاں اور خفیہ ادارے ان الزامات کا جواب دینے سے قاصر ہیں۔ آئی ایس آئی اور وزارت داخلہ اپنی پوزیشن واضح نہیں کرتی جس سے ابہام پیدا ہوتا ہے۔ ہر کوئی افواج پاکستان کو ہدف تنقید بنا لیتا ہے۔ حامد میر افواج پاکستان خلاف ہمیشہ وہ کام کرتا ہے جس سے پاکستان کی بین الاقوامی سطح پر بدنامی کا باعث بنے۔ پوری اُمت مسلمہ کے دل میں پاک فوج کی عزت ہے۔ پاک فوج اپنے سے دس گنا بڑے دشمن کے سامنے سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑی ہے۔ جب موقع ملے پاک آرمی کے جوان بھارت کی ٹھکائی کر دیتے ہیں۔ بھارت ایشیا میں ایک بڑی فوجی قوت ہے جس کی جرآت نہیں کی ،پاک فوج سے کھلی جنگ کرے۔ سرحدوں پر جب بھی شرارت کی کوشش ہوئی پاک فوج کی جانی کارروائی سے دشمن کے دانت ہمیشہ کھٹے ہوئے۔ گزشتہ بیس برسوں سے افغانستان، بھارت ، ایران ، اسرائیل اور امریکہ نے پاکستان کے اندر کئی دہشت گرد گروپوں کو مالی سپورٹ فراہم کی، اسلحہ فراہم کیا لیکن پاک فوج نے ہمیشہ ان دشمنوں کو سبق سکھایا۔ پاکستان گزشتہ کئی دہائیوں سے بیرونی دشمنوں کے علاوہ اندرونی دشمنوں میں گرا ہوا ہے۔ اندرونی دشمنوں میں، لسانی گروپ ، بلوچستان سے کچھ گروپ، چند سیاسی پارٹیوں کے لوگ بھی ماضی میں اس کا حصہ رہے ہیں۔پاکستان جب دو لخت ہوا ، کچھ سیاسی لیڈر اور دانشور اس کے توڑنے میں شامل تھے۔ خاص طور پر حامد میر کا باپ پروفیسر وارث میر جو پاکستان کے خلاف بولتا اور لکھتا تھا۔آج حامد میر اس نمک کا حق ادا کر رہا ہے۔ جو اسکے باپ نے کھایا تھا۔ جنرل رانی پاکستان کی سیاسی تاریخ میں بہت معروف ہوئی۔ جرنلز ، سیاسی لیڈر ، پولیس آفیسرز ، ترقی پسند شاعر، اور دانشوروں کے ساتھ جنرل رانی کے ذاتی مراسم تھے۔ اْسامہ بن لادن کا انٹرویو ہو یا ٹی ٹی پی کے لیڈروں کے انٹرویوز۔ آخر حامد میر نے ہی کیوں کیے ۔پاک افواج اورہمارے سیکورٹی اداروں کو بدنام کرنے کا ٹھیکہ لے رکھا ہے۔ اجمل قصاب کا معاملہ ہو یا پاکستان مخالف موومنٹ حامد میر کیوں اس میں نظر آتا ہے۔ کیا ملکی ادارے اتنے کمزور ہیں کہ ایسے شخص سے باز پرس نہ کرسکیں جو ملکی اداروں پر الزامات لگاتا ہو۔ حامد میر کے والد بنگلہ دیش بنانے والوں میں شامل تھے۔ حامد میر کئی سال پہلے اپنے باپ کی پاکستانی دشمنی کا ایوارڈ بنگلہ دیشی وزیراعظم سے وصول کرچکے ہیں۔ اسلام آباد ڈی چوک میں صحافیوں نے حامد میر کے خلاف مظاہرہ کیا جہاں صحافیوں نے حامد میر کی کھل کر مذمت کی۔ صحافیوں نے کہا آزادی اظہار رائے کا یہ مطلب نہیں کہ غیر ملکی بولی بولیں۔ بیرونی ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔ حامد میر صاحب نے ماضی میں آئی ایس آئی کے اْس وقت کے چیف جنرل ظہیر السلام پر فائرنگ کا الزام لگایا لیکن کمشن کے سامنے پیش نہ ہوسکے۔ ایک بار پھر اداروں پر الزام لگا کر اپنے آقاؤں کو خوش کرنے کی کوشش کی۔منگل کو صحافیوں کے ڈی چوک مظاہرہ میں بدنظمی بھی دیکھنے میں آئی جہاں حامد میر اور افواج پاکستان کے خلاف ہرزہ رسائی کرنے والے صحافیوں کے خلاف نعرے لگائے گئے۔ صحافیوں کا کہنا تھا کہ آزادی اظہار کا یہ مطلب نہیں کہ آپ ہر بات پر سیکورٹی اداروں کو موردالزام ٹھہرائیں۔ حامد میر کے والد بنگلہ دیش بنانے والوں میں شامل تھے۔ حامد میر کئی سال پہلے اپنے باپ کی پاکستانی دشمنی کا ایوارڈ بنگلہ دیشی وزیراعظم سے وصول کرچکے ہیں۔ اسلام آباد ڈی چوک میں صحافیوں نے حامد میر کے خلاف مظاہرہ کیا جہاں صحافیوں نے حامد میر کی کھل کر مذمت کی۔ صحافیوں نے کہا آزادی اظہار رائے کا یہ مطلب نہیں کہ غیر ملکی بولی بولیں،بیرونی ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔
مین اسٹریم سیاسی پارٹیوں، عدلیہ ،سیکیورٹی ادارے اور افواج پاکستان کے ذمہ داروں کو ملکی سلامتی کے لئے مل بیٹھ کر طے کرنا چاہئے کہ ایسے عناصر سے کیسے نمٹا جائے جو ملکی سلامتی کے لئے خطرہ ہوں۔ جنرل رانی کے اگر کچھ جرنلز یا سیاسی لوگوں کے ساتھ تعلقات تھے جس کا خمیازہ ہم نے بھگت لیا لیکن کیا اس میں ساری فوج ملوث تھی۔ ؟ اگرمحمود الرحمن کمیشن کی رپورٹ منظر عام پر آجاتی تو پاکستان توڑنے کی سازش میں ملوث تمام عناصر بے نقاب ہو جاتے۔ پاکستان مخالف عناصر چاہے سیاسی ہوں یا صحافی ، انکے خلاف قانون لایا جائے تاکہ کسی کو سلامتی کے اداروں پر اُنگلی اُٹھانے کاموقع نہ ملے۔ افواج پاکستان کے ذمہ داروں کو بھی طے کرنا چاہئے کہ وہ کسی بھی سیاسی اکھاڑ پچھاڑ میں شامل نہیں ہوگی۔ سلامتی کے ادارے ملک کے بقاء کی ضمانت ہوا کرتے ہیں اگر انکی رٹ کمزور ہوگی تو بیرونی دشمن ضرب لگانے میں تاخیر نہیں کرے گا۔ پاکستان کے آئین میں اداروں کے جن دائرہ اختیار کا تعین کیا گیا ہے، ان پر عمل کیا جائے۔ کوئی اداراہ، کوئی جماعت یا فرد آئین سے بالا نہ ہو۔ ملکی ادارے پاکستان کے تخفظ، ملکی سلامتی ، سرحدوں کی حفاظت اور اندرونی حالات کے تخفظ کی ضمانت ہیں۔ ان میں کمزوری سے ملک کمزور تصور کیا جائے گا۔ بھارت گزشتہ کئی دہائیوں سے پاکستان کے اندرونی حالات خراب کرنے کے لئے ، جرنلسٹوں کو مالی سپورٹ فراہم کر رہا ہے ۔ حامد میر اور اسی طرح کے کئے دوسرے صحافی حضرات غیر ملکی ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں۔ انتہائی بدمعاشی کا انداز اور طرز گفتگو ہمیشہ سے نامناسب رہی ہے۔ حامد میر ہی کیوں ہر controversy کے پیچھے نظر آتا ہے۔ حامد میر ہی کیوں انڈیا، افغانستان اور اسرائیل کا ماما بننے کی کوشش کرتا ہے۔ ایسے بلوچستان ، کراچی اور پورے پاکستان میں انڈیا کا پھیلایا دہشت گردی نیٹ ورک نظر نہیں آتا۔
حامد میر صاحب نے ماضی میں جنرل ظہیر السلام پر فائرنگ کا الزام لگایا لیکن کمشن کے سامنے پیش ہوسکے۔ ایک بار پھر اداروں پر الزام لگا کر اپنے آقاؤں کو خوش کرنے کی کوشش کی۔صحافیوں کے مظاہرہ میں بدنظمی بھی دیکھنے میں آئی جہاں حامد میر اور افواج پاکستان کے خلاف ہرزہ رسائی کرنے والے صحافیوں کے خلاف نعرے لگائے گئے۔ جرنیلوں نے اگر ملکی معاملات مداخلت کرنی ہے۔ تو انکو چاہئے کہ ایک بار ملکی دولت لوٹنے والوں کو نشان عبرت بنائیں۔چاہئے وہ انکے اپنے ادارے سے ہوں۔ سابق جرنیل جنہوں نے دولت کے انبار لگائے ہیں۔ اْن سے بھی ناجائز دولت اور پراپرٹیز کا جائزہ لیکر واپس لیا جائے تاکہ کسی صحافی اور سیاستدان کو بات کرنے کا موقع نہ مل سکے اور جوصحافی اور سیاستدان ہر وقت ملک اور فوج کو گالی دیتے ہیں اْنکے خلاف بغاوت کے مقدمات قائم کیے جائیں۔ وگرنہ ایسے صحافی سیکیورٹی اداروں کو گالیاں دینے کے ساتھ ملک میں انار کی پھیلاتے رہیں گے، اب ان منہ زور گھوڑوں کاسدباب ضروری ہونا چاہئے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here