عاصم منیر جلد ایوبی ، ضیائی مشرفی لباس میں نظر آئے گا!

0
80
سردار محمد نصراللہ

قارئین اور عزیزان وطن! پاکستان زندہ باد14 اگست یوم پاکستان کا سورج طلوع ہوا اور غروب بھی ہوگیا لیکن محکوم قوم کا جذبہ حب الوطنی کا یہ عالم وطن کے قریہ قریہ میں دھوم دھام اپنی جگہ صرف امریکہ کی پچاس ریاستوں میں پاکستانیوں نے حب الوطنی کا پورا حق ادا کیا اور یہ سلسلہ پورا مہینہ جاری رہے گا۔ صرف نیو یارک جس ریاست کا میں شہری ہوں اور اس سے ملحق ریاستیں کنکٹیکٹ اور نیو جرسی میں قریباً 15سے 20 شو منعقد کیے گئے ،اور چوہدریوں کا یوم آزادی کامعیار یہ تھا کہ اس کی تصویر زر خرید اشتہار اور بینرز پر خود ساختہ فیلڈ مارشل جرنل عاصم منیر کے ساتھ چسپاں ہوں اور بونے چودھریوں نے اپنے بچوں کے ساتھ وائیٹ اور گرین رنگ کا کیک کاٹ کر ہیپی برتھ ڈے پاکستان گا کر اپنی انا کو تسکین پہنچائی لیکن اگر شرم نہیں آئی تو منسٹری آف انفارمیشن کو نہیں آئی کہ 14 اگست کو شائع ہونے والے 8 یا 10 بڑے اخبارات میں جو اشتہار دیا، اس میں بانی پاکستان حضرت قائید اعظم محمد علی جناح علامہ اقبال اور فاطمہ جناح کی تصویروں کو غائب کروا کر فیلڈ مارشل عاصم ، نواز شریف، شہباز شریف اور مریم نواز کی تصویروں کا حکم دیا یہ معراج تھی۔ ہمارے 78 ویں یوم آزادی کی ،لیکن اس جبر کے راج میں اپنے من کو حلقا کرنے کے لئے ان کا ناچنا کود نا اچھا لگا کہ کسی طور مایوسی کے بادل تو چھٹے خادم ، نواب زادہ میاں ذاکر نسیم ، زاہد جدون خان ، ملک سجاد ایمن آبادی، ثمر حسن جیلانی ، ملک زادہ منصور خان ہم سب نے یوم پاکستان کو نبیذی دور میں جھوم کر منایا اور ہم سب کا ایک ہی موضوع تھا کہ 78 سال پہلے قائید نے یہ پاکستان تو نہیں بنایا تھا جہاں راج کریں گے خود ساختہ فیلڈ مارشل لا اور جعلی حکومت جس کا نہ کوئی سر ہے نہ پیر اور مایوسی میں جکڑی قوم اس پر ایک شعر زبان پر آتا ہے !
بیڑیاں آج بھی پہنے ہوئے ہیں اسیرانِ وطن
فرق اتنا ہے کہ زنجیر میں جھنکار نہیں
اب ایسی صورت حال میں کیا خوشی ہوگی آزادی کی اور کیا غم ہوگا بس ہو ہا زندہ باد ، قارئین اور عزیزان وطن! آج کل 14اگست کے شور شرابے سے زیادہ گہما گہمی برسلز میں فیلڈ مارشل عاصم منیر کی جلال پور جٹاں کے راگ خوشامدی کے استاد محترم سہیل وڑائچ کی ملاقات اور اس کے بعد ان کے کالم کے چرچے جس میں اس نے نومبر میں ریٹائر ہونے والے کا دس سال کا روڈ میپ دیا اور قوم پر واضع کر دیا کے جرنل صاحب اپنے پیش رو ایوبی، ضیائی اور مشرفی لباس میں جلد نظر آئیں گے اور ملک کی باگ ڈور اس کے ہاتھ میں ہوگی جس سے جرنیلی پروردہ کی جعلی حکومت کے ہوش اڑے ہوئے ہیں کہ ہر حال میں اس کا راستہ روکنا ہے بھلے نواز شریف سے کوئی پوچھے کہ بابا جرنیلی بہا کو کوئی روک سکا ہے یہ تو ایک کالم کی داستان حسرت ہے جلال پور جٹاں کے راگی کی -دوسرا کالم سہیل وڑائچ کا سیدھا سیدھا قیدی نمبر 804 کو کیرٹ اور اسٹک کا پیغام بھیجا ہے کہ ڈئیر قیدی 804 آپ معافی مانگ لیں اور اپنی بقایا زندگی آرام سے گزاریں کہ اس سے پہلے آپ کا حال بھی ذولفقار علی بھٹو جیسا ہو اور بڑا کچھ لکھا خاص طور پر آپ حکومت کی یہ ٹرم پوری ہونے دیں اور آئیندہ کے الیکشن پر نظر رکھیں جو کالم کی پنچ لائین تھی کہ اللہ کو ایک ہی شیطان مطلوب تھا کہ باقی فرشتوں سب نے حکم ادولی کی معافی مانگ لی تھی لہٰذا حضور قیدی نمبر 804 آپ بھی فیلڈ مارشل صاحب سے معافی مانگ لیں ورنہ وہ آپ کو شیطان ڈکلئیر کر دیں گے یہ ہے معیار سنئیر صحافی مشہور کالم نگار سہیل وڑائچ کی چمچہ گری کا ! قارئین اور عزیزان وطن!آپ سب نے کاکروچ لائین میں لگے تمغہ خوشامدی تمغہ چمچہ گری تمغہ رزالت وصول کرنے کا تماشہ دیکھ چکے ہیں فیلڈ مارشل صاحب نے بھی اسی لائین میں لگے تمغہ جمہورت کا خون کرنے پر لیا وزرا صحافی بلاول جانوں قوم حیرت سے تماشہ دیکھ رہی ہے 23 مارچ ہو یا 14 اگست میرے استاد محترم عطا الحق قاسمی صاحب کی چھاتی پر تمغہ پالشی ٹانکہ جاتا ہے ان کے ملنے والے تمغوں کا اگر وزن کیا جائے تو ان کے وزن سے زیادہ نکلے گا نہ تمغہ ٹانکنے والے کا کوئی معیار نہ لینے والوں کا جعلی حکومتیں ایسا ہی کھیل کھیلتی ہے یہ کوئی نئی بات نہیں اس سے تو بہتر آگر سوجھ بوجھ والی حکومت ہوتی تو کے پی کے کے سیلاب قیامت میں شہید ہونے والوں میں یہ رقم بانٹتی جو فضول کام پر خرچ کیا ان کی داد رسی ہوتی، اللہ پاک اس تباہ حال سیلاب میں مرنے والوں کی مغفرت فرمائے کہتے ہیں ایک ہزار سے زیادہ اموات ہوئی ہیں 78 سال بتاتے ہیں کہ کوئی بھی حکومت ایسی نہیں آئی جس نے پسماندہ علاقوں میں انفراسٹکچر پرکام کیا جاتا تو حلات قدرے بہتر ہوتے لیکن اس بدبو دار صورت حال کے ہم عوام خود ذمے دار ہیں کہ ظلم سہہ رہے ہیں نہ کہ ظلم کرنے والے کا ہاتھ روک لیں جس قوم میں انقلاب کا کیڑا نہ ہو وہ اسی طرح زندہ تو نظر آتی ہے لیکن مردہ ہوتی ہی پاکستان کو زندہ رکھنا ہے تو انقلاب برپا کرنا ہوگا پاکستان زندہ باد!
٭٭٭

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here