ڈیڈی سے بھیا تک!!!

0
83
عامر بیگ

ذوالفقار علی بھٹو اس وقت کے آرمی چیف فیلڈ مارشل ایوب خان کو ڈیڈی کہتے تھے ،ایوب خان کے اپنے بیٹے گوہر ایوب جو اُن دنوں کراچی میں لڑکیوں کے کالجوں سے اپنی من پسند لڑکیاں اُٹھایا کرتے تھے انہی دنوں ایوب خان کے منہ بولے بیٹے ذوالفقار علی بھٹو فیلڈ مارشل کی کابینہ میں دھانسو قسم کے وزیر ہوا کرتے تھے، پہلے اطلاعات و نشریات اور پھر وزیر خارجہ، ڈیڈی کا یہ والا بیٹا اپنے بھیا سے کم نہیں نکلا ،اس نے سلامتی کونسل میں پاکستان کا نہ صرف مقدمہ ہارا بلکہ وہ قراداد ہی پھاڑ دی جو اکہتر کی جنگ بندی کے لیے پیش کی جا رہی رہی تھی اور اس طرح پاکستان کے دو ٹکڑے ہوئے، اسی ذوالفقار علی بھٹو کے نواسے نے سابق وزیر اعظم اور ن لیگ کے صدر میاں نواز شریف کو آرمی چیف ضیا الحق کا بیٹا قرار دیا جی ہاں وہ جنرل ضیا جس نے میاں صاحب کو اپنی زندگی لگ جانے کی دعا دی تھی وہ کچھ عرصہ تک تو ایک سعادت مند بیٹے کا کردار ادا کرتا رہا اپنے اصلی والد کی وفات پر میت تو دیار غیر سے وطن روانہ کر دی، پر اس کے جنازے میں شریک ہونا پسند نہ کیا مگر منہ بولے والد کے جنازے سے لیکر اسے دفنانے اور ایک شعلہ جوالا تقریر بڑی جاں فشانی سے کی پھر اسی والد جنرل ضیا کے اصلی بیٹے اعجاز الحق کو اپنی پارٹی سے ہی نکال دیا، کہا کرتے تھے کہ جنرل ضیا کے مشن کو پورا کریں گے اس کا نام تک لینا گوارا نہیں بلکہ اسمبلی سے قانون بھی پاس کروا لیا کہ جنرل ضیا کو کبھی بھی صدر ضیا نہیں کہا جائے گا۔ سبحان اللہ! اسی میاں نواز شریف کی بیٹی مریم نواز شریف جو کبھی آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کے لیے فل میک اپ اور سرخ جوڑے میں استقبال کیا کرتی تھی اور فوٹیج کے مطابق آرمی چیف بھی آگے سے اسے غور سے بار بار دیکھا کرتے تھے ،جی ہاں وہی آرمی چیف جو کبھی بہاولپور کے صحرا میں فوجی مشقوں کے درمیان تو کبھی لاہور کے میلہ مویشیاں میں چیف منسٹر کے ہمراہ ہو کر اور ساتھ بیٹھ کر پوز دیکر ٹک ٹاک بنایا کرتے تھے اب اس نے سر مجلس آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کو بھیا کے رتبہ جلیلہ پر فائض کر دیا ہے ،عروسہ عالم عرف جنرل رانی حمود الرحمن کمیشن رپورٹ کے مطابق آرمی چیف جنرل یحییٰ کی راتیں رنگین کیا کرتی تھی پھر اسے” بھیا ”کے لقب سے بلاتی رہی غالبا موجودہ سیٹ اپ میں یہ پاکستان کے لیے اچھا ہی ہے، اس طرح ایک پیج پر ہوتے ہوئے نہ صرف بھائی چارا قائم رہے گا بلکہ خاندان کے افراد میں مزید اضافہ ہو گا ،موصوفہ کے اپنے اصلی بھائی پاکستان کے نہ ہی تو شہری ہیں اور نہ ہی ان پر پاکستان کے قانون کا اطلاق ہوتا ہے اور شوہر نامدار نے توکپتانی اور ایک حد سے تجاوز نہیں کیا لہٰذا منہ بولے بھیا جب تک آرمی چیف ہیں محترمہ چیف منسٹری اور چچا وزرات عظمیٰ سے فیض یاب ہوتے ر ہے پھر چچا کی ریٹائرمنٹ کے بعد وزیر اعظم کا منصب بھی انہیں دان کیا جا سکتا ہے، اے لو! جی کیوں نہیں بھیا اگر پاور میں ہے تو اپنی چھوٹی منہ بولی بہن کے لئے اتنا کچھ تو کر ہی سکتے ہیں۔ان اٹھہتر سالوں میں ڈیڈی سے بھیا تک کے خاندانی رشتوں نے کیا کیا گل کھلائے ہیں ۔الامان! بقول عمران خان خاندان نہیں ان لمیٹڈ کمپنی کہیے جس کا ہر عہدہ گھر میں ہی رہے ،ایک آرمی چیف کا عہدہ تھا جو کہ شاید میرٹ پر ملتا رہا ہوگا اب وہ بھی اپنے گھر میں آگیا ،کم از کم دس سال تک تو یقینا ویسے سابق وزیر قانون و داخلہ رانا ثنا اللہ جو کبھی ڈبل شفٹ چلانے کا دعویٰ کرتے رہے ہیں کے بقول فیلڈ مارشل کا عہدہ تاحیات ہوتا ہے اور موجودہ فیلڈ مارشل جن کو شہادت کا شوق ہے وہ خوب جانتے ہیں کہ مستقبل میں جنگیں صرف فضائیہ کے سر پر لڑی جائیں گی ۔ دست بستہ عرض ہے کہ وہ اپنے سارے شوق پورے کریں پر اپنے سابق چیفس سے عبرت پکڑیں، پاکستان زندہ باد!
٭٭٭

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here