میری ہمیشہ سے یہی خواہش رہی ہے کہ ہماری ہیوسٹن کی پاکستانی کمیونٹی جب بھی کسی الیکشن میں حصہ لیں تو آپس میں ایک دوسرے کی عزت کریں چاہے وہ کسی کی پارٹ سے تعلق رکھتے ہوں پچھلے الیکشن میں ہم نے دیکھا تھا کہ آپس میں دشمنیاں پیدا ہوگئیں تھیں۔ڈیموکریٹک اور ری پبلکن کے انتخابات میں بجائے اس کہ ایک دوسرے کے خلاف کوئی بات نہ ہو جو بھی جیسے پسند کرتا ہو وہ اسکو ووٹ دے چاہے وہ ری پبلکن ہو یا ڈیموکریٹک مگر ایسا نہیں ہوا یہی وجہ ہے کہ ہمارے امیدوار الیکشن ہار جاتے ہیں۔یہ تو بات میں پچھلے امریکن الیکشن کی کر رہا ہوں لیکن ابھی کل کی بات ہے ہمارے پاکستان ایسوسی ایشن کے انتخابات میں وہ جو بہترین دوست تھے بیچ کے لوگوں نے آپس میں اختلافات پیدا کروا دیئے جبکہ ہماری یہ خواہش تھی کہ اس الیکشن میں مظفر صدیقی گروپ کو کامیاب کروا دیں اس کے بعد صدارت کے الیکشن میں یہ گروپ سلمان زراقی کو کامیاب کروا دیگا۔لیکن اچانک اعلان کردیا گیا کہ سلمان زراقی نائب صدر کے امیدوار ہیں اور اس طرح دو بہترین دوستوں کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کر دیاگیا جوکہ نہیں ہونا چاہئے تھا۔بہرحال الیکشن سے قبل ہی سلمان زراقی صاحب نے الیکشن سے دستبرداری کا اعلان کردیا اور مظفر صدیقی نائب صدر منتخب ہوگئے۔پھر آپس میں ہی کوششیں ہوتی رہی کہ اگلے آنے والے الیکشن جو فورڈ بینڈ کائونٹی کے ہونگے اس میں ہم سب مل کر کام کریں گے۔اور اپنے اپنے جو بھی نمائندے ہونگے انکو سپورٹ کرینگے اسی سلسلے میں پاکستان چیمبر آف کامرس یو ایس اے نے ایک عملی اقدام اٹھایا اور تمام پاکستانی امیدواروں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا جس میںری پبلکن اور3ڈیموکریٹک امیدوار شامل تھے تاکہ ہماری کمیونٹی کو معلوم ہوسکے کہ ہماری کون کون سے امیدوار کھڑے ہو رہے ہیں۔پروگرام کا آغاز بہت خوبصورتی سے ہوا اور لوگوں کی اچھی تعداد نے شرکت بھی کی ان امیدواروں میں ری پبلکن کی طرف سے لئیق الرحمان، معید خان جوکہ بیلٹ پیپر پر مائک خان کے نام سے ہیں اور تیسرے ظہورگری جوAdamکے نام سے ہیں۔ڈیموکریٹک کی طرف سے ڈاکٹر سلمان لالانی، کیوامام اور سونیاریش کھڑی ہوئی ہیں۔ڈیموکریٹک کے تینوں امیدوار دوسری اور تیسری بار اس الیکشن میں حصہ لے رہے۔ری پبلکن کے لیئق الرحمان دوبار کھڑے ہوئے ہیں۔مائک خان اور ظہور گری دونوں سے امیدوار ہیں۔مگر بے حد افسوس کے ساتھ لکھنا پڑھ رہا ہے کہ ہم پڑھے لکھے لوگ جب آپس میں صرف دل میں ایک دوسرے سے پارٹی بنیاد پر اتنی نفرتیں رکھتے ہیں۔تو ہم ووٹرز کیا کریں تمام امیدواروں نے اپنے اپنے بارے میں وہاں موجود لوگوں کو آگاہ کیا اور سب کچھ ٹھیک جارہا تھا۔وہاں کچھ لوگ ایسے بھی بیٹھے تھے۔جو اپنی پارٹی کو سپورٹ کر رہے تھے سوال جواب کے دوران جس طرح ہمارے پڑھے لکھے امیدوار ڈاکٹر سلیمان لالانی جو ڈیموکریٹک کی طرف سے دوسری بار الیکشن میں حصہ لے رہے ری پبلکن کانگریس کے امیدوار لئیق الرحمان پر برس پڑے اور انکے خلاف بولے جوکہ نہیں ہونا چاہئے تھا آپ کو وہاں پاکستانی کی حیثیت سے بلایا گیا تھا لیکن آپ نے پارٹی کی حیثیت سے بات شروع کردی ۔جس کا وہاں موجود لوگوں نے بہت برا منایا اور ڈاکٹر سلمان لالانی نے اپنے ووٹرز کھو دیئے پاکستان چیمبرز والوں نے تو پاکستانیوں کو بلایا تھا جب آپ اس چھوٹے اسٹیج پر ایک دوسرے کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتے تو آگے چل کر آپ سے کیا امیدیں وابستہ رکھ سکتے ہیں۔جبکہ آپ دوسری بار الیکشن لڑ رہے ہیں آپکو تو بہت پھونک پھونک کر قدم اٹھانا ہے اگر آپ کا رویہ ٹھیک نہیں ہوا تو آپ نقصان اٹھائیں گے۔نئے امیدواروں میں مائک خان نے لوگوں کو متاثر کیا جوکہ اسٹیٹ ریپ کے امیدوار ہیں فورڈ بینڈ کائونٹی ڈسٹرکٹ76سے اور بہت محنت بھی کر رہے ہیں۔ایک دوسرے کی عزت کریں تاکہ ہماری کمیونٹی ایک مثال بن کر اس معاشرے میں اپنا مقام بنائے پارٹیوں کے چکر میں نہ پڑیں اپنی کمیونٹی کے اچھے کام کریں تاکہ آپ کا بھی نام ہو۔
٭٭٭