مقتدران نوشتہ دیوار پڑھ لیں !!!

0
60
سردار محمد نصراللہ

قارئین وطن! تاریخ بتاتی ہے کہ ڈاکوں میں چوروں کہ گروہوں میں جب بھی پھوٹ پڑی لوٹ کے مال میں وقت تقسیم ، پی ڈی ایم بھی اسی طرح کا ایک گروہ تھا بلکہ ہے مولانا فضل الرحمان نے پچھلے کالم میں درج شعر!
حشر ہو جائے گا برپا راز جس دن کھل گیا
ایک سمجھوتہ ہوا تھا قاتلوں کے درمیاں
قارئین وطن ! ہمارے پاک فوج کے سربراہ اپنے وعدہ کے پورے نکلے اور اپنی جانب سے الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس آف پاکستان کو اپنے پنجہ استبداد میں لے کر جھرلو کا پروگرام چاک آوٹ کیا لیکن قدرت نے ان تینوں مقتدران کی سوچ سے پرے اپنا فیصلہ لکھا ہوا تھا کہ عوام کا شعور بیدار کر دیا اورانہوں نے جوک در جوک پی ٹی آئی کے سربراہ اور تمام ٹاپ لیڈر شپ باوجود پابندہ سلاسل کو ایسے ووٹ سے نوازا کہ ہر کونے سے برسات کی طرح ووٹر باہر نکلا اور مقتدران کے ہوش اڑا دئیے اور وہ آئینہ قدرت میں اپنی اجڑی ہوئی شکلیں دیکھتے رہ گئے پاکستان کے قریہ قریہ میں ووٹ صرف عمران خان کو پڑا یہاں تک کے نواز شریف، شہباز شریف، حمزہ شہباز اور مریم صفدر سیکڑوں نہیں ہزاروں ووٹوں سے ہار گئے ۔ لیکن بقول واقفان حال کہ لمبیاں رقما لگی ہوء سی اور کچھ انکل سام کے چہیتے کو رسوا ہونے سے بچانے کے لئے جتایا گیا ۔ اور ان کے جیت نے مولانا فضل الرحمان کے اندر ایک حسد پیدا کردی اور نہ صرف مولانا کے خود نواز کی کارپوریشن کے پیادوں اور انہوں نے کل کے دشمن آج کے دوست کے مطابق اپنا رخ عمران خان کی طرف موڑ لیا اور برسوں کے اپنے سرپرستوں یعنی فوج سے منہ موڑ لیا اور عمران کے ساتھ دھاندلی زدہ الیکشن میں اپنی آواز بھی شامل کرلی اور پھر کیا ہے کہ پوری دنیا بول اٹھی ہے کہ الیکشن کو ریگ کیا گیا ہے اور سیاسی نامرادوں کو پھر قوم پر مسلط کر دیا گیا ہے ۔
قارئین وطن! میں جمعہ والے دن اپنے بڑے عزیز دوست وسیم خان صاحب کی صاحبزادی کی شادی میں شریک تھا ایک زمانے کے بعد بہت سے پرانے دوستوں سے ملا ۔ آپ کو تو معلوم ہے کہ جہاں چار پاکستانی اکھٹے ہو جائیں خوشی کا موقعہ ہو یا غمی ہمارے پاس سیاست کے علاوہ گفتگو کے لئے کوئی دوسرا موزوع نہیں ہوتا ہم سب نے سیاست پر بات چیت شروع کردی بڑے بڑے نامور وکلا اور دانشور صاحبان نے یک زبان ہو کر کہا کہ نواز شریف کو جماعت اسلامی کے حافظ نعیم ارحمان سے بڑا کردار ادا کرنا چاہئے تھا اور آگے بڑھ کر اعلان کرتا کہ یاسمین راشد صاحبہ جیتی ہیں پھر ایک اور دوست نے بھارت کے مکھ منتری مودی کا واقعہ کوٹ کیا کہ مودی جب اپنے گھر سے نکلا تو اخبار نویسوں نے اس کو گھیر لیا اور کہا کہ مودی جی آپ الیکشن ہار رہے ہیں جبکہ ابھی صرف فیصد رزلٹ آیا تھا اس پر مودی کا جواب سنیں اس نے کہا ہم ہار گئے ہندوستان جیت گیا عزیزان سیاست اس کو کہتے ہیں اسٹیٹ مین شپ لیکن نواز شریف کو کہاں یہ شعور کہ وہ کہے کہ ہم ہار گئے جمہوریت جیت گئی یہ بڑے لوگوں کی بات ہوتی ہے ۔
قارئین وطن! آپ سب نے کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چھٹہ کا دبنگ اعلان سن چکے ہوں گے کہ انہوں نے اپنی سر پرستی میں کس طرح ن لیگ کارپوریشن کو نشستیں دلوائیں چھٹہ صاحب نے ایسا پنڈورا بکس کھولا کہ کراچی سے خیبر تک سارا الیکشن کا چہرہ مہرہ کھول کر رکھ دیا ان کے اس انکشاف نے ٹاپ براس سے لے کر ہر جانب دار کی قلعی کھول کر رکھ دی پہلے مولانا پھر لیاقت علی چھٹہ صاحب اور دیکھتے جائیں ہر کونے کھدرے سے ضمیر کی آواز اٹھے گی ۔ خاص طور پر کمشنر صاحب کے سچ نے تو ثابت کر دیا کہ نواز شریف تم اور تمھارا خاندان الیکشن نہی جیتا تمھاری جیت ایک زبردستی کی جیت ہے تمھارا بھائی بھی بیٹی بھی اور بھتیجا بھی تمھاری طرح کی جیت کی مالک ہے قوم مقتدران سے ہاتھ جوڑ کر ڈیمانڈ کر رہی ہے کہ صاحب بہادرو پاکستان پر رحم کرو اور نواز اور زرداری ٹولہ سے نجات دلوا دو اور ہم پر ان کو مسلط نہ کرو ۔ خدارا نوشتہ دیوار پڑھ لو قوم انقلاب کے دھانے پر کھڑی ہے ہر گھر سے دھاندلی زدہ الیکشن کی آوازیں اٹھ رہی ہیں اب نہ یہ سنہ ہے نہ ہے نہ ہے نہ نہ ہے یہ ہے اور عوام کا شعور بیدار ہو چکا ہے جس کو اب دبایا نہیں جا سکتا قوم زندہ باد پاکستان زندہ با

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here