این جی اوز کے نام بردہ فروشی !!!

0
79
رمضان رانا
رمضان رانا

بے شک این جی اوز دنیا بھر میں انسانیت کی خدمت کر رہی ہیں۔ جو غریبوں بے کسوں، بے بسوں، مظلوموں اور لاوراثوں کی تعلیم صحت کے افلاس پر کام کرتی ہیں جن کو زیادہ تر مغربی ممالک کے ادارے مالی اور سماجی مدد کرتے ہیں۔ جس میں ہسپتال، یونیورسٹیاں، پناہ گاہیں اور دوسرے انسانیت کے لئے کام کاج نہیں مگر پاکستان میں انہیں این جی اوز کا کام کاج شروع دن سے مشکوک ہوتا نظر آیا ہے۔ جس کا آغاز افغان جہاد یا فساد کے وقت شروع ہوا جس میں پاکستان کو بطور این جی اوز جنگ میں جھونک دیا جس نے پاکستان کو دنیا بھر کے جرائم پیشہ ورں کی آماجگاہ بنا دیا جس کے بعد ملک میں بڑے بڑے ٹرسٹ وجود میں لائے گئے جس میں ماسوائے عیدی ٹرسٹوں کے علاوہ زیادہ ت جھوٹے مکار اور دھوکے باز لوگ این جی اوز میں نظر آئے۔ جو کنگال سے مالدار بن گئے۔ جھونپڑوں سے عالیشان بنگلوں اور کوٹھیوں میں منتقل ہوگئے۔ پیدل چلنے والے گاڑیوں کے مالکان بن گئے۔پلے بوائے سے سیاستدان بن گئے۔ وغیرہ وغیرہ عیدی ٹرسٹ پاکستان میں واحد ٹرسٹ والے جو آج بھی بچوں بوڑھوں، عورتوں، بیماریوں لاچاروں اور لاوارثوں کی خدمت کر رہا ہے جس کے مالک عبدالستار عیدی نے ساری زندگی کی خدمت کی۔ تمام تر چیزوں کی دولت کی بجائے ایک معمول انسان کی زندگی گزاری ہے۔ جس کے برعکس انہیں ٹرسٹ کے مالکان کی این جی اوز دودھ دینے والی گائے بن چکی ہیں جس کی وجہ سے وہ کروڑ اور ارب پتی بن چکے ہیں۔ تاہم این جی اوز کے نام پر شوکت خانم اور صالح انصار پرنی ٹرسٹ قائم ہوئے اولذ کرنے کیسز کے نام پر ہسپتال قائم کیا جس کو اندرون وبیرون ملک کے چندہ دینے والوں نے اربوں روپے چند دیئے ہیں جس کے عہدیداران ان کے اپنے خاندان کے افراد ہیں۔ جس کا چرچا زیادہ کام کم ہے جس کی بنا پر عمران خان نے انسانوں کی خدمت کی بجائے انسانوں پر سیاست کا آغاز کیا جو کہا کرتا تھا کہ میں نے شوکت خانم بنایا ہے لہذا مجھے پاکستان کا صدر یا وزیراعظم بنایا جائے۔ جس کے بعد کیا ہوا پاکستان انتشار اور خلفشار کا شکار کردیا گیا۔جس میں16دسمبر کو پشاور آرمی اسکول اور9مئی کو فوج پر حملہ یا پھر آج پختونخواہ میں عسکری پسندی عروج پر ہے۔ جن کے چندہ دینے والے یہ سمجھ بیٹھے ہیں۔ کہ شوکت خانم کی طرح پاکستان بھی ایک قبرات خانہ بنا دیا۔جس کو اپنے ذاتی کاموں کے لئے استعمال کیا جائے۔ اسی طرح حال ہی میں صالح برنی نامی ٹرسٹ کا نام سامنے آیا جس کے بارے میں امریکن امیگرینٹس کے محکمے کے پاکستانی حکام کو مطلع کیا کہ صالح برنی نامی شخص اپنے ٹرسٹ کے نام پر امریکن بے اولاد دکاندانوں کو بچے بیچ رہا ہے جس کو سن کر ہم جیسے پاکستانی امریکن شہریوں کے سر شرم سے جھک چکے ہیں۔ کہ پاکستان میں این جی اوز انسانوں کے نام پر بردہ فروشی کر رہی ہیں۔ یہ بردہ فروش لوگ ہیں جن کو سرکاری طور پر خوب ابھارا گیا ہے جن کی جعلی کارکردگی کو میڈیا پر پیش کیا گیا جس کی آڑ میں انسانوں کی بے بسی اور لاچاری کا فائدہ اٹھایا جارہا ہے۔ کہ ہماری اطلاعات کے مطابق صالم برنی نامی بردہ فروش شخص انصار برنی ٹرسٹ کا حصہ دار تھا جو بعد میں اختلافات کی بنا پر الگ ہوگیا جنہوں نے اپنے ٹرسٹ کے نام پر بچوں کی بردہ فروشی شروع کردی جو آج پوری پاکستانی امریکن شہریوں کے لئے شرم کا باعث بنا ہے۔ ظاہر ہے جن این جی اوز کے نگران جنرل ضیاء الحق اور جنرل مشرف ہوا کرتے تھے جنہوں نے بذات خود انسانوں کی بردہ فروشی کی تھی۔ کہ جب جنرل مشرف نے پاکستان کے معصوم اور بے گناہ لوگوں کو پکڑ پکڑ کر امریکی حکام کو پانچ پانچ ہزار میں بیچا تھا۔ جس کا انہوں نے اپنی کتاب میں ذکر کیا ہوا ہے تو ان کے پروردہ وہی کام کاج کر رہے ہیں۔جس میں بعض بیماروں، لاچاروں، بے بسوں اور بے کسوں کے نام پر بھاری بھر گم چندے وصول کر رہے ہیں جن کو انسانیت پسند چندے دیتے ہیں جو اپنی خواہشوں کو پورا کرنے کے لئے لوگوں کے چندوں کو استعمال کر رہے ہیں۔ جوکہ ایک افسوس کا مقام ہے کہ انسانوں کی بے بسی اور لاچاری کے نام پر مانگی ہوئی دولت کو اپنی ذاتی خواہشوں پر خرچ کیا جائے جو ہو رہا ہے اس لیتے چین جیسے ملک میں کوئی این جی اوز نہیں ہے ہر کام ریاست خود کرنی ہے جو لوگوں کو مفت تعلیم علاج اور روزگار فراہم کرتی ہے جس سے انسانوں کی خدمت ہو رہی ہے تاکہ این جی اوز کے نام پر گھنائونے سیاسی، سماجی اور مالی جرائم نہ برپا کیئے جائیں۔
٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here