”جلن وحسد”

0
49

آج انگریزی کا ایک محاورہ نظر سے گزرا گرین ایئڈ مانسٹر Green eyed monster تو سمجھ میں نہیں آیا کہ اس کا کیا مطلب ہے جب ڈکشنری میں دیکھا تو پتہ چلا کہ اس کا مطلب ہے جلن اور حسد کی بیماری یہ ایک ایسی بیماری ہے اس کو تسلیم کر لینا کہ مجھے یہ بیماری ہے بہت مشکل ہے لیکن یہ بیماری شوگر کی طرح اکثر لوگوں میں پاء جاتی ہے لیکن وہ اس کو ماننا نہیں چاہتے اور ٹھیک بھی نہیں کرنا چاہتے اس بیماری کے بہت سارے زاویے یا اینگلز ہیں ۔اور ہم سب کو پتہ ہے کہ یہ ایک اچھا احساس یا جذبہ نہیں ہے ۔ یہ جذبات کی ایک بہت بری کیٹیگری ہے۔ حسد کے لیے یہ تسلیم کرنا ضروری ہے کہ مجھے یہ بیماری ہے اور اس کا علاج بھی ضروری ہے اور یہ جاننا بھی ضروری ہوتا ہے کہ اس کو کس طرح اورکہاں کنٹرول کرنا ہے یا اس کا رخ موڑ دینا ہے یہ ایک مشکل کام ہے کیونکہ جس بیماری کو تسلیم ہی نہ کیا جائے تو اس بیماری سے نجات کیسے حاصل کیا جا سکتا ہے یا اس سے نجات حاصل کرنے کی طرف کیسیتوجہ دی جاسکتی ہے ۔ جلن وحسد کے بہت سے زاویے ہیں لیکن ہم آج جلن اور حسد کو اس اینگل سے دیکھیں گے کہ میرے اندر جلن یا حسد کی بیماری تو نہیں ہے اس لیے کہ دوسروں کا جلن یا حسد تو اس کے ساتھ ہے ۔ یہ بیماری کب اور کیسے اور کیوں شروع ہوتی ہے اس کے کئی وجوہات ہو سکتے ہیں لیکن خاص خاص وجوہات کو دیکھ لیتے ہیں جو زیادہ تر لوگوں میں پیدا ہونے کی وجہ ہوتی ہے ۔جب ہم کسی کو اپنے سے بہتر یا اپنے سے اوپر کسی بھی معاملے میں دیکھتے ہیں تو اس سے حسد پیدا ہو سکتی ہے ،کسی کو اپنے سے آگے بڑھتا ہوا دیکھتے ہیں تو مقابلے بازی پر اتر جاتے ہیں یہاں سے حسد کی ابتدا ہوتی ہے یہ جذبہ انسان کے اندر شیطان ڈالتا ہے اس لئے کہ اس نے سب سے پہلے آدم علیہ السلام سے حسد کیا تھا جس کی وجہ سے وہ ذلیل و رسوا ہوا لہذا یہ براء وہ انسان میں بھی پیدا کرنا چاہتاہے اب اگر شیطان کی بہکاوئے آکر کسی سے حسد ہو جاتی ہے تو خود کو انسان اس سے اعلی سمجھنے لگتا ہے اورجس سے حسد ہوتی ہے اس کو کمتر سمجھنے لگتا ہے یا وہ اس کو کم تر نظر آنے لگتا ہے یہ سوچ انسان کو خود غرض بنا دیتی ہے انسان کو صرف اپنی خوشی سے مطلب ہونا شروع ہو جاتا ہے کسی اور کی خوشی، ترقی ، عزت ،ہر چیز سے اسے تکلیف ہونا شروع ہو جاتی ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ اس میں اضافہ ہونے لگتا ہے۔ ہمارا کام یہ ہے کہ اپنے اندر اس بیماری کو تلاش کریں کہ کہیں ہم کسی سے حسد میں مبتلا تو نہیں ہیں اس کی نشانی یہ ہے کہ جب ہم کسی کے بارے میں بہت زیادہ فکر مند رہنے لگیں ،اس کی چھوٹی چھوٹی باتوں کو جاننے کے لیے ہر لمحہ بے چین رہیں ،حالانکہ وہ ہماری اولاد بھی نہ ہو ،ہمارے والدین بھی نہ ہوں ، لیکن بہن بھائیوں میں بھی بہت زیادہ حسد کی بیماری ہوتی ہے بچپن میں کم ہوتی ہے اور جیسے جیسے عمر بڑھتی جاتی ہے اس بیماری میں اضافہ ہوتا جاتا ہے اور آج کل تو یہ بہت زیادہ ہوگیا ہے بہن بھائیوں یا ان کی اولاد سے حسد یا جلن یا مقابلہ بازی ، لہذا اپنے آپ کو محاسبہ کے عمل سے گزارتے رہنا چاہئیے کہ یہ بیماری میرے اندر تو پیدا نہیں ہوگئی ہے اس کی پہلی نشانی یہ ہوتی ہے کہ کسی کی زندگی کے اندرونی معاملات کی ٹوہ لیتے رہنا کسی کی نجی زندگی کو کھنگالتے رہنا ،ملاقات پر سوالات پر سوالات کرنا ؟دوسروں سے اس کے بارے میں پوچھتے رہنا ،جواب نہ ملے تو سوشل میڈیا پر سرچ کرتیرہنا یہ نشانی ہے کہ آپ اس مرض کا شکار ہیں۔ دوسری علامت جو اپنے اندر حسد کی نظر آ سکتی ہے کسی دوسرے کو اپنے سے آگے بڑھتا ہوا دیکھیں تو خوش نہ ہوں ،تعریف نہ کرسکیں ،کھل کر مبارکباد نہ دے سکیں ،دعائیں نہ دے سکیں، یہ پر خلوص نہ ہونے کی نشانی ہے تیسری نشانی یہ ہے کہ پیٹھ پیچھے اس کی بار بار برائیاں کی جائیں یا کرنے کو دل چاہے، اور اپنی زبان کو نہ روک سکیں یعنی غیبت کی جائے اور پھر اس میں جھوٹ کی آمیزش بھی کی جائے ۔ چوتھی نشانی یہ ہے کہ گفتگو کے دوران کسی شخص کی مسلسل تحقیر یا تمسخر کی جائے ،حقارت کے انداز میں مذاق کیا جائے ،طنزیہ جملے اس کی طرف بار بار پھیکیں ،جائیں کسی کی ایگو کو بار بار ہرٹ کیا جائے۔
یہ چار طریقوں سے جانا جا سکتا ہے کہ ہم کسی کی حسد میں مبتلا ہیں یہ نشانیاں ہیں اور اگر میرے اندر ایسی کمزوریاں اور خامیاں ہیں تو اس کا علاج کیا ہے ؟اپنا علاج کرنا ہے ؟اس کا پہلا علاج بحیثیت مسلمان کثرت سے توبہ استغفار کرنا ہے، دوسرا قرآن سے تعلق مضبوط کرنا ہے ترجمہ کے ساتھ اس کو پڑھنا ہے تاکہ اللہ تعالی ٰکے احکامات میں اس کے بندوں کے حقوق کا ہمیں پتہ چلے تیسرا یہ کہ دعاں سے اپنی زبان اور اپنے دل کو تر رکھناہے، چوتھا نمازوں میں خشوع و خضوع اختیار کرنا ہے اور پانچ وقت کی نمازوں کو پختہ کرنے کی طرف توجہ دینا ہے، پانچواں خود کو جو نعمتیں ملی ہوئی ہیں ان پر نظر رکھنااور اللہ کا شکر ادا کرنے کا اپنے آپ کو عادی بنانا،چھٹااپنی موت کا زیادہ سے زیادہ احساس کریں کہ اگر آج میں نے لوگوں کی برائیاں ڈھونڈ ڈھونڈ کر بیان کی تو کل روز محشر اللہ تعالی بھی میری برائیاں اپنی طاقت کے حساب سے لوگوں کے سامنے بروڈکاسٹ کرے گا۔ساتواں، کسی کی کامیابیاں بھلائی کی بات سنیں تو باآواز بلند اس کو خیر و برکت کی دعائیں دیں آپ کے حسد کی بیماری کا علاج بہت حد تک ہو جائے گا یاآپ اس بیماری میں مبتلا ہونے سے بچے رہیں گے یعنی اس چھوٹی سی زندگی کو اللہ کی مخلوق کیساتھ احسان کے رویئے کے ساتھ گزار لیں اور اللہ کے بندوں کے لیے تکلیف یا دکھ کا باعث نہ بنیں یعنی انگریزی کے محاورے کے مطابق گرین ایئڈمانسٹر نہ بنیں اللہ تعالی ہم سب کو اس بیماری سے بچا کر رکھے ، آمین یا رب العالمین!
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here