انگریز کے برصغیر پاک و ہند آنے سے پہلے تک مولوی لفظ ایک سند کی حیثیت رکھتا تھا ایک اعزاز کیساتھ مولوی کا نام ساتھ لگتا تھا معاشرے میں مولوی کی قدر تھی انگریز نے اور فتنوں کیساتھ ساتھ سب سے پہلے مولویوں کو قابل نفرت بنوایا بالکل ایسے ہی جیسے وکیلوں کو کہ!
پیدا ہوا وکیل تو شیطان نے کہا
لو آج میں بھی صاحب اولاد ہوگیا
تو صاحب بات ہو رہی رہی تھی مولوی کی، ذاکر نائیک کا فرشتے والا لطیفہ سننے کے بعد جس نے چھبیسویں ترمیم سے پہلے عوام اور میڈیا کی توجہ اپنی طرف لگائے رکھی اور ترمیم کے لیے پس پردہ کام ہوتا رہا، وفاداریاں خریدی جاتی رہیں ،عمران خان کو قید تنہائی میں ڈال دیا گیا ،اس بہانے سے ساتھ کہ شنگھائی تنظیم کے سربراہ اجلاس کے منعقد ہونے میں خلل نہ پڑے دوسری طرف قاضی القضا نے رہی سہی کسر نکال دی فلور کرسنگ کی اجازت ملنے کے بعد گھوڑوں کی منڈی لگوانے کا احتمام شروع ہوا، مولوی فضل الرحمن نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ انسان کہلانے کے لائق نہیں ہے، صرف اپنے گھوڑوں کی قیمت بڑھانے کے لیے 26ویں آئینی ترمیم پاس ہونے سے پہلے اس بندے نے تمام میڈیا اسٹیبلشمنٹ اور حزب مخالف اور حکومت کے نمائندوں کو اپنے گھر کے طواف میں لگائے رکھا ،لو صاحب اب مولویوں اور وکیلوں نے مل کر یہ شیطانی ترمیم منظور کر وا لی اب جو عدلیہ صرف نام کی آزاد بتائی جاتی رہی تھی، اب کام سے گئی، اسی ہزار کیسز پینڈنگ ہیں ،سپریم کورٹ میں جن میں دو سو سے بھی کم آئینی درخواستیں ہیں جن کی آڑ میں یہ ترمیم منظور کروائی گئی، پہلے بھی جج ارشد اور جسٹس قیوم کم نہ تھے کہ قاضی نے ان جیسوں کے نام کو کہیں پیچھے چھوڑ دیا، اب تو چیف جسٹس سپریم کورٹ ربڑ سٹیمپ کے طور پر استعمال ہوگا اور تو اور مولوی فضل الرحمن نے چھبیسویں آئینی ترمیم میں سود کو ختم کرنے کا اسلامک ٹچ لگا کر قوم کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیا ہے بالکل اسی طرح سے جیسے بھٹو نے تہتر کے آئین میں عدلیہ کو حکومت کا تیسرا ستون، پاکستانی قانون اسلام کے تابع، شراب کو حرام، دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی کی رضامندی اور اُردو کو دفتری زبان کے طور پر نافذ کرنا شامل تھا مگر کیا یہ سب لاگو ہوا بالکل بھی نہیں، ہیلری کلنٹن نے ڈیپ سٹیٹ کی مثال دیتے ہوئے پاکستان کی مثال دی تھی، وہ بالکل صحیح کہا تھا حکومت وہی کرے گی جو پیا من بھائے گا جو اڑی کرے گا اس کا ٹھکانہ جیل ہے روپوشی ہے یا پھر ارشد شریف کی طرح قبر۔ یہ بات اب سب کی سمجھ میں آجانی چاہئے کسی کو بھی شک نہیں رہنا چاہئے اور مولوی نے سب شک دور کر دئیے ہیں ،شکریہ مولوی صاحب !ا
حلوہ کھلائیے اسے اور جاں بچائیے
جو شخص مولوی ہے وہ انسان تھوڑی ہے
٭٭٭