قارئین وطن!آج پاکستان سے لے کر جہاں جہاں پاکستانی آباد ہیں سب سوگوار ہیں کہ بدمعاشیاں جیت گئیں، ترمیم کے پاس ہونے پر یقین جانئے آج کچھ کرنے کو دل ہی نہیں کیا جتنے دوست حلقہ میں بیٹھے ہوئے تھے سب کے منہ اترے ہوئے تھے اور یہی باتیں ہوتی رہیں کہ ہمارے نام نہاد پارلیمنٹیرین میں ایک بھی ضمیر کی آواز نہیں تھی اور سب سے زیادہ دُکھ پی ٹی آئی کے ان مرداروں پر ہوا جو آج لوٹے بنے تھے ،خاص طور پر زین قریشی پر ہوا کہ کل تک جو آئین اور اس کی بالا دستی کی بات کر رہا تھا آج بک گیا اور اس نے اپنے باپ کی بنی بنائی عزت کو پامال کر دیا۔ اب یہ عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان لوٹوں کا محاسبہ کریں لیکن انگریزوں کے تلوے چاٹنے والوں کو ضمیر فروشی کا کیا علم یہ تو ہر دور میں ضمیر فروش رہے ہیں ۔
قارئین وطن! عمران خان کا خوف تو ان بدمعاشوں پر طاری تھا ہی لیکن جسٹس منصور کا خوف اس سے بھی زیادہ ان پر طاری ہے ہم سمجھتے رہے کہ مولانا فضل الرحمان بڑے ”اپ رائٹ” سیاسی کردار ادا کرتے رہے لیکن افسوس کہ وہ بھی آخر میں ان خائین لوگوں کے ہاتھ میں کھلونا بن گئے۔ پوری دنیا میں سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ ہے لیکن ان بدمعاشوں نے اس کو بھی اپنی ضرورت کے لئے ایک مجسٹریٹ کا کورٹ بنا دیا ہے۔ میں حیران ہوں کہ پاکستان کے وکلا صرف تقریروں سے کام چلانے پر زور دیتے رہے ان کو چاہئے تھا کہ سڑکوں پر نکل کر اس ترمیم کے خلاف پر زور آواز بلند کرتے کہ پارلیمنٹ جس میں سب جھوٹے فارم کے ممبر بیٹھے ہوئے تھے ان کی آواز سے لرزجاتے ۔
قارئین وطن! میں پہلے بھی یہ لکھ چکا ہوں کہ یہی نواز شریف تھا جس نے عدلیہ پر حملہ کر وا کر عدلیہ کے وقار کو پامال کیاں تھا اور آج اس نے اپنے سہولت کاروں کے ساتھ مل کر ایک منصور علی شاہ کا راستہ روکنے کے لئے ترمیم کا سہارا لیا۔ ہم لوگوں سے تو بہتر بنگلہ دیش کی عوام نکلی جس نے انقلاب برپا کرکے اپنے ملک میں آئینی حکومت کی راہ ہموار کی اور ظالم حکمرانوں کو چلتا کیا لیکن افسوس کے ہم نے بدمعاشوں لٹیروں اور رہزنوں کے ہاتھ میں حکومت کی بھاگ دی ہوئی ہے جنہوں نے پاکستان کی پولیٹیکل فیبرکس کو تار تار کر دیا ہے۔ ہماری عدلیہ کی تاریخ سیاہ باب سے بھری پڑی ہے لیکن قاضی فائیز عیسیٰ جیسا گند اور مکار جج نہیں دیکھا اس نے تو جسٹس تارڑ کا بھی ریکارڈ توڑ دیا ہے، اس مائی لارڈ گند کی وجہ سے بدمعاش لڈیاں ڈال ر ہے ہیں اور قوم رو رہی ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ خدا کے واسطے ہمت باندھ لو اور سڑکوں پر نکل آواوراس ترمیم کے خلاف اتنا احتجاج کرو کہ یہ خود مجبور ہو جائیں اس کو رد کرنے میں اس وقت جج صاحبان کو بھی بھرپور احتجاج کرنا چاہئے تاکہ ڈوبتی ہوئی عدلیہ کا وقار قائم ہو جائے سپریم کورٹ انصاف کی لائف لائین ہے ،اس کو بچا لو پاکستان کو ڈوبنے سے بچائو، اس کو آنے والی نسلوں کے لئے زندہ رکھو ۔
٭٭٭