صبح ایک دوکان پر شیزان کی گاڑی مال دینے کے لیے کھڑی تھی،دوکان دار سے بات ہوئی ۔اس نے گاڑی کے ڈرائیور کی طرف دیکھا اور کہا یہ کہہ رہے ہیں کہ شیزان قا۔دیا۔نیوں کی ہے۔اس ڈرائیور نے وہی بات شروع کردی۔ جی مالک چاہے قاد۔یانی ہو۔۔۔ مگر میں مسلمان ہوں، کام کرنے والے مسلمان ہیں ۔اسے کچھ غیرت دلائی کہ تیرے باپ کا دشمن تو تیرا دشمن ہے ۔ اس سے تم کاروبار نہیں کرتے لیکن رسول اللہ ۖ کا دشمن تیرا دوست؟۔اس سے کاروبار بھی،لین دین بھی۔ اب تیری غیرت کہاں چلی گئی؟الحمداللہ ڈرائیور کو اتنی بات سمجھ آگئی۔ آخر میں اس نے کہا مجھے نوکری دلوادیں۔ میں کام چھوڑ دوں گا۔بات کرتے ہوئے اس نے ایک انکشاف کیا! جو ہر کسی کیلئے حیران کن ہے کہ وہ مسلمان جو کہتے ہیں کہ شیزان فیکٹری بک گئی ہے مسلمانوں نے خرید لی ہے۔۔ان کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے۔ڈرائیور کہنے لگا۔مجھے 20 سال کا عرصہ ہوگیا۔شیزان فیکٹری میں کام کرتے ہوئے ۔مجھے اور جو پرانے کام کرنے والے ملازمین ہیں ۔ دو سے تین مرتبہ دعوت دی گئی کہ مرزائیت قبول کر لو ۔ بیعت فارم پر سائن کر دو۔دنیا کے جس ملک میں چاہو نیشنیلٹی دیں گے، نوکری دیں گے مگر میں نے انکارکردیا اور وہ مجھے قادیان انڈیا سالانہ جلسہ میں بھی لیکر گئے۔آیا وہ مسلمان جو کہتا ہے شیزان پینے سے کچھ نہیں ہوتا ،یاد رکھنا ۔ایک مسلمان بھی شیزان فیکٹری اور مصنوعات کی وجہ سے مرتد ہوگیا ۔ کل قیامت کے دن اللہ کے محبوب کا ہاتھ ہوگا اور تمہارا گریبان ہوگا۔اے مسلمان تم ڈاکٹر کے کہنے پر چینی چھوڑ دیتے ہو۔بلڈپریشر کی وجہ سے نمک چھوڑ دیتے ہو لیکن رسول اللہ ۖ کی عزت کے لیے شیزان کی مصنوعات کیوں نہیں چھوڑتے؟آئیے صرف آپ ہی پڑھ کر آگے نہ بڑھ جائیں بلکہ اوروں کو بھی شریک کریں،یہ صدقہ جاریہ ہوگا،اس میں آپ کی تحریر ہزاروں لوگوں کے لیے سبق آموز ثابت ہو،جزا اللہ خیراً
٭٭٭