فیضان محدّث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ

0
9

فیضان محدّث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ

محترم قارئین! حضرت محدّث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ کے بڑے لخت جگر نور نظر شمس المشائخ، نائب محدّث اعظم پاکستان، جانشین محدّث اعظم پاکستان صاحبزادہ پیر طریقت، رہبر شریعت قاضی محمد فضل رسول حیدر رضوی رضی اللہ عنہ کا چوتھا سالانہ عرس پاک28ربیع الثانی بمطابق یکم نومبر بروز جمعتہ المبارک انتہائی تزک واحتشام سے منعقد کیا جارہا ہے جس میں پوری دنیا سے علماء کرام، مشائخ عظام اور عوام اہل سنت شرکت کر رہے ہیں۔ آپ کی خدمات دینیہ کو خراج عقیدت وتحسین پیش کیا جائے گا۔ یقیناً اس عظیم الشان تقریب میں شرکت بہت بڑی سعادت مندی ہے۔ باقاعدہ طور پر آپ نے تقریباً انیس بیس سال کی عمر مبارکہ میں اہل سنت وجماعت کی خدمت اور اشاعت وترویج کا ذمہ اُٹھایا پھر ساری زندگی اپنی انتہائی محنت وکوشش سے اس کی تمام تر ذمہ داریوں کو نبھایا۔
28، دسمبر1962ء میں حضرت محدّث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ کا وصال باکمال ہوا۔1961ء کے عرس امام اعظم ومحدّث اعظم رضی اللہ عنہ کے شاگردوں کی دستار فضلیت کے موقع پر ہزاروں علماء ومشائخ وعوام اہل سنت کی موجودگی میں حضور محدّث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ نے آپ کی دستار سجادگی بھی فرمائی اور تمام علوم وفنون میں فراغت کی دستار بھی فرمائی اور تمام سلاسل میں بیعت کی اجازت اور اسناد بھی عطا فرمائیں۔ آپ نے تمام تر ذمہ داریوں کو نبھانے کا حق ادا کردیا۔ مرکزی دارالعلوم جامعہ رضویہ کی دیکھ بھال، تعمیر وترقی کے مراحل اور درس تدریس کی تمام ذمہ داریوں کی انتہائی خوش اسلوبی سے ادا کیا۔ ہر مذہبوں کا مقابلہ کیا ہر مذہبی دشمن کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن گئے۔ عشق مصطفیٰۖ کی ایسی ترویح واشاعت فرمائی کہ عشاقان رسولۖ کے سینے عشق مصطفیٰۖ کے نور سے منور ہوگئے۔ کیوں ایسا نہ ہوتا؟ آپ کی پیدائش سے قبل حضرت محدّث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم ۖ کی خواب میں زیارت فرمائی۔ آپۖ نے آپ کو بیٹے کی ولادت کی بشارت عطا فرمائی اور حکم دیا کہ نومولود کا نام میرے نام پر رکھنا۔ صبح حضرت محدّث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ نے طلبہ کو جمع فرما کر محفل میلاد منعقد کی اختتام پر شیرینی تقسیم کی شام کو بذریعہ خط اطلاع ملی کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو9رمضان المبارک٣٢١ سن بمطابق سمتبر1942ء فرزند ارجمند فرمایا ہے حضورۖ کے ارشاد کے مطابق آپ کا نام ”محمد” رکھا گیا جبکہ بلانے کے لئے فضل رسول تجویز ہوا۔ طریقہ مشائخ کرام کے مطابق چار سال چار ماہ چار دن کی عمر میں آپ کو بسمہ اللہ الرحمن الرحیمہ پڑھائی گئی۔ قیام پاکستان کے بعد فیصل آباد میں سکول کی تعلیم شروع کی۔ قاری علی احمد روہتکی سے ناظرہ قرآن پاک پڑھا سکول میں چھٹی جماعت تک تعلیم حاصل کی۔ درس نظامی کی ابتداء جامعہ رضویہ کے اساتذہ کرام سے فرمائی۔ اور موقوف علیہ میں معقول منقول کی کتب تکمیل کے لئے جامعہ نظامیہ لاہور تشریف لے گئے۔ حضرت محدّث اعظم رضی اللہ عنہ کے وصال باکمال کے بعد جامعہ رضویہ اور مسجد کی ذمہ داریوں کو سنھبالا۔ آپ کے وصال کے بعد آپ کو نوجوانی کے عالم میں اتنی مشکلات اور وہ بھی اپنوں کی طرف سے اسقدر آئیں کہ ان مشکلات سے معمولی عصاب والا آدمی عہدہ برآ نہیں ہوسکتا۔ یہ آپ ہی کی غیر معمولی صلاحیتوں کا نتیجہ ہے کہ جامعہ رضویہ نہ صرف قائم رہا بلکہ ترقی کی اعلیٰ منازل طے کیں۔
شبانہ روز کی مصروفیات کے سبب آپ کی صحت جب متاثر ہوئی تو آپ نے جامعہ رضویہ کی ذمہ داری اپنے چھوٹے بھائیوں نے سپرد کردی اور خود پوری توجہ آستانہ عالیہ محدّث اعظم کی تعمیروترقی کیلئے دینے لگے حضرت محدّث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ کا مزار اقدس اور زائرین کے لئے برآمدے آپ نے اپنی حبیب خاص سے بنوائے۔ اور ہر سال شب قدر کے موقع پر ایک خطیر رقم مسجد کی تعمیر ترقی کیلئے عطا فرماتے۔ جو سلسلہ آج بھی اسی طرح جاری ہے۔ کیونکہ حضرت قائد ملت اسلامیہ، سجادہ نشین آستانہ عالیہ، پیر طریقت، رہبر شریعت، فخر المشائخ، صاحبزادہ پیر قاضی محمد فیض رسول حیدر رضوی زید شرفہ، پوری توجہ کے ساتھ تمام انتظامات وانصرامات چلا رہے ہیں۔ آستانہ عالیہ کا، مرکزی سنی رضوی جامع مسجد جھنگ بازار کا، اسلامک یونیورسٹی محدّث اعظم کا اور محدّث اعظم فائونڈیشن کے تحت چلنے والے تمام اداروں کا انتظام حضور شمس المشائخ رضی اللہ عنہ کی خواہشات ووصیت کے مطابق چلا رہے ہیں۔ جامعہ محدّث اعظم (اسلامک یونیورسٹی) رضانگر چنیوٹ کا قیام آپ عمل میں لائے تقریباً ایک مربع زمین پر مشتمل یہ فقید المثال یونیورسٹی آپ کی خدمات کا عظیم شاہکار ہے۔ یہ یونیورسٹی اپنی تعمیر وعمارت سے ہی صرف عظیم الشان نہیں بلکہ تمام بد مذہبوں کا عملی رد بھی ہے۔ اگر آپ کو تحریک ختم نبوت1974ء تحریک نظام مصطفیٰ1977ء تنظیم المدارس اہل سنت پاکستان1980ء اور تحریک اہل سنت پاکستان2013ء کا قائد اور بانی کہا جائے تو بے جا نہیں ہوگا۔ اس تمام امور شاقہ کے باوجود نبی کریمۖ سے عشق ومحبت کا یہ عالم تھا کہ بس ہمہ وقت زبان پر درود جاری تھا۔ متعدد حج ادا فرمائے۔ بے شمار عمرے۔ اور نبی پاکۖ نے روضہ انور اور مدینہ منورہ شریف کی بے شمار حاضریاں آپ کے نامہ اعمل میں شامل ہیں۔ بیشمار خدمات دینیہ اور مریدین کا سلسلہ پوری دنیا میں پھیلا ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کے درجے بلند فرمائے اور آپ کے فیضان سے ہمیں وافر حصہ عطا فرمائے(آمین)۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here