ایٹمی جنگ کے خطرات بڑھنے لگے ، ایٹمی وار ہیڈز کی تعداد میں روس کو سب پر سبقت

0
96

ماسکو (پاکستان نیوز) روس اور یوکرین کی جنگ میں شدت کے بعد دنیا میں ایٹمی جنگ کے خطرات بڑھ گئے ہیں، صدر جو بائیڈن نے گزشتہ دنوں خدشہ ظاہر کیا تھا کہ اس وقت ایٹمی جنگ کا خطرہ 60 سال کے دوران اپنی انتہائی سطح پر ہے۔روسی صدر پوتن بھی دھمکی دے چکے ہیں کہ ماسکو اپنی ملکی خودمختاری کے دفاع کے لیے کوئی بھی ذریعہ استعمال کرنے کے لیے تیار ہے اور انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ امریکا دوسری جنگ عظیم میں ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال کرکے نظیر قائم کرچکا ہے۔روس کی قومی سیکیورٹی کونسل کے نائب سربراہ نے بھی گزشتہ دنوں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی اجازت کا حوالہ دیتے ہوئے دھمکی دی تھی کہ روسی ہائپرسونک میزائل یورپ میں کسی بھی ہدف تک پہنچ سکتے ہیں۔ سائنسدانوں کی فیڈریشن کے مطابق اس وقت دنیا کے 9 ممالک کے پاس ایٹمی ہتھیار موجود ہیں جس میں امریکا، برطانیہ، روس، چین، فرانس، پاکستان، بھارت، اسرائیل اور شمالی کوریا شامل ہیں۔فیڈریشن آف امریکن سائنٹسٹ کے مطابق روس کے پاس نیوکلیئر وار ہیڈز کی تعداد نیٹو کے تمام ممالک سے زیادہ ہے، روس کے پاس 5977 جبکہ نیٹو ممالک کے پاس 5943 جوہری وارہیڈز موجود ہیں۔روس کے پاس موجود 5997 جوہری وار ہیڈز میں سے 1500 ریٹائرڈ ہوسکتے ہیں جبکہ باقی ساڑھے چار ہزار راکٹ، بیلسٹک میزائل طویل فاصلے پر اپنے ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، ان میں بین البراعظمی بیلسٹک میزائلوں کی تعداد 1185 ہے، سب میرین سے لانچ ہونے والے بیلسٹک میزائل 800 اور ہوا سے گرانے والے جوہری بمباروں کی تعداد 580 ہونے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ماہرین کا اندازہ ہے کہ اس وقت روس نے 1500 وار ہیڈز کو سمندروں میں سب میرینز یا دیگر جنگی سائٹس پر نصب کر رکھا ہے۔ چھوٹے اور کم نقصان پہنانے والے شارٹ رینج ایٹمی ہتھیار میدان جنگ اور سمندر میں استعمال کیلئے ہیں۔امریکہ کے پاس ایٹمی وار ہیڈ کی تعداد 5428، فرانس کے پاس 290، برطانیہ کے پاس 225، چین کے پاس 350، پاکستان کے پاس 165، بھارت کے پاس 160، اسرائیل کے پاس 90، شمالی کوریا کے پا س20 ایٹمی وار ہیڈ ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here