واشنگٹن(پاکستان نیوز) کینیڈا میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کی جانب سے سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے بعد جہاں بھارت کی دنیا بھر میں جگ ہنسائی ہوئی اور اس کے کردار پر انگلیاں اُٹھ رہی ہیں وہیں اس واقعہ کی گونج امریکی کانگریس میں بھی سنی گئی کانگریس کے دو بااثر اراکین جم کوسٹا اور ایرک سولویل نے کہا کہ ہردیپ سنگھ نجر کے قتل اور کینیڈین پرائم منسٹر کے بیان نے انڈیا پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے ہم کبھی بھی کسی کو اس بات کی اجازت نہیں دے سکتے کہ وہ دوسرے ممالک میں سکھ رہنمائوں کو قتل کریں۔ امریکی کانگریس کی فارن ریلیشین کمیٹی میں اس ایشو پر ہیرنگ ہونی چاہئے تاکہ ان ہاتھوں کو بے نقاب کیا جا سکے جو انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزیاں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سکھ قوم کے ساتھ ہیں بھارت میں سکھ قوم اس وقت زیر عتاب ہے لیکن یہ لوگ امریکہ اور کینیڈا میں آزادی کے ساتھ رہ سکتے ہیں اور ان کو حق کی آواز اٹھانے پر کوئی نہیں روک سکتا، ہم ہوم لینڈ سیکیورٹی سے کہتے ہیں کہ وہ امریکہ میں مقیم سکھ رہنمائوں کی خفاظت کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کریں کیونکہ خدشہ ہے کہ بھارتی ایجنسی ”را” انہیں یہاں بھی ٹارگٹ کر سکتی ہے۔ امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت نے عالمی برادری کے دباو میں آکر ہردیپ سنگھ کے قتل میں تعاون کرنے کی حامی بھر لی ہے، نئی دہلی کو بتا دیا گیا تھا کہ اگر وہ ایسا نہیں کرتا تو اس کے خلاف پابندیاں لگائی جا سکتی ہیں۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی اور ایف بھی آئی سمیت دیگر خفیہ ادارے بھارتی سفارتکاروں کی نقل و حرکت پر خصوصی نظر رکھے ہوئے ہیں، واشنگٹن میں بھارتی سفارتخانہ اور امریکہ بھر میں اس کے دیگر قونصلخانوں کے باہر خفیہ ایجنٹس کی ایک بڑی تعداد دیکھی جا رہی ہے جس سے بھارتی سفارتکاروں کو کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔