اگر سوکر کی کسی ٹیم میں دنیا کے شہرہ آفاق کھلاڑی کھیل رہے ہوں تو یہ ہرگز اِس بات کی ضمانت نہیں کہ وہ ٹیم کسی میچ میں فتح کا سہرا اپنے گلوبند کرے گی، بلکہ شکست بھی اُس ٹیم کا مقدر بن سکتی ہے، کچھ یہی حالات مانچسٹر سٹی اور پیرس سینٹ جرمین کے درمیان کھیل میں پیش آئے. پی ایس جی میں دنیا کے متعدد مشہور و معروف کھلاڑی لیئنل میسی اور نیمار کھیل رہے تھے جبکہ مانچسٹر سٹی کی ٹیم وہی پرانے کھلاڑیوں کے ساتھ اتحاد اسٹیڈیم کے گراؤنڈ میں اُتری تھی لیکن مانچسٹر سٹی کے بعض کھلاڑیوں کی نگاہیں نیمار اور میسی کا بُری طرح تعاقب کر رہی تھیں، اور اُنہوں نے فیصلہ کرلیا تھا کہ اُس دِن کے کھیل میں وہ اُن دونوں کھلاڑیوں کا ہر لمحہ اور ہر مقام پر مزاحمت کرینگے، مانچسٹر سٹی کی ٹیم کی یہ حکمت عملی سود مند ثابت ہوئی اور کھیل کے آخر میں اُسے ایک گول کی برتری حاصل تھی، پی ایس جی کیلئے یہ ایک نہایت شدید دھچکا تھا ادھر مانچسٹر یونائیٹڈ کے کوچ اولا گونار سوکسجر کو بھی خیرباد کہنا پڑگیا ہے، اولا کی ٹیم مانچسٹر یونائیٹڈ کو واٹفورڈ کے ہاتھوں ایک کے مقابلے میں چار گول سے شکست ہوگئی تھی، شکست کا ردعمل اتنا ہولناک تھا کہ مانچسٹر یونائیٹڈ کی انتظامیہ نے اولا کے کسی متبادل کوچ کو بھی تلاش کرنے کی زحمت گوارا نہیں کی تاہم ایک عارضی کوچ رالف رینگنک کو آئندہ سال کے مئی تک کیلئے مقرر کر لیاہے اور اُس مدت کے بعد رالف محض ایک کنسلٹنٹ کے طور پر اپنی خدمات انجام دینگے۔
سوکر کی دنیا میں جو سب سے بڑا طوفان بپا ہوا ہے وہ دنیا کے مشہور کھلاڑی کریم بینزیما کے خلاف فرانس کا عدالتی فیصلہ ہے جس کے تحت اُنہیں ایک سال قید کی معطل سزا اور 75 ہزار یورو جرمانے ادا کرنے کا حکم صادر کیا گیا ہے ،کریم بینزیما کوئی ایسے ویسے کھلاڑی نہیں بلکہ فرانس کی سوکر ٹیم کے ایک اہم ستون ہیں یہی وجہ ہے کہ عدالتی فیصلے کے دوران کریم بینزیما بے نیاز ہوکر سوکر کا ایک میچ کھیل رہے تھے ، کریم مصطفی بینزیما الجیریا نژاد فرانسسیسی کی اولاد ہیں ، جن کی پیدائش لِیون، فرانس میں 1987ء میں ہوئی تھی. اُنہوں نے اپنے سوکر کیرئیر کا آغاز 2005 ء اولمپک ِلیونیز کلب سے کیا بعد ازاں وہ ریال میڈرڈ کیلئے کھیلنے لگے اور ساتھ ہی ساتھ فرانس کی قومی ٹیم سے بھی اپنی وابستگی کرلی یہی وجہ ہے کہ عدالتی فیصلے کے اعلان سے سارے فرانس میں ایک سراسیمگی کی فضا پھیل گئی ہے۔ فرانس کی اشرافیہ سے لے کر سوکر کا ایک عام شائق یہ سوال کر رہا ہے کہ آیا مستقبل قریب میں کریم بینزیما فرانس یا ریال میڈرڈ کیلئے کھیل سکیں گے یا نہیں؟ فرانس اور ریال میڈرڈکے اسٹرائکر کریم بینزیما کو فرانس کی عدالت نے اپنے ایک ہم عصر سوکر کے کھلاڑی کو سیکس اسکینڈل میں بلیک میلنگ کرنے پر مجرم قرار دیا ہے، 33 سالہ بینزیما اُن پانچ افراد میں شامل ہیں جنہیں عدالت نے سوکر کے ایک فرنچ کھلاڑی میتھیو والبو اینا سے زبردستی تاوان لینے کے مقدمے میں ملوث کیا تھا، بقول عدالت کے مذکورہ تاوان کی واردات 2015 ء میں فرانس کے ایک ٹریننگ کیمپ میں وقوع پذیر ہوئی تھی۔کریم بینزیما نے کیمپ میں میتھیو والبواینا پر یہ دباؤ ڈالا تھا کہ وہ بلیک میلرز کوتاوان کی رقم ادا کریں ، جبکہ وہ خود ایک ثالثی کا کردار ادا کرنے کی کوشش کی تھی.کریم بینزیما نے ہمیشہ الزامات کی تروید کی ہے ، اور کہا ہے کہ وہ میتھیو والبواینا کی مدد کر رہے تھے تاکہ وہ متنازع سیکس ویڈیو سے چھٹکارا حاصل کرسکے. تاہم مقدمے کے جج کا کہنا ہے کہ کریم بینزیما نے جھوٹ اور سازش کا
سہارا لے کر خود کو مقدمے میں ماخوذ کرنے کی کوشش کی تھی.بینزیما کے وکیل نے عدالتی فیصلے پر اپیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور کہا ہے کہ ہمارا ردعمل فیصلے کے بالکل خلاف ہے اور جو ہماری توقع سے متضاد ہے، بینزیما اور نہ ہی میتھیو عدالت میں پیش ہوے تھے تاہم سنسنی خبر یہ ہے کہ فرانس کے صدر میکرون نے اپنے شہریوں کو یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ کریم بینزیما بلا تعطل فرانس کی ٹیم کیلئے کھیلتے رہینگے۔قطع نظر امریکا ورلڈ کپ سوکر میں کھیلنے کیلئے کوالیفائی کر سکے گا یا نہیں یہ ایک علیحدہ کہانی ہے، لیکن تاہنوز وہ چھوٹے چھوٹے ملکوں مثلا”ایکواڈر اور جمیکا کے ساتھ میچ کھیل کر یہ ثابت کرنے کی کوشش کررہا ہے کہ وہ بھی سوکر کے کھیل میں ایک ناقابل تسخیر ملک ہے، اِس ضمن میں امریکا نے اُن کھلاڑیوں سے رجوع کیا ہے جو یورپ کے مختلف کلبوں کیلئے کھیل رہے ہیں۔
امریکی سوکر کلب کے ارباب حل و عقد اُن کھلاڑیوں کو حب الوطنی کا حوالہ دے رہے ہیں اور اُن سے یہ اپیل کر رہے ہیں کہ وہ واپس آں کر امریکا کیلئے کھیلیں . کچھ کھلاڑیوں نے اُن کی اپیل پر لبیک کہا ہے تاہم امریکا نے سوکر کے ساتھ ساتھ اب کرکٹ میں بھی ٹانگ اڑانے کی کوشش کی ہے اور آئی سی سی سے سفارش کرکے کرکٹ کے ورلڈ کپ کو 2024 میں امریکا میں منعقد کرانے کی منظوری کروالی ہے،کرکٹ کی ایک ٹیم امریکی حکومت کی نمائندگی کرتی ہے جس کے کیپٹن بھارتی نژاد امریکی سہراب نتیراولکار ہیں یہی وجہ ہے کہ 12 کھلاڑیوں کی ٹیم میں 6 پٹیل ہیں، امریکا کی ٹیم نے ٹی 20 ورلڈ کپ میں بھی حصہ لیا تھا لیکن شاید کوالیفائی نہیں کر سکی تھی. تاہنوز یو ایس اے کرکٹ ٹیم کا بجٹ 5 ملین ڈالر کے اندر ہے لیکن بڑی بڑی کمپنیاں امریکا میں کرکٹ کے فروغ کیلئے ایک بلین ڈالر سے بھی زائد رقم خرچ کرنے کا وعدہ کیا ہے، جن میں ڈیٹرائٹ کی سستار مورٹ گیج کمپنی پیش پیش ہے،امریکا میں 40 کے قریب کرکٹ کے اسٹیڈیم موجود ہیں جن میں ایک سٹی فیلڈ بھی شامل ہے۔