” گریٹر ہیوسٹن جنرل باڈی ہنگامہ آرائی کا شکار”

0
132
شمیم سیّد
شمیم سیّد

پی اے جی ایچ کی فائنل جنرل باڈی میٹنگ کا انعقاد ایلیٹ ہال میں منعقد ہوا۔ہیوسٹن کی ہر دلعزیز شخصیت شمشاد ولی کی ناگہانی موت کی وجہ سے وقت میں تبدیلی کی گئی تھی2بجے کی جگہ3بجے کا وقت رکھا گیا تھا۔پہلی جنرل باڈی میٹنگ کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے ملتوی کر دی گئی تھی۔اتوار کو دوسری جنرل باڈی میٹنگ ہوئی جس میں کورم کی کوئی پابندی نہیں تھی۔پروگرام کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔جنرل سیکرٹری شہنیلا ہمایوں نے نظامت کے فرائض سنبھال رکھے تھے۔پی اے جی ایچ کے موجودہ عہدیداروں نے اپنے اپنے کاموں کے بارے میں خیالات کا اظہار کیا کہ جنرل باڈی میٹنگ میں صرف وہی شامل ہوسکتا ہے جو پی اے جی ایچ کا ممبر ہو اور یہ ذمہ داری پی اے جی ایچ کے عہدیداروں کی ہے کہ وہ ممبرز کو کارڈ ایشو کرے اور جو ممبر نہیں ہیں انکو اجازت نہ دے۔الیکشن کی وجہ سے جو رونق چلی رہی تھی وہ اس وقت بدنظمی کا شکار ہوگئی جب ایک گروپ کے ساتھ بیٹھے ہوئے انڈین کو جو شاید ممبر نہیں تھے۔انکی موجودگی پر دوسرے گروپ نے اعتراض کیا اور آخر وقت تک یہ نہیں پتہ چلا کہ انکو ممبر شپ کارڈ دیا گیا یا نہیں اس پر وہاں جو منظر دیکھنے کو ملا وہ کسی بھی طرح سے ایک پڑھی لکھی کمیونٹی کی جنرل باڈی میٹنگ نہیں لگ رہی تھی ایک دوسرے پر جملے کسے جارہے تھے۔پی اے جی ایچ کے قانون کے مطابق جو کہ الیکشن کمشنر جناب کھوکھر صاحب نے بتایا کہ باہر کا آدمی شریک ہوسکتا ہے۔لیکن سوال نہیں کرسکتا تو پھر کیا وجہ تھی جس کی بناء پر یہ ہوا۔جب کھوج لگایا گیا تو پتہ چلا جو صاحب جن پر اعتراض کیا گیا وہ شہر میں اچھی شہرت کے حامل نہیں ہیں۔وہ ہیں تو انڈین لیکن زیادہ تر وہ پاکستان کمیونٹی میں پروگرام کرتے ہیں۔اور انکے شاعروں میں پاکستانی سپانسر زیادہ ہوتے ہیں۔اور ان کے بارے میں ہمارے سابق قونصل جنرل نے کہا تھا کچھ لوگوں کے سامنے کہ ان سے ہوشیار ہیں یہ ایجنٹ ہیں وہاں موجود کچھ معتبر لوگوں نے اس بات کی تائید بھی کی۔یہ وجہ تھی جس کی وجہ سے ان کی شرکت پر اعتراض کیا گیا اور کافی دیر تک بحث ہوتی رہی۔پی اے جی ایچ کے صدر ہارون شیخ سے بھی سوالات کئے گئے انہوں نے اپنی کارکردگی کے بارے میں بتایا کہ انہوں نے اپنی جیب سے پی اے جی ایچ میں پچاس ہزار ڈالر سے زائد خرچ کئے ہیں اور ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انکو خرم ایچ آر شیخ نے آج تک پی اے جی ایچ سے ایک پائی بھی نہیں لی ہے۔صرف بک کیپنگ کے لیے ایک خاتون کو پارٹ ٹائم پر رکھا تھا۔انہوں نے مزید بتایا کہ انہوں نے جب عہدہ سنبھالا تو پی اے جی ایچ خسارے میں تھی اور آج انہوں نے پی اے جی ایچ کو اس مقام پر پہنچا دیا ہے۔کہ آج پی اے جی ایچ اپنے پیروں پر کھڑی ہے۔اس سوال کے جواب میں کہ پچھلے سالوں میں پی اے جی ایچ میں ممبروں کی تعداد کیوں نہیں بڑھائی گی تو انہوں نے کہا یہ کمیونٹی کا کام تھا کہ وہ ممبر بنتی ہم نے کوششیں کی تھی لیکن کوئی ممبر بننے کو تیار نہیں ہوتا تھا۔20سال پی اے جی ایچ کی رونقیں بحال ہوئی ہیں اور ہر کوئی اس کا کریڈٹ لینا جارہا ہے کہ ہماری ….سے اتنے ممبر بنے ہیں یہ بھی کہا جارہا ہے کہ ہم پاکستان سنٹر خود بنائیں گے ہمیں ضرورت نہیں ہے تو بھائی برا نہ منائیں تو ایک بات گزارش کر دوں ہاتھی کے دانت دکھانے کے اور ہوتے ہیں اور دیکھانے کے اور ہوتے ہیں۔اگر آپ کو اللہ تعالیٰ نے یہ موقع دیا ہے تو آپ پاکستان سنٹر ضرور بنائیں۔اس کے لیے عہدوں کی ضرورت نہیں ہے آپ بغیر الیکشن لڑے ہوئے بھی پاکستانی کمیونٹی کے لیے کام کرسکتے ہیں۔اللہ تعالیٰ آپ کو ہمت دے کہ آپ نئے پاکستان سنٹر بنا کر کمیونٹی کو خوش کردیں۔میری پوری کمیونٹی سے درخواست ہے کہ اپنے آپ کو ایک کمیونٹی بنا کر چلیں کوئی ایسی بات نہ کریں جس سے دوسروں کو انگلی اٹھانے کا موقع ملے اور پی اے جی ایچ کے بارے میں لوگوں کو غلط تاثر ملے۔الیکشن میں اپنے آپ کو ثابت کردیں کہ ہم ایک ہیں اور ایک رہیں گے الیکشن میں کوئی ہارے یا جیتے سب ایک رہیں گے اور تمام اختلافات بھلا دینگے۔نفرتوں کو ختم کردیں گے اور اس نظریئے کو بھی ختم کردینگے کہ یہ مقابلہ پنجابی اور مہاجروں کا ہے ہم ایک قوم ہیں ا ور ہمیں ان باتوں سے نکل کر سوچنا ہوگا کیونکہ یہ پروپیگنڈا کیا جارہا ہے اس لیے اس پرکان نہ دھریں۔رزاقی گروپ نے الیکشن سے دستبرداری کا اعلان کر دیا ہے ، ٹیم پاکستان بلا مقابلہہ منتخب ہوگئی ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here