عزت اور ذلّت اﷲکا اختیار!!!

0
196
جاوید رانا

آج کے کالم کا عنوان گزشتہ ہفتے نیویارک میں منعقدہ اقوام متحدہ کے 76 ویں جنرل کونسل اجلاس کے حوالے سے مختلف اقوام و ممالک کے سربراہان و ذمہ داران کے خطاب، بیانوں اور عمل و رد عمل کا تاثر بنا ہے۔ حدیث قُدسی کی سورة عمران میں 26 و 27 ویں آیات میں واضح فرمان ہے کہ اللہ مالک الملک جس کو چاہے عزت عطاء فرمائے اور جس کو چاہے رُسوائی و ذلت دے۔ وہ ہی ہر بھلائی پر قبضہ رکھتا ہے بے شک وہی ہر شے پر قدرت رکھنے والا معبود ہے یہ امر بھی حقیقت ہے کہ کائنات کے تمام اعمال و امور کی بنیاد جذبوں پر مبنی ہے۔ جذبے مثبت ہوں، عمل اور نیت کے مطابق ہوں تو بشر کو عزت و اکرام سے نوازا جاتا ہے اور منفی جذبوں کے تحت نیت و عمل کا مقدر ذلت، رُسوائی و ناکامی کے سواء کچھ بھی نہیں ہوتا۔ اس امر حقیقت کا اطلاق ہر فرد، معاشرے، قوم اور ملک کیلئے دنیا اور مابعد یکساں ہے اور اس کے نتائج بھی بلا شبہ سامنے آجاتے ہیں اور مذہب، سیاست، سیادت، معاشرت، معیشت و طرز حیات پر منتج ہوتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے متذکرہ اجلاس کے حوالے سے پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم کے خطاب، نقطۂ نظر، احساس و مؤقف کا موازنہ حدیث قدسی کے مذکورہ فرمان اور جذبوں میں فرق کی واضح تصویر سامنے لاتا ہے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کا بوجوہ بذریعہ زوم خطاب موجودہ عالمی تناظر میں حق، سچ، انسانیت و فلاح کے ایجنڈے پر واضح، کھرا، بے لاگ اور عالمی امن و بہتری کا اظہار تھا۔ اپنے 25 منٹ کے خطاب میں کپتان نے سات اہم موضوعات پر اقوام عالم کو جھنجھوڑا جو اس وقت کرّۂ ارض پر امن و امان، ماحولیات، انسانیت کی بقاء اور دینی و انسانی حقوق کی عملداری کیلئے لازم و ملزوم ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی بیہمانہ کارروائیوں، مسلم آبادی کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیلی، سید علی گیلانی کے جسد خاکی کی بے حرمتی، پنجاب اور آسام سمیت ہندوستان بھر میں اقلیتوں پر مودی اور اس کے آر ایس ایس کے جنونی اقدامات و درندگی کیساتھ افغانستان میں امن و امان کے قیام اور نمائندہ حکومت کی تشکیل کیلئے عالمی برادری کی ذمہ داری و کردار نیز اس عمل میں بعض قوتوں کے منفی روئیوں کی نشاندہی کیساتھ عمران خان نے گلوبل وارمنگ اور اس کے تدارک کیلئے واضح پالیسی اقدامات نیزترقی پذیر ممالک سے ناجائز دولت کے ترقی یافتہ ممالک میں ارتکاز کے عالمی معیشت پر منفی اثرات سے بھی آگاہی دی۔ انہوں نے دنیا کی طاقتور ترین قوت کو بھی احساس دلایا کہ عالمی امن و خوشحالی کیلئے اسے اپنی مفاداتی پالیسیوں سے اجتناب کر کے تمام ممالک و اقوام سے یکساں تعلقات کا کردار ادا کرنا ہوگا۔ وزیراعظم کا یہ خطاب جو تمام عالمی امور و معاملات کا احاطہ کر رہا تھا نہ صرف اجلاس کے تمام مندوبین اور یو این عہدیداران کی ستائش کا باعث بنا بلکہ بیشتر رہنمائوں نے انہی موضوعات کو اپنے خطبات کا مرکز بنایا، بلکہ برطانیہ کے وزیراعظم بورس ولسن نے تو گلوبل وارمنگ پر خطاب میں عمران خان کے اقدامات کی تعریف بھی کی۔ ترک صدر رجب اردوان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم و درندگی پر مودی حکومت اور اس کی فوج و جن سنگھیوں کے بخیئے ادُھیڑ دیئے۔ یہ ہے وہ عزت جو عمران خان کے سچے جذبے، نیت اور عمل کا ثمر ہے۔ اب اس موقعہ کے حوالے سے گجرات کے قصائی بھارتی وزیراعظم کے کردار کا جائزہ لیں۔ کشمیر کا غاصب، اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں اور سکھوں کا قاتل و دشمن اس زعم میں کہ وہ امریکہ بہادر کی آنکھوں کا تارہ ہے بالذات جنرل کونسل اجلاس میں شرکت کیلئے واشنگٹن پہنچا۔ امریکہ پہنچتے ہی اسے سکھ فارجسٹس اور کشمیری و دیگر مسلم کمیونٹی کے مذمتی، مزاحمتی و نفرت انگیز مظاہروں کا سامنا کرنا پڑا۔ صدر جوبائیڈن سے ملاقات میں اسے سرد مہری کا سامنا کرنا پڑا اور اس قسم کا تاثر سامنے آیا کہ چین، پاکستان و روس کے مقابل استعمال کیا جانے والا یہ مہرہ اب امریکہ کیلئے ناکارہ ہو گیا ہے اور خطے کی بدلتی ہوئی معاشی اور اسٹریٹجک صورتحال میں بھارت کی کوئی اہمیت نہیں رہی ہے۔ عمران خان کے دبنگ خطاب کے بعد مودی کا خطاب شیڈول تھا۔ مودی اپنے خطاب کو متعینہ وقت سے قبل ہی ختم کر کے چلتا بنا۔ مودی کا یہ خطاب اس قدر بودا اور پھسپھسا تھا کہ اجلاس کے اراکین تو درکنار خود اس کے ایک ارب چالیس کروڑ عوام اور بھارتی میڈیا بھی اس تقریر سے بددل اور مایوس نظر آئے۔ کپتان نے جس طرح اسے اس کی نفرت انگیز پالیسیوں اور ذلیل حرکات پر رگیدا تھا، اس میں ہمت نہ ہوئی کہ وہ یا اس کی ٹیم کے اراکین کوئی جواب دے سکتے۔ مودی کی تو ہمت بھی نہ ہوئی کہ وہ چین، روس، ایران یا ترکی کا نام لے کر اپنے آقا کے حرف مدعا پر اظہار کر سکتا۔ بقول شیخ رشید مودی نے اپنی ویکسین کا چورن بیچنے کی ہی کوشش کی اور یوں لگتا تھا جیسے یونین کونسل کا کوئی نمائندہ جنرل کونسل میں تقریر کر رہا ہے۔
مودی کو یو این جنرل کونسل میں جس سُبکی اور شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا اس سے بھی زیادہ ذلیل وہ اقوام متحدہ کے باہر ہوا۔ سکھ فارجسٹس، تحریک آزادیٔ کشمیر، کسان محاذ موومنٹ اور مسلم اُمہ کے ہزاروں افراد نے کشمیر، خالصتان و سبز ہلالی پرچموں کیساتھ اس موذی قاتل کیخلاف زبردست مظاہرہ کیا اور مودی کی دھوتی گیلی کر دی۔ ایوان کے اندر مودی کی فرسٹ سیکرٹری کے عمران خان کے کشمیر کے مؤقف پر نکتۂ اعتراض پر بھارت اور ہندوتوا کی ذلت و شرمندگی مزید فزوں ہو گئی جب پاکستان کی قابل فخر بیٹی و شریک مندوب صائمہ سلیم نے نابینا ہونے کے باوجود وطن کی محبت کی سرشاری اور مظلوم کشمیریوں سے جذبۂ استقلال سے بھارتی مندوب کی وہ دُرگت بنائی کہ اسے ایوان سے بھاگنا پڑا۔ یہی ہے فرمان قُدسی کی تعبیر کہ رب کریم نے اسے (عمران خان کو) عزت سے نوازا جو حق اور مثبت جذبوں کا پیامبر بنا اور ذلت اس کا مقدر بنی جو ظلم، بربریت اور جھوٹ کا نقیب ہے۔ بے شک عزت و ذلت اللہ کا اختیار ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here