ہماری بے غرض خواتین!!!

0
73
رعنا کوثر
رعنا کوثر

خواتین کے مسائل بارے میں کافی عرصہ گزر گیا نہیں لکھاحالانکہ خواتین کو اکثر ہی بہت سارے مسائل سے سامنا کرنا پڑتا رہتا ہے۔ان مسائل میں صحت کا مسئلہ بھی ہے شادی سے پہلے تو اکثر خواتین کی صحت اچھی رہتی ہے۔بے فکری کا زمانہ ہوتا ہے عمر کم ہوتی ہے سب کھایا پیا ہضم ہو جاتا ہے۔مگر شادی کے بعد کچھ ایسی ذمہ داریاں فکریں اور کام کاج پیچھے لگتے ہیں کہ کچھ سمجھ نہیں آتاکہ اپنی بھی فکر کریں۔ساری فکر یا تو شوہر کی ہوتی ہے۔یا بچوں کی یا گھر کی صفائی کھانا پکانے کی،اپنی فکر اس وقت شروع ہوتی ہے جب صحت کی طرف سے الارم بجنا شروع ہوتا ہے۔ایسی لیے خواتین سے یہی کہا جاتا ہے کے اپنی فکر پہلے کریں۔آپ صحیح ہیں تو آپ کا پورا گھرانہ صحیح ہے خوش ہے اگر آپ کی ہی صحت خراب ہو گئی تو پورا گھرانہ ہی ڈسڑب ہوتا ہے۔اپنا خیال کرنا اپنی صحت کا خیال کرنا اپنے آپ پر توجہ دینا کوئی برُی بات نہیں ہے۔اس سلسلے میں اپنے آپ کو مورد الزام نہ ٹھہرائیں کے میں اپنے لیے وقت نکالوں گی تو دوسروں کا خیال کیسے کروںگی۔ہم اکثر اپنے آپ میں اور اپنے مسائل جس گھر کے کے کام کاج ہیں۔اتنے اُلجھے ہوتے ہیں کے اپنے آپ سے ہی سوال کرتے ہیں کے ہم کب اپنے لیے وقت نکالیں۔چھوٹے بچے ہوں اور جاب بھی ہو تو پھر تو بالکل ہی اپنے لیے وقت نہیں نکلتا۔مگر اپنے لیے دن کے پندرہ منٹ بھی نکال لیں۔تو اپنی صحت کا خیال رکھا جاسکتا ہے۔صرف پندرہ منٹ کسی گوشے میں جاکر بیٹھ جائیں اور اپنے ہاتھ ،پائوں، ناخن ، آنکھیں دیکھیں خود اندازہ ہو جائے گا کسی چیز کی کمی تو نہیں ہو رہی اگر سر میں در ہوتا ہے تو کیوں ہوتا ہے اگر پیر پھول رہے ہیں تو کیوں پھول رہے ہیںکوئی بھی سوال کا جواب پندرہ منٹ کی توجہ آپ کو دے سکتی ہے۔اکثر خواتین بچے بڑے ہونے اور فرصت پانے کے باوجود بھی اپنے بارے میں نہیں سوچ سکتے۔ان کو دوسروں کے بارے میں سوچنے کی اتنی عادت ہوجاتی ہے کے وہ ہمیشہ ان کے بارے میں ہی سوچتی رہتی ہیں۔گھر کا کام کرنے کی اتنی عادت ہوجاتی ہے کے اس میں ہی اُلجھی رہتی ہیںجب کہیں درد شروع ہوتا ہے یا صحت خراب ہونی شروع ہوتی ہے تو پھر بھاگ دوڑ کرتی ہیں ،کچھ خواتین فرصت ملتے ہی ٹی وی کے ڈرامے اور دوسری گہما گہمی میں ٹائم گزارتی ہیں اور اپنے بارے میں اس وقت سوچتی ہیں جب وزن بہت بڑھ جاتا ہے۔یا بلڈپریشر حد سے تجاوز کر جاتا ہے۔گھٹنے جواب دیتے ہیں۔اپنے اوپر توجہ دینا یہ سوچ کر شروع کریں کے یہ جسم خدا کی امانت ہے اس کی طرف سے دیا گیا ہے اس کا خیال کرنا ہمارا فرض ہے۔اگر ہم صحت مند ہوں گے تو عبادت بھی کریں گے۔روزہ ،نماز، حج پر عبادت کے لیے طاقت اور صحت مند جسم کی ضرورت ہوتی ہے۔
اگر ہم صحت مند ہوں گے تو ہم اپنے بچوں کی اور ان کے بچوں کی بہتر خدمت کرسکیں گے۔اگر ہم صحت مند ہوں گے تو ہمارا شوہر فکر سے محفوظ رہے گا۔ورنہ سارا وقت بیوی کی فکر کلام سے اس کے کام میں بھی حرج ہوتا ہے۔گھر کی برکت ختم ہوتی ہے بچوں کے پڑھنے لکھنے کے دن باورچی خانے میں گزرنے لگتے ہیں کیونکہ ماں بیمار ہے۔
یہ سب سوچ کے سب سے پہلے اپنی فکر کریں اپنی صحت کی فکر کریں۔جس طرح بھی حالات ہوں اپنے لیے وقت نکالیں اور یہ مت سوچیں کے یہ خود غرضی ہے بلکہ یہ سب آپ اپنے پیاروں کو خوش کرنے کے لیے کر رہی ہیں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here