اگر انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کی حکومتوں نے پاکستان کی پچ پر کرکٹ کھیلنے سے انکار کردیا ہے تو ہم پاکستانی اتنے احمق بھی نہیں جو اِسے من و عن تسلیم کرلیں، ہم کالوں کو گوراں بناکر رنگروٹوں کی شکلوں سے مشابہ کر کے اُن کے ساتھ کرکٹ کھیل سکتے ہیںاور دنیا کو یہ باور کراسکتے ہیں کہ پاکستان کی ٹیم نے بالآخر انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کی ٹیموں کے ساتھ کرکٹ کے میچز کھیل لئے ہیں، فتح کسے ہوئی اور شکست کسے فی الحال یہ سوال موضوع بحث نہیں، ہر کوئی صرف یہ پوچھ رہا ہے کہ کیا نیوزی لینڈ سے میچ نہیں ہونا ہے، یا کیا انگلینڈ سے میچ نہیں ہوگا، نہیں بابا ایسی کوئی بات نہیں دونوں ملکوں کی ٹیموں کے ساتھ میچز ضرور ہونگے۔
صرف ہمیں ایسے 30 عدد نوجوانوں کی ضرورت ہے جن کی شکلوں کو ہم پینٹ کرکے اُنہیں گورا بنا سکیں،ایک یا دو نوجوانوں کی شکل پر کالک رگڑ کر سیاہ فام بنادیا جائے جیسا کہ اِن دنوں ایک عام رواج ہوگیا ہے کہ گوروں کے کسی بھی ملک کی ٹیموں میں ایک یا دو سیاہ فام کھلاڑیوں کو شامل کرلیا جاتا ہے،میں نے تو گزشتہ اولمپک میں جاپان کی سوکر ٹیم میں دو سیاہ فام کھلاڑیوں کو دیکھ کر اپنا سر پٹک لیا تھا لیکن بعد میں جب میں نے کینیڈا کی سوکر ٹیم کے اگیارہ کھلاڑیوں میں سے آٹھ سیاہ فام کو دیکھا تو میںنے فورا”اپنی بیٹی سے استفسار کیا کہ کینیڈا کی آبادی میں سیاہ فاموں کا تناسب کیا ہے؟ تو اُس نے جواب دیا کہ 3 فیصد بہرکیف دیسی نوجوانوں کے چہرے پر کون سا پینٹ کیا جائے جس سے وہ بالکل انگریزی بابو معلوم ہوں، رہا زبان کا مسئلہ تو ہر پاکستانی کچھ نہ کچھ تو ضرور انگریزی بول سکتا ہے، اِس بات کی یقین دہانی کیلئے کہ اِن گوروں کا تعلق واقعی میں نیوزی لینڈ سے ہے اُنہیں میڈیا لانج میں لاکر اُن کی انگریزی میں انٹرویو ز لی جائیں اگر وہ صرف یہ بول سکیں کہ ” پاکستانیز آر ناٹ بزدل، وی لو دی پاکستانیز ،وی لو دی پاکستانیز فوڈ ، اسپیشلی بریانی ، وی لو دی پاکستانیز گرلز، دے آر سو سوئیٹس، دے لو دی انگلش بوائیز ٹو، دے وانٹ ٹو گو ٹو انگلینڈ اینڈ میک منی”ہر انگلش اور کیوی کے جعلی کھلاڑی کو کچھ نہ کچھ انگریزی آنی چاہئے، بہروپیہ نیوزی لینڈ کا کھلاڑی یہ کہہ سکتا ہوکہ ” ہاؤ ڈو …ڈو..آئی ایم کو ….کو. انگلینڈ کی ٹیم کے کھلاڑیوں کو کھانے میں ڈبل روٹی سے تواضع کی جائے، ویسے بھی گورے صبح کے ناشتے ، دِن کے لنچ اور رات کے کھانے میںصرف ڈبل روٹی ہی کھاتے ہیں، اُنہیں نا بریانی اور نہ ہی چکن تکہ اور پراٹھا میسر ہوتا ہے ، اِسی لئے اُن کا دماغ بھی انتہائی خشک ہوتا ہے، ذرا کسی نے ایک ای میل بھیج دی تو بس بھاگو بھاگو کا شور مچانا شروع کردیتے ہیںحتیٰ کہ اُنہیں یہ بھی توفیق نہیں ہوتی کہ بھاگنے سے قبل پتلون نہیں تو نیکر ہی زیب تن کر لیں،بہرکیف کھانا اور چائے وغیرہ اُنہیں میدان میں ہی کھلایا جائے تاکہ شائقین کرکٹ یہ سمجھ سکیں کہ وہ لوگ اصلی انگلینڈ یا نیوزی لینڈ کے کھلاڑی ہیں۔ میں تو سمجھتا ہوں کہ بہروپیہ کھلاڑیوں کو سٹیڈیم میں پیش کرنا پاکستانیوں کیلئے کوئی زیادہ دشوار کن کام نہیںکیونکہ اُنہیں اِس کام کا تجربہ ہے، وہ انتخابی جلسے میں جعلی شرکا کو پیش کر دیتے ہیں، جلسہ منعقد ہورہا ہوتا ہے پی ٹی آئی کا لیکن میدان بھرا ہوتا ہے مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں سے کسی ایک بندے کو پکڑ کر آپ پوچھ سکتے ہیں کہ ہاں جی ! کس پارٹی سے تعلق ہے تمہارا؟ تو جواب یہی موصول ہوگا کہ ہم لوگ کرائے کے ٹٹو ہیں جدھر سے مال ملے گا اُدھر جائیں گے ، پی ٹی آئی والوں نے آج فی کس دو ہزار روپے دیئے ہیں ، اِسلئے ہم نعرہ لگارہے ہیں ” کون ہے سب سے بڑا خان عمران خان عمران خان.”
بہروپیہ کھلاڑیوں کی سخت نگرانی کرنی بھی بہت ضروری ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ اپنی کسی حرکت سے سارا بھانڈا پھوڑ دیں مثلا”بیچ میدان میں یہ نہ کہہ دیں کہ ” منّی کی اماں کہاں چلی گئیں ہیں. ”یا پان چبانا شروع کردیں یا فینز سے کسی قسم کی گالی گلوچ کی نوبت نہ آجائے، ہر وقفے وقفے کے بعد کھیل کے دوران مائیکروفون سے یہ اعلان کیا جائے کہ ہم پاکستان کے عوام نیوزی لینڈ کی ٹیم کا انتہائی شکر گزار ہیں کہ وہ پاکستان آئی اور یہاں میچ کھیلنے کی زحمت گوارا کی۔
بہرنوع یہ امر باعث افسوس ہے کہ پاکستان کی آئی ایس آئی جس کے بارے میں ساری دنیا میں یہ مشہور ہے کہ دنیا میں جہاں کہیں بھی پاکستان کا نام لیا جاتا ہے وہاں اِسکی روح بھٹکنے لگتی ہے لیکن کیا وجہ ہے کہ پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے ساتھ اتنا بڑا پھڈا ہوگیا اور یہ ایجنسی ٹس سے مس نہ ہوئی، انٹیلی ایجنسیوں کے ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی ایس آئی کے بیشتر اہلکار افغانستان میں سڑکوں پر پچارا لگارہے تھے تاکہ طالبان کو اگر اُنکی کبھی ضرورت پڑے تو وہ دِل وجان سے حاضرہوجائیں۔
معلوم ہوا ہے کہ نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جاسنڈا آرڈن نے پاکستان کے وزیراعظم کو ایک نجی فون کیا تھا، اور اُنہیں معذرت کے ساتھ یہ پیشکش کی تھی کہ وہ جو بھی چاہیں اُنکا ملک پاکستان کو کھیل کے ملتوی ہونے کا ہرجانہ دینے کیلئے تیار ہے۔ پاکستان کے وزیراعظم نے ایک بلین ڈالر کا مطالبہ کیا تھاتاہم دوسرے دِن وزیراعظم عمران خان نے اپنے مطالبہ سے یہ کہہ کر دستبردار ہوگئے تھے ، اُنہیں خدشہ تھا کہ حزب اختلاف کے رہنما اِس لین دین کا بہت بڑا اسکینڈل بنا دیں گے تاہم نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جاسنڈا آرڈن نے عمران خان کو یہ یقین دہائی کرائی ہے کہ کیوی کی ٹیم جلد ازجلد پاکستان کے ساتھ میچ کھیلے گی ، ملک اور جگہ کا تعین بھی امروز فردا میں کیا جائیگا۔