فیضان محدّث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ

0
97

فیضان محدّث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ

محترم قارئین! عرس شیخ الاسلام والسلمین مجدّداعظم، امام اہل سنت، اعلیٰ حضرت امام احمد رضا رضی اللہ عنہ کی ہر طرف دھوم دھام ہے۔مرکز اہل سنت آستانہ عالیہ محدّث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ کی مرکزی سنی رضوی جامع مسجد پاکستان میں اور پوری دنیا میں بڑے اہتمام سے ہوتا ہے۔ جرسی سٹی میں مرکزی سنی رضوی جامع مسجد میں بھی پورے اہتمام سے ہوتا ہے۔ صدارت نبرہ محدّث اعظم پاکستان قائد ملت اسلامیہ، جانشین شمش المشائخ، پیرطریقت، رہبر شریعت صاحبزادہ قاضی محمد فیض رسول حیدر رضوی زید مجدہ سجادہ نشین آستانہ عالیہ محدّث اعظم پاکستان کی ہوتی ہے۔ یقینی بات ہے حضور اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ کی خدمات دینیہ کو جس قدر بھی خراج عقیدت پیش کیا جائے کم ہے آپ نے اہل سنت وجماعت کا سر فخر سے بلند کیا۔ اہل باطل کا علمی محاسبہ کیا آپ رضی اللہ عنہ عشق رسولۖ کا نمونہ تھے۔ آپ رضی اللہ عنہ کا نعتیہ کلام(حدائق بخشش) اس امر کا شاہد ہے آپ کی نوک قلم بلکہ گہرائی قلب سے نکلا ہوا ہر معرعہ آپ کی سرور عالمۖ سے بے پایاں عقیدت ومحبت سے شہادت دیتا ہے آپ نے حضور تاجدار رسالتۖ کی اطاعت وغلامی و دل وجان سے قبول کرلیا تھا۔ اس کا اظہار آپ نے ایک شعر میں اس طرح فرمایا:
انہیں جانا انہیں مانا نہ رکھا غیر سے کام
۔۔۔لِلہ الحمد میں دنیا سے مسلمان گیا
چنانچہ ایک مرتبہ ریاست نانپارہ(ضلع بہرائچ یوپی) کے نواب کی مدح میں شعراء نے قصائد لکھے۔ کچھ لوگوں نے آپ سے بھی گزارش کی کہ حضرت آپ بھی نواب صاحب کی مدح میں کوئی قصیدہ لکھ دیں۔ آپ نے اس کے جواب میں ایک نعت شریف لکھی جس کا مطلع یہ ہے۔ وہ کمال حسن حضور ہے کہ گمان نقص جہاں نہیں،یہی پھول خار سے دور ہے یہی شمع ہے کہ دھواں نہیں اور مقطع میں نانپارہ کی بندش کتنے لطیف اشارہ میں ادا کرتے ہیں۔
کروں مدح اہل دول رضا پڑے اس بلا میں میری بلا۔۔۔میں گداہوں اپنے کریم کا میرا دین پارہ ناں نہیں، فرماتے ہیں کہ میں اہل ثروت کی مدح سرائی نہیں کرسکتا۔ میں تو اپنے کریم اور سرور عالمۖ کے درکار فقیر ہوں۔میرا دین نان کا پارہ لینی روٹا کا ٹکڑا نہیں ہے۔ یعنی میں دنیا کے تاجداروںکی تعریف کرنے والا نہیں ہوں اور نہ ان کے ہاتھوں بک سکتا ہوں۔ آپ فرمایا کرتے تھے کہ اگر کوئی میرے دل کے دو ٹکڑے کر دے تو ایک پر لَااِلٰہَ اِلاَّاللہ اور دوسرے پر محمد رّسُولُ اللہۖ لکھا ہوگا۔ مشائخ زمانہ کی نظروں میں آپ واقعی منافی الرّسول تھے۔ اکثر فراق میں غمگین رہتے اور سرد آہیں بھرتے رہتے۔ جب پیشہ ور گستاخوں کی گستانہ عبادتوں کو دیکھتے تو آنکھوں سے آنسوئو کی جھڑی لگ جاتی اور پیارے حبیبۖ کی حمایت میں گستاخوں کا سختی سے رد کرتے تاکہ وہ جھنجھاڑ کر اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ کو برُا کہنا اور لکھنا شروع کردیں۔ آپ اکثر اس پر فخر کیا کرتے کہ باری تعالیٰ نے اس دور میں مجھے ناموس رسالت مآب علیہ الصّلٰوة والسّلام کے لئے ڈھال بنایا ہے۔ طریق استعمال یہ ہے کہ بدگویوں کا سختی سے اور تیز کلامی سے رد کرتا ہوں، اس طرح وہ مجھے برا بھلا کہنے میں مصروف ہوجاتے ہیں۔ اس وقت تک کے لئے آقائے دو جہاںۖ کی شان میں گستاخی کرنے سے دور رہتے ہیں۔ حدائق بخشش میں فرماتے ہیں کروں تیرے نام پہ جاں فدا نہ بس ایک جاں دو جہاں فدا۔دو جہاں سے بھی نہیں جی بھرا، کروں کیا کروڑوں جہاں نہیں غرباء کو کبھی خالی ہاتھ نہ لوٹاتے تھے ہمیشہ غریبوں کی امداد کرتے رہتے تھے بلکہ آخری وقت بھی اعزاء واقارب کو وصیت کی کہ غرباء کا خیال رکھنا ان کو خاطر داری سے اچھے اچھے اور لذیذ کھانے اپنے گھر سے کھلاتے رہنا اور کسی غریب کو مطلق نہ جھڑکنا آپ اکثر تصنیف وتالیف میں مشغول رہتے۔ نماز ساری عمرباجماعت ادا کی آپ کی خوراک بہت کم تھی اور روزانہ ڈیڑھ دو گھنٹے سے زیادہ نہ سوتے۔ سوتے وقت ہاتھ کے انگوٹھے کو شہادت کی انگلی پر رکھ لیتے تاکہ انگلیوں سے لفظ ”اللہ” بن جائے۔ آپ پیر پھیلا کر کبھی نہ سوتے بلکہ داہنی کروٹ لیٹ کر دونوں ہاتھوں کو ملا کر سر کے نیچے رکھ لیتے اور پائوں مبارک سمیٹ لیتے۔ اس طرح جسم سے لفظ ”محمد” ۖ بن جاتا۔ یہ ہے اللہ والوں اور رسول کے سچے عاشقوں کا انداز محبت نام خدا ہے ہاتھ میں نام بنی علیہ السّلام ہے ذات میں مُہر غلامی ہے پڑی لکھے ہوئے ہیں دو نام ،عصر کی نماز کے بعد بڑا ہی بہرکیف سماں تھا دور سے آئے ہوئے لوگ مجدّد دین وملت اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ کی بارگاہ میں حاضر ہو کر ایک سچے عاشق رسول علیہ السّلام کی زیارت وملاقات سے اپنے دلوں کو منور کر رہے تھے۔ اتنے میں ایک صاحب سونے کی انگوٹھی پہنے ہوئے حاضر ہوئے تو ماحئی سنت ماحئی بدعت اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ کچھ یوں ارشاد فرمایا: مرد کو سونا پہننا حرام ہے صرف ایک نگ کی چاندی کی انگوٹھی جو ساڑھے چار ماشے سے کم ہو اس کی اجازت ہے۔ جو کوئی سونے، تانبے، یا پیتل کی انگوٹھی پہنے یا چاندی کی ساڑھے چار ماشہ سے زیادہ وزن کی ایک انگوٹھی پہنے یا کئی انگوٹھیاں پہنے اگرچہ سب مل کر ساڑھے چار ماشے سے کم ہوں تو ایسے شخص کی نماز مکروہ تحریمی ہے۔ آپ تبلیغ اسلام دلائل کی روشنی میں سب کیلئے کرتے25صفر المظفر١٣٤٠ھ کو آپ کا وصال باکمال ہوا۔اللہ تعالیٰ درجے بلند فرمائے اور آپ کے فیوض وبرکات سے وافر حصہ عطا فرمائے(آمین)۔
٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here