پاکستان مخالف پناہ گزین ہمارے مہمان ہیں، افغان طالبان

0
16

کابل(پاکستان نیوز) افغانستان میں طالبان حکومت کے سینئر رہنما نے اشارہ دیا ہے کہ ا ن کی حکومت پاکستان مخالف عسکریت پسندوں کو پناہ دینے کا سلسلہ جاری رکھے گی۔طالبان رہنما کے مطابق ملکی روایات کے مطابق پاکستان سے آنے والے لوگ افغانستان کے مہمان ہیں۔طالبان حکومت کے وزیرِ اطلاعات خیراللہ خیرخواہ کا یہ بیان پاکستان کی جانب سے افغانستان کے سرحدی علاقے میں کی جانے والی مبینہ فضائی کارروائی کے بعد سامنے آیا ہے۔ وائس آف امریکا کے مطابق طالبان کے زیرِ کنٹرول سرکاری ٹیلی ویژن اور سوشل پلیٹ فارم ایکس پر خیراللہ خیرخواہ کی جاری کردہ تقریر میں انہیں بظاہر ٹی ٹی پی کا حوالہ دیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی روایات کے مطابق پاکستان سے آنے والے لوگ افغانستان کے مہمان ہیں،ہمیں فخر ہے کہ ہم اپنے مہمانوں اور دوستوں کی حفاظت کر رہے ہیں،انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو برطانیہ، سابق سویت یونین اور امر یکا کی جانب سے افغانستان میں کی جانے والی عسکری مداخلت کے نتائج سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے۔خیرخواہ نے اس بات پر زور دیا کہ جو کوئی بھی افغانستان پر حملہ کرتا ہے یا اس طرح کا ارادہ رکھتا ہے تو اسے تین سپر پاور کو ہونے والی شکست سے سیکھنا چاہیے۔افغانستان میں ٹی ٹی پی کی موجودگی سے متعلق طالبان کے کسی سینئر رہنما کی جانب سے یہ پہلا عوامی سطح پر اعتراف ہے۔اس سے قبل طالبان اپنی سر زمین پر ٹی ٹی پی کی موجودگی سے انکار کرتے رہے ہیں۔ افغان طالبان یہ دعوی بھی کرتے رہے ہیں کہ افغانستان میں کسی غیر ملکی دہشت گردوں کو سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جائے گی اور افغان سر زمین کسی اور ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔اقوامِ متحدہ ٹی ٹی پی کو عالمی دہشت گرد تنظیم قرار دے چکی ہے۔ افغان طالبان کے اگست 2021 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے ٹی ٹی پی نے پاکستان میں اپنی کارروائیاں تیز کر دی ہیں اور اب تک سینکڑوں پاکستانی سویلین اور سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔خیراللہ خیرخواہ اقوامِ متحدہ کی پابندیوں کی فہرست میں رہنے والے طالبان رہنما ہیں جنہیں امریکی فورسز نے پاکستان کے تعاون سے 2002 میں حراست میں لیا تھا اور پھر گوانتاناموبے حراستی مرکز میں منتقل کر دیا تھا۔سال 2014 میں قطر کی ثالثی میں امریکی فوجی کی رہائی کے بدلے طالبان کے چار رہنماں کو آزادی ملی تھی جس میں خیراللہ خیرخواہ بھی شامل تھے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here