شروع میں اس کو ڈیکوریشن ڈے کا نام دیا گیا ، 1865سے یہ مئی کے اختتام پر منعقد ہوتی ہے
نیویارک (پاکستان نیوز)امریکہ میں ہر سال مئی کے آخری پیر کو وطن کے لئے جانیں قربان کرنیوالوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے انکی یاد میں میموریل ڈے منایا جاتا ہے ،دلچسپ بات یہ ہے کہ جب میموریل ڈے کی ابتدا ہوئی تب اسے ڈیکوریشن ڈے کا نام دیا گیا تب امریکہ سپر پاور نہیں تھا نہ ہی بیرونی دشمن تھے بلکہ آپس کی خانہ جنگی میں جو لوگ کام آئے تھے انکی یاد میں لیڈیز میموریل ایسوسی ایشن نامی خواتین کی ایک تنظیم نے 1865 میں اسکی ابتدا کی تاہم اس سے قبل 3جون 1861 کو ورجینیا میں ایک سپاہی کی قبر کو پھولوں سے سجایا گیا یکم مئی1865 کو ساو¿تھ کیرولائنا میں نوآزاد افریقن امیرکنز نے بہت بڑی ریلی نکال کر شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا اور اجتماعی قبروں سے نکال کر 257 فوجیوں کی تدفین کی ایک رپورٹ کے مطابق اس تحریک کے بانی صدر ابراہام لنکن تھے 5مئی 1865 کو جنرل جان اے لوگن جو کمانڈر ان چیف گریڈ آرمی ری پبلک تھے نے ایک حکمنامے کے تحت سرکاری تعطیل قرار دیکر ڈیکوریشن ڈے منانے کا اعلان کیا
1868 سے 1970 تک یہ تقریب اور دن ہر سال 30مئی کو منایا جاتا رہا لیکن اسکے بعد مئی کے آخری سوموار کو یہ دن منایا جاتا ہے اور اسے میموریل ڈے کہا جاتا ہے لیکن میموریل ڈے کا باضابطہ ٹائٹل صدر لنڈن بی جانسن نے 1966 میں نیویارک کے مقام واٹر لو سے سرکاری طور باضابطہ جاری کیا۔مئی میں بہار کا موسم جوبن پر ہوتا ہے پھولوں کی بہار ہوتی ہے اور عوام قبرستانوں کا رخ کرکے اپنے پیاروں کی قبروں پر پھول چڑھاتے اور خراج پیش کرتے ہیں پھولوں کا بزنس بھی عروج پر پہنچ جاتا ہے قبرستانوں کے باہر ٹھیلے سجے سجائے پھولوں سے لدے کھڑے ہوتے ہیں جہاں سے پھول لوگ خرید کر قبروں پر ڈالتے ہیں
سابقہ فوجی اس دن اپنی وردیاں زیب تن کرکے بینڈ باجے کے ساتھ پریڈ نکالتے ہیں
صدر امریکہ اور فوجی کمان ورجینیا کی آرلنگٹن سیمیٹری(قبرستان )میں گمنام فوجی کی قبر پر پھول چڑھاتے ہیں اور سلامی پیش کی جاتی ہے
اس دن غیر سرکاری طور پر گرمیوں کے موسم کا بھی آغاز ہوجاتا ہے لوگ ساحل سمندر کا رخ کرتے ہیں مگر اس سال ابھی تک اکثر ریاستوں میں Beachesکو کھولنے کی اجازت نہیں ملی با ربی کیوز کا بھی سلسلہ شروع ہوجاتا ہے اس سال ابھی تک موسم بھی سرد ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ کوئلے کا دھواں کورونا وائرس کی وجہ سے پھیپھڑوں کے لئے نقصان دہ ہے اس لئے کورونا نے اس بزنس اور روایت پر کاری ضرب لگائی ہے
ایک افغان شاعر کی تخلیق کو نہایت خوبصورت آواز میں کئی عشرے قبل کابل کی اداسی کے پس منظر میں یونان کے ایک شہر میں پہلی مرتبہ پیش کیا گیا اور آج کے دور میں ویڈیو بنائی گئی ہے
کوچہ خالی جادہ خالی پیمانہ خالی گوگل کرکے دیکھ لیں صبوری کی دلکش آواز میں ہے