جنیوا (پاکستان نیوز) مسلح تنازعات کے باعث دنیا میں پناہ گزینوں اور بے گھر افراد کی تعداد 120 ملین سے تجاوز کر چکی
ہے ۔ 75 فیصد مہاجرین نے کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک کا رخ کیا ۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کی سالانہ گلوبل ٹرینڈز رپورٹ کے مطابق جبری نقل مکانی کا شکار افراد کی تعداد گزشتہ سال کے آخر تک 120 ملین تھی۔ عالمی سیاسی سطح پر بڑی تبدیلیاں نہ آنے کی صورت میں یہ تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے، سال 2023 کے اواخر تک ایک اندازے کے مطابق 117.3 ملین افراد جبرا بے گھر ہوئے ۔ یہ لوگ ظلم و زیادتی، تنازعات، تشدد، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور امن عامہ کو متاثر کرنے والے سنگین واقعات کے سبب اپنے اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور کر دیے گئے ۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین فلیپو گراندی نے کہا کہ یہ پناہ گزین سیاسی پناہ کے خواہاں اندرون ملک نقل مکانی کا شکار اور وہ لوگ ہیں جو تنازعات ظلم وستم ، تشدد کی مختلف اور پیچیدہ صورتحال کی بنا پر اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور ہوئے ۔ جبری نقل مکانی کے عالمی رجحانات پر اپنی رپورٹ میں ایجنسی نے کہا کہ گزشتہ 12 سالوں میں جبری نقل مکانی کا شکار افراد کی تعداد میں سالانہ بنیاد پر اضافہ ہوتا رہا ہے ۔ ایجنسی کا اندازہ ہے کہ 2024 کے ابتدائی چار ماہ میں جبری نقل مکانی میں مسلسل اضافہ ہوا ہے اور اپریل کے آخر تک بے گھر افراد کی تعداد کے 120 ملین سے تجاوز کر جانے کا امکان ہے۔ گراندی نے نئے تنازعات کے خدشے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب تک بین الاقوامی جغرافیائی سیاست میں کوئی تبدیلی نہیں آتی بد قسمتی سے یہ اعداد و شمار بڑھتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ نقل مکانی کی وجہ بننے والے تنازعات میں سوڈان کی جنگ بھی شامل ہے جسے گراندی نے دوسرے بحرانوں سے کم توجہ ملنے کے باوجود سب سے زیادہ تباہ کن قرار دیا۔ غزہ میں اسرائیل کی بمباری اور زمینی حملوں کی وجہ سے تقریبا 1.7 ملین افراد اندرونی طور پر بے گھر ہوئے ہیں جو فلسطین کی آبادی کا تقریبا 80 فیصد بنتا ہے۔