لاوارث قوم!!!

0
283
شبیر گُل

سیاسی بدمعاشوں اور کروڑ کمانڈرز کے اللے تللے،قوم لاوارث، جرنیلی مافیا کابیرونی ایجنڈا پر کام تیزی سے جاری۔ سیاسی بدمعاشوں کی رشتہ کشی سے عوام بدحال ہیں،غیرت سے عاری جرنیل ایک کے بعد دوسرا مال سمیٹ کر یورپ اور امریکہ بھاگ رہا ہے۔ قوم یتیم اور لاوارث ہے، پنجابی میں کہتے ہیں” ہور چوپو ”سیاسی قدورتیں،سیاسی نفرتوں کا عروج سسٹم کو جلا کر بھسم کر سکتا ہے۔ منفی رویے پروان چڑھنے سے ماحول میں تلخی ہے۔ حکومتیں فاشسٹ ماحول اس وقت پیدا کرتی ہیں جب جرنیل لاقانونیت کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔ صحافیوں کوہراساں کرنا ،ڈرانا ،دھمکانا، فیملی کو دھمکیاں دینا، ہر سیاسی حکومت اور ڈکٹیٹروں کا وطیرہ رہا ہے۔ فاشسٹ درندے (ایم کیوایم )کراچی کو تباہ کرنے کے بعد ایک مرتبہ پھر بکھرے دہشت گرد اکٹھے کر رہی ہے۔ کراچی میں جماعت اسلامی کے ووٹ بینک کو ہراساں کرنے کے لئے فوجی گماشتوں نے اپنے کتے ایک بار پھر متحرک کردئیے ہیں جن کا ایک ”پلا ”بابرغوری امریکہ سے کراچی پہنچا ہے جسے ائیرپورٹ سے پکڑنے کا ٹوپی ڈرامہ رچایا گیا ہے۔
عیدالاضحی کے موقع پر کراچی کی عوام نے واٹر پارک کا نظارہ کیا۔ ہر طرف پانی نے شہری حکومت کے کارناموں کی قلعی کھول دی۔ عوام نے ایم کیو ایم،پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کی حکومتوں کو دیکھ لیا۔ کراچی کے مسائل کا حل صرف جماعت اسلامی کے پاس ہے۔ باقی سب جھوٹے وعدوں پر ٹرخانے والے نوسربازہیں۔ جو لوگ کراچی کے حکمران رہے ،انہیں سڑکوں اور چوراہوں پر گھسیٹا جائے ۔اس بحرانی کیفیت میں غیرت مند عوام کو بلاول، زرداری، باجوہ ،نواز شریف، مولانا ڈیزل اور بے حس سیاسی مافیا کے گھروں پر قبضہ کر لینا چاہئے۔ان سیاسی گدھوں نے عوام کی سانسیں دبا لی ہیں۔ آئی ایم ایف کا فوجی بجٹ میں کٹوتی کا مطالبہ لمحہ فکریہ ہے۔ آئی ایم ایف میں امریکن اور انڈین ملازم ہیں جنہیں پاک آرمی اور جوہری اثاثے کھٹکتے ہیں، جرنیل اور سیاسی رہنما ہمیشہ ان کے آلہ کار رہے ہیں۔ آئی ایم ایف کی بلی آہستہ آہستہ تھیلے سے باہر آرہی ہے۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ آرمی کا بجٹ کم کیا جائے۔ چین سے قرض نہ لیا جائے، عالمی جریدوں میں سی پیک اور جوہری ٹیکنالوجی کو رول بیک کرنے کی باتیں ہو رہی ہیں۔ موجودہ حکومت ہاتھ باندھے ہر مطالبے کو من وعن قبول کر رہی ہے، پاکستان میں سری لنکا جیسی معاشی بدحالی پیدا کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ سبھی امریکہ کی پیٹھ چومنے کی جستجو میں ہیں۔ جس کی بیس سال ہم نے جنگ لڑی اور جواب میں ڈرون اٹیک ہم پر ہوئے۔ چین کو چھوڑ کر ایسے ناقابل بھروسہ ملک پر اعتبار عقل کے اندھے ہی کرسکتے ہیں لیکن جب فیصلہ کرنے والی قوتوں کے مفادات اور اثاثے امریکہ میں ہوں تو غلامی کا طوق پہننا عوام کا مقدر ہواکرتا ہے۔ آئی ایم ایف پاکستان سے مزید ٹیکس لگانے، قیمتیں بڑھانے سے آگے کی سوچ رکھتا ہے۔ گزشتہ دنوں نیویارک ٹائمز میں ایک آرٹیکل میں پاکستان کے دفاعی بجٹ میں کٹوتی کی تجاویز اور جوہری اثاثے رول بیک کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔ امریکن تھینک ٹینکس پاکستان کی معاشی بدحالی سے فائدہ اٹھا کر ہمارے ہاتھ،پاں کاٹنا چاہتے ہیں۔ موجودہ سیاسی،معاشی اور اخلاقی بدحالی سے عوامی اُمنگوں کے مینار زمین بوس ہوچکے ہیں۔ جنہیں زبردستی لایا گیا۔ انکی کارکردگی نے جرنیلی ٹولے کی ساکھ کونیست و نابود کردیا ہے۔
ہم اپنی زندگیوں میں ہر بات کی تحقیق کرنے کے عادی ہیں۔ بیٹیوں کے رشتہ کے لئے خاندان، کریکٹر اور حسب نصب کے متلاشی رہتے ہیں۔
لیکن جس کو اپنا نمائندہ،اور ملک کا سربراہ بناتے ہیں۔ اس کا کردار اور اعمال نہیں دیکھتے ۔ جس نے ہماری بیٹیوں کی خفاظت کرنا ہوتی ہے۔ قومی اثاثوں ،مال و متاع کے محافظ اور امین ہواکرتے ہیں۔ انکے بارے کوئی چھان بین نہیں کرتے۔؟ آج اتحادی حکومت کو اتحادوں سے خطرہ ہے، جرنیلوں کو سابق جرنیلوں سے خطرہ ۔ پی ٹی آئی کے لونڈوں اور ن لیگ کے لونڈوں کو اندر سے خطرہ ۔ سیاستدانوں کو سیاستدانوں سے خطرہ۔ غریب عوام کو حکومت سے خطرہ۔ صحافیوں کو نامعلوم بدمعاشوں سے خطرہ۔ ن لیگ کو اپنے بیانئے سے خطرہ۔ لوٹوں کو عوام کی چھترول کا خطرہ۔ مذہب کو مذہبی ڈیزلوں سے خطرہ۔ تاجروں اور آڑ ھتیوں سے مہنگائی کا خطرہ۔ اور جب سے تحریک انصاف کو طاقت ملی ہے۔ گھروں میں ماحول کو خطرہ۔ خاوند کو بیوی سے خطرہ ۔ ہر طرف خطرہ ہی خطرہ۔ اس پر خطر ماحول میں عوام بے یارومددگار۔ یہ کہاں جائیں، ان کا کوئی پرسان حال نہیں، احسن اقبال عوام کو چائے کم پینے کا مشور دے کر خود امریکہ میں میکڈانلڈ کھانے میں مصروف ہیں۔ مفتاح اسماعیل دو روٹی کی جگہ ایک روٹی کی ہدایات دیتے ہوئے۔ ایک روٹی بھی چھیننے پر بضد۔ مولانا فضل الرحمن ڈیزل مہنگا ہونے اور حکومت کاسود کی حمایت میں سپریم کورٹ جانے پر خاموش ہیں یعنی اسلام کو ڈیزل سے خطرہ ہے۔ ہر طرف ہر جگہ بیشمار آدمی پھر بھی تنہائیوں کا شکار آدمی روز جیتا،روز مرتاہوا اپنی ہی لاش کا خود مزارہے، پاکستان کی 80 فیصد آبادی ختم نبوت پر جان قربان کرنے کے لئے تیار ہے۔ لوٹ مار چھوڑنے کوتیار نہیں، ملاوٹ چھوڑنے کو تیار نہیں، جھوٹ چھوڑنے کو تیار نہیں، مساجد میں مولوی سے اونچی آمین پر جھگڑنے والے مملکت خداداد پر سیکورٹی رسک اور نظریہ پاکستان کی دشمنوں کو برداشت کرنے پر تیار۔؟آج ہر طرف بے سکونی،بدامنی اور افراتفری ہے۔ ہم ذہنی بیماریوں کا بوجھ اٹھائے کسی مسیحا کیطرف دیکھ رہے ہیں۔ ہماری دیرینہ بیماریوں کا علاج، ہماری زندگی کے رویوں کا علاج، ہماری سیاسی افراتفری اور بدامنی کا علاج،ہمارے سیاسی اور معاشرتی مسائل کا علاج، ہمارے گھریلو اور خاندانی مسائل کا علاج،ہمارے داخلی بے سکونی کا علاج،ہمارے اجتماعی خلفشار کا علاج۔صرف نبیء کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع میں ہے۔ نبیء کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ حسنہ میں ہے، عبادت خدا کی، اطاعت مصطفی کی ، خدمت مخلوق خدا کی، یہ ہماری انفرادی اور اجتماعی زندگیوں کا حاصل ہے، یہ کامیابی وکامرانی کا راستہ ہے، یہ آخروی زندگی کی منزل مقصود ہے۔
پاکستان کے شمالی علاقہ جات اور سندھ میں سیلاب کی تباہی نے کئی گھروں کو اجاڑ دیا ہے، سیاسی گماشتے ضمنی الیکشن پر کروڑوں اربوں روپے لگا رہے ہیں، کیا ہی بہتر ہوتا کہ سیلاب سے متاثرین کی مدد کے لئے سیاسی لوگ آگے آتے، ان حالات میں جماعت اسلامی اور خدمت خلق اپنا فریضہ انجام دینے میں مصروف ہے۔ سیلاب ہوکہ طوفان، جنگ ہوکہ امن،جماعت اسلامی ہر میدان میں قوم کے ساتھ کھڑی نظر آتی ہے، ایک دوسرے پر لعن طعن کرنے والے صحافی جماعت اسلامی کی دینی، نظریاتی، تعلیمی، سوشل اور خدمت خلق کی سرگرمیوں کو بیان کرنے میں منافقت کرتے ہیں کیونکہ انکے نزدیک منافقت ہی زندگی کا اوڑھنا ،بچھونا ہے جو جماعت قوم کی خدمت کرتی ہے۔ ووٹ لینے اور عوامی نمائندگی کا حق بھی اسی کا ہے۔دو نمبر صحافیوں اور لفافہ گروپ منافقوں کو جماعت اسلامی کی ہر شعبہ ہائے زندگی میں عوامی خدمات نظر نہیں آتیں کیونکہ انکی آنکھوں پر بے حیائی کا لبادہ اور بے شرمی کی چربی چڑھ چکی ہے جس کی وجہ سے انہیں امانت و دیانت ، حق اور سچ دکھائی نہیں دیتا۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here