اکانومسٹ دنیا کا مؤقر ترین جریدہ ہے جس میں چھپا ہوا کوئی بھی مضمون دنیا بھر میں اثر و رسوخ رکھنے والے حلقوں میں ایک اثر رکھتا ہے عمران خان کے سال نو پر اڈیالہ جیل سے ارسال کردہ مضمون کو اکانومسٹ میں چھپنے کی دیر تھی کہ ایک ہلچل سی مچ گئی دنیا کے سامنے پاکستانی سیاست کی قلعی کھل چکی ہے اکسفورڈین انگلش میں لکھے گئے مضمون کے چیدہ چیدہ پوائنٹ کا اردو ترجمہ حاضر خدمت ہے۔ پاکستان میں وفاقی اور صوبائی دونوں سطح پر نگراں حکومتیں چل رہی ہیں۔ یہ انتظامیہ آئینی طور پر غیر قانونی ہیں کیونکہ پارلیمانی اسمبلیاں تحلیل ہونیکے 90دنوں میں انتخابات نہیں کرائے گئے تھے۔ عوام سن رہے ہیں کہ انتخابات8فروری کوہونے والے ہیں لیکن پچھلے ایک سال کے دوران 2صوبوں، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں اس سے انکارکردیاگیا ہے پچھلے ایک سال کے دوران سپریم کورٹ کے گزشتہ مارچ کے حکم کے باوجود کہ الیکشن کو3ماہ کے اندر کرایاجانا چاہیے،وہ اس بارے میں شکوک و شبہات میں مبتلاہیں کہ آیاقومی ووٹنگ ہوگی؟ ملک کاالیکشن کمیشن اپنے عجیب و غریب اقدامات سے داغدار ہے اس نے نہ صرف سپریم کورٹ کی مخالفت کی،بلکہ میری(پی ٹی آئی)پارٹی کی طرف سے پہلی بار میں کی گئی امیدواروں کی نامزدگیوں کوبھی مسترد کردیا،پارٹی کے اندرونی انتخابات میں رکاوٹیں ڈالی اور محض تنقیدکرنے پرمیرے اور دیگر PTI رہنمائوں کیخلاف توہین الیکشن کمیشن کے مقدمات چلائے۔ انتخابات ہوں یانہ ہوں، اپریل2022میں عدم اعتمادکے مضحکہ خیزووٹ کے بعد جس طرح مجھے اور میری پارٹی کونشانہ بنایاگیا،اس سے ایک چیزواضح ہوگئی اسٹیبلشمنٹ یعنی فوج، سیکیورٹی ایجنسیاں اور سول بیوروکریسی PTI کیلئے(انتخابی) میدان فراہم کرنے کیلیے بالکل تیار نہیں۔ الیکشن لڑنے کے برابرمواقع تو دور، وہ توہمیں الیکشن ہی نہیں لڑنے دے رہے۔ یہ اسٹیبلشمنٹ ہی تھی جس نے امریکہ کے دبائو کے تحت ہماری حکومت برطرفی کی،جوایک آزادخارجہ پالیسی کیلیے میرے دبائو اور امریکی مسلح افواج کو اڈے فراہم کرنے سے انکار سے مشتعل ہورہی تھی۔ میں واضح تھاکہ ہم سب کے دوست ہونگے لیکن جنگوں میں کسی کے ساتھی نہیں ہونگے۔ میرا اس پرہمیشہ مظبوط مؤقف رہاہے۔ اسکی تشکیل پاکستان کوامریکہ کی”دہشت گردی کیخلاف جنگ”کیساتھ تعاون کرتے ہوئے ہونیوالے بھاری نقصانات سے ہوئی، کم ازکم 80 ہزار پاکستانی جانیں ضائع ہوئی۔ مارچ 2022 میں امریکی محکمہ خارجہ کے ایک اہلکار نے واشنگٹن ڈی سی میں پاکستان کے اس وقت کے سفیرسے ملاقات کی۔ اس ملاقات کے بعد سفیرنے میری حکومت کوسائفربھیجا میں نے بعدمیں اس وقت کے وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی کے ذریعے پیغام دیکھااور بعدمیں کابینہ میں پڑ ھ کر سنایا گیا۔ سائفر میں میسج کے پیش نظرمیرا خیال ہے کہ امریکی اہلکارکاپیغام یہ تھاکہ عمران خان کوعدم اعتماد کے ذریعے وزارت عظمی سے ہٹا دو،ورنہ چندہفتوں کے اندرہماری حکومت کاتختہ اُلٹ دیاگیااور مجھے پتہ چلاکہ پاکستان کے آرمی چیف سٹاف، قمرجاوید باجوہ، سیکورٹی ایجنسیوں کے ذریعے، ہمارے اتحادیوں اور پارلیمانی بیک بینچرزپر کئی ماہ سے ہمارے خلاف کارروائی کررہے تھے۔ حکومت کی اس تبدیلی کیخلاف لوگ سڑکوں پرنکل آئے اور اگلے چندماہ میں PTI نے37 میں سے28ضمنی انتخابات میں کامیابی حاصل کی اورملک بھر میں زبردست ریلیاں نکالیں،جس سے واضح پیغام گیاکہ عوام کہاں کھڑی ہے۔ ان ریلیوں نے خواتین کوشرکت کی ترغیب دی۔ جس کی پاکستان کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ جس نے ان طاقتوں کو بے چین کر دیا جنہوں نے ہماری حکومت کوہٹانے کا کام کیا تھا، اور انکی گھبراہٹ میں اضافہ تب ہوا جب ہماری جگہ لینے والی انتظامیہ نے معیشت کو تباہ کر دیا۔ 18 ماہ میں غیر معمولی افراط زر اورکرنسی کی قدر میں کمی ہوئی۔ یہ تضاد سب کیلئے واضح تھا۔ PTI حکومت نے نہ صرف پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا تھا بلکہ کوویڈ19کے وبائی مرض سے نمٹنے کیلیے بین الاقوامی سطح پر داد بھی حاصل کی۔ اس کے علاوہ، اجناس کی قیمتوں میں اضافے کے باوجود، ہم معیشت کو 2021 میں 5.8 اور 2022 میں 6.1 کی حقیقی GDP نموکی طرف لے گئے۔
بدقسمتی سے اسٹیبلشمنٹ نے فیصلہ کر لیا تھا کہ مجھے دوبارہ اقتدار میں آنی کی اجازت نہیں دی جائیگی، اس لیے مجھے سیاسی منظر نامے سے ہٹانے کے تمام طریقے استعمال کیے گئے۔ مجھ پر2 قاتلانہ حملے ہوئے۔ میری پارٹی کے رہنمائوں، کارکنوں اور سوشل میڈیاکے کارکنوں کو، معاون صحافیوں کیساتھ، اغوا کیا گیا، قید کیا، تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور PTI چھوڑنے کیلیے دبائو ڈالا گیا۔ ان میں سے بہت سے لوگ لاک اپ میں بند ہیں، جب عدالتیں انہیں ضمانت دیتی ہیں یا رہا کرتی ہیں تو ان پرنئے الزامات لگائے جاتے ہیں۔ اس سیبھی بدتربات یہ ھیکہ موجودہ حکومت خواتین کوسیاست میں حصہ لینے سیروکنیکی کوشش میںPTIکی خواتین رہنماں و کارکنوں کوخوفزدہ اور دھمکانے کیلیے تمام حربے استعمال کر رہی ہے۔ اس کے بعد ہمارے بہت سے رہنمائوں کو تشدد کا نشانہ بنایاگیا یا ان کے اہل خانہ کو پریس کانفرنسوں اور انجینئرڈ ٹیلی ویژن انٹرویوز میں یہ بتانے کی دھمکی دی گئی کہ وہ پارٹی چھوڑ رہے ہیں۔ کچھ دوسری، نئی بننے والی سیاسی جماعتوں میں شامل ہونے پر مجبور تھے۔ کچھ کو مجبور کیا گیا کہ وہ میرے خلاف جھوٹی گواہی دیں۔ پاکستان کیلیے آگے بڑھنے کا واحد قابل عمل راستہ منصفانہ اور آزادانہ انتخابات ہیں، جو سیاسی استحکام و قانون کی حکمرانی کو واپس لانے کے ساتھ ایک مقبول مینڈیٹ والی جمہوری حکومت کی جانب سے اشد ضروری اصلاحات کا آغاز کرینگے۔ پاکستان کے پاس اپنے آپ کو درپیش بحرانوں سے چھٹکارا پانے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔ بدقسمتی سے جمہوریت کا محاصرہ کرتے ہوئے ہم ان تمام محاذوں پرمخالف سمت میں جا رہے ہیں۔
اس مضمون سے ظاہر ہوتا ہے کہ عمران خان اپنے مؤقف سے مو برابر بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہے جو بیانیہ اسلام آباد پریڈ گرانڈ سے چل رہا ہے اس پر مکمل کاربند ہے کسی طرح کا دبائو بھی اسے اپنے مقصد سے ہٹا نہیں سکا اور تو اور وہ مزید مقبول ہوا جا رہا ہے اب تو جیل کی پابندیاں بھی بے معنی ہو گئی ہیں سپریم کورٹ سینٹ نگران حکومتیں الیکشن کمیشن اسٹیبلشمنٹ عوام اور میڈیا سب اسی کے گرد گھوم رہا ہے جیسے پاکستان میں اس کے علاوہ کسی کے پاس کچھ بھی کہنے کو نہیں رہا اور کیوں نہ ہو اس نے قوم کو ایک راستے پر لگا دیا ہے جو یقینا جمہور کی آزادی کا راستہ ہے ترقی اور خوشحالی کا راستہ ہے حقیقی آزادی کا راستہ ہے۔
٭٭٭