شکر کی منزل

0
224
رعنا کوثر
رعنا کوثر

ہم سب زندگی کے مختلف مراحل سے گزرتے ہیں کبھی خوش ہو کہ اللہ کا شکر ادا کرتے ہیںاور کبھی ناشکری بھی اختیار کرلیتے ہیں۔زندگی کچھ لوگوں کو مختصر ملتی ہے اور کچھ لوگوں کو طویل ملتی ہے ابھی جمعہ ہی کی بات ہے ہمارے ایک جاننے والوں کا تقریباً20سال کاجوان لڑکا اچانک ہی انتقال فرما گیا۔اس لڑکے کو کینسر تھا پڑھا لکھا تھا لیکن زندگی مختصر تھی اب اس کے والدین کے لیے کتنا بڑا ناگہانی صدمہ ہے۔شکر کریں وہ لوگ جو کے صحت مند ہیں اور اپنے بچوں کی طرف سے صحت کی فکر نہیں ہے۔ہم جب دین کو اختیار کرتے ہیں تو اس بات پر اللہ کا شکر نہیں ادا کرتے ہیں کہ اللہ نے ہمیں ایک اچھی راہ دکھائی ہے بلکہ ہم چھوٹی چھوٹی باتوں میں اُلجھے رہتے ہیں ۔کوئی یہ سوچتا ہے کے لوگ قرآن خوانی کیوں کراتے ہیں۔کوئی یہ سوچتا ہے کے ہم یٰسین کیوں پڑھوا رہے ہیں کوئی اس بات پر لڑتا ہے کے میں تو قرآن خوانی بھی کرائوں گااور میلاد بھی کرائوں گا۔ہم یہ شکر ادا نہیں کرتے کے ہم مسلمان ہیں اور ہمارے آباواجداد مسلمان ہیں۔ان لوگوں کو دیکھیں جو اکیلے ہی چل کر دین میں داخل ہوئے ان کے گھر کا کوئی فرد بھی مسلمان نہیں ہے۔ہزاروں مخالفتیں ہیں۔خاندان سے بائیکاٹ ہے پھر بھی خوش ہیں کے ہم نے صحیح مذہب کو اپنایا ہوا ہے شکر ادا کرتے ہیں۔
جب ہم پاکستان میں تھے تو امریکہ کے خواب دیکھتے تھے یہاں آنے کی تمنا تھی۔بہت بھاگ دوڑ کرتے تھے کہ امریکہ جائیں ابھی بھی بہت لوگ پاکستان سے یہاں آنا چاہتے ہیں اور کوشش بھی کرتے رہتے ہیں۔جب کے اب حالات ویسے نہیں رہے جیسے پہلے تھے۔وہ لوگ جو اب امریکہ آگئے ہیں اور خوشحال بھی ہیں شکر نہیں ادا کرتے۔زندگی میں ٹھہرائو نہیں ہے بے چینی اور ناخوشی کا اظہار کرتے ہیں حالانکہ مشکلات کہاں نہیں ہیں۔شکر کی منزل کیا ہے کسی بھی مقام پر مبنی کی آپ نے تمنا کی تھی۔کہ تھوڑا سا غوروفکر کا وقت نکالیں آپ کو احساس ہوجائے گا کے یہی شکر کی منزل ہے اس مقام پر پہنچنے کے لیے اس جگہ کو پانے کے لیے اس شخص کو حاصل کرنے کے لیے آپ نے کوشش کی، آپ کی تمنا تھی کے آپ کو یہ سب کچھ مل جائے ،اب جب مل گیا تو دوسری تمنائوں نے دل میں بسیرا کرلیا اور آپ بھول گئے کے یہی شکر کی منزل ہے۔جس دن شکر نے دل ہی گھر کر لیا اسی دن آپ کو اپنی منزل مل گئی۔سکون کی منزل ایک ایسی منزل جس کی آپ کبھی تمنا نہیں کرتے آپ کو تمنا تو ہر چیز حاصل کرنے کی ہوتی ہے لیکن چھوٹا سایہ لفظ آپ کی زندگی سے ہمیشہ دور رہتا ہے جسے ہم شکر کہتے ہیں۔جو سورہ فاتحہ سے شروع ہوتا ہے جسے ہم ہر نماز میں پڑھتے ہیں۔الحمدللہ رب العالمین مگر پھر بھول جاتے ہیں اور تمنائوں کا ڈھیر لگا کر اس کے پیچھے بھاگتے رہتے ہیںاور منزل کہاں سے شروع ہوتی ہے اور کہاں ختم ہوتی ہے نہیں جانتے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here