شری پدما راجن کے بارے میں طرح طرح کی دلچسپ خبریں آرہی ہیں ، تازہ ترین خبر یہ ہے کہ ! اِس سال قومی انتخابات میں حصہ لینے کے بعد وہ ایک نئی شادی بھی کرلینگے،یہ اور بات ہے کہ اُن کی شادی اُن کیلئے ایک نئی جنگ کا پیش خیمہ ہوگی، واضح رہے کہ بھارت میں دوسری شادی کرنا خلاف قانون ہے اور اِس کی خلاف ورزی کرنے والے کو سات سال جیل کی سزا ہوسکتی ہے، اِس لئے صوبائی حکومت کے سربراہ لوگوں کو ہمیشہ یہ باور کراتے ہیں کہ دوسری شادی سے قبل وہ سرکار سے اجازت نامہ حاصل کر لیںاور سارے کاغذات کو پوری طرح مکمل کرائیں اور پھر اطمینان سے شادی کریں لیکن یہ کوئی ضروری نہیں کہ کاغدات مکمل ہونے کے بعد پہلی بیوی کی خوشنودی بھی مل جائیگی اور وہ یہ کہہ دے گی کہ ” ٹھیک ہے جاؤ دوسری شادی کرلو” بھارت کی پتنی قیامت بھی ڈھا سکتی ہے۔ شری پدما راجن یہ وہی شخص ہیں جو انتخابات میں حصہ لینے کا ورلڈ ریکارڈ توڑ چکے ہیں، ماضی میں اُنہوں نے 238 مرتبہ انتخابات میں حصہ لیا ہے لیکن شومئی قسمت کہ اُنہیں ہر بار شکست ہوئی ہے، اُن کا کہنا ہے کہ الیکشن بھی شادی کا دوسرا نام ہے، جب کوئی کسی خوبصورت عورت کو دیکھتا ہے تو فورا”اُس کے دِل میں خیال آتا ہے کہ کیوں نہ وہ اُسے اپنی پتنی بنالے، اِسی طرح جب انتخابات کے سیزن شروع ہوتے ہیں ، جلسے جلوس کا انعقاد ہوتا ہے ، نیتا حضرات لانبی لانبی تقریریں کرتے ہیں تو دِل میں خیال آتا ہے کہ کیوں نہ وہ بھی اِس انتخاب کا ایک مرکزی کردار بن جائیں، بیلٹ پیپر پر اُن کا نام بھی شامل ہو، دشمن کیا دوست بھی حسد و جلن سے بھن جائے، پدما راجن آٹھویں جماعت فیل ہیں ، اور اُن کی عمر صرف بیس سال تھی جب وہ پہلی مرتبہ انتخاب میں حصہ لیا تھا، پدما راجن کے انتخاب میں حصہ لینے کی دوسری خصوصی بات یہ ہے کہ 238 میں سے200 مرتبہ انتخابات میں اُن کی ضمانتیں ضبط ہوچکیں ہیں،بھارت میں لوک سبھا کی نشست میں امیدوار بننے کیلئے پچیس ہزار روپے کی رقم جمع کرانی پڑتی ہے، جبکہ صوبائی اسمبلی کیلئے دس ہزار روپے کی رقم مختص ہے، امیدوار اگر کل ووٹوں کے 16.7 سے زائد ووٹ حاصل نہیں کرسکتا تو اُس کی ضمانت ضبط ہوجاتی ہے لیکن پاکستان میں ضمانت ضبط ہونے کے ٹیکے کو دیدہ و دانستہ طور پر گریزکیا گیا ہے اور قومی اسمبلی کے رکن بننے کیلئے ہر امیدوار کو تیس ہزار روپے کی نا قابل واپسی فیس دینی پڑتی ہے، امیدوار انتخاب میں ہارے یا جیتے یا اپنے گھر کے افراد کا بھی ووٹ لینے سے ناکامیاب ہوجائے تو اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، ضمانت ضبط ہونے کی شرط کو اِس لئے واپس لے لیا گیا ہے ، کیونکہ بہت سے نامی گرامی رہنما، سابق وزیراعظم اور وزرا اِس کی زد میں آجاتے ہیں اور اُن کی ضمانت ضبط ہوجاتی ہے، صرف ضمانت ضبط ہونے کا مسئلہ نہیں ہوتا بلکہ قومی و غیر ملکی میڈیا میںاِس کی خبریں شہ سرخی کے ساتھ شائع ہوتی ہیں ، ضمانت ضبط ہونے کا نقصان کم و بیش پاکستانی قوم کو بھی اٹھانا پڑتا ہے ، کیونکہ جن وزرا اور بلکہ وزیراعظم ضمانت ضبط ہونے کی شرمندگی سے سیاست سے سبکدوش ہوجاتے ہیں یا لندن چلے جاتے ہیں اور اُن کا خلا پُر ہونا ناممکن بن جاتا ہے۔
پدما راجن جب بھی انتخاب میں شکست کھا تے ہیں تو سائیکل کے پنکچر کو فکسڈ کرنے کے ریٹ میں اضافہ کردیتے ہیں ، اور جسے وہ اخراجات میں اضافے کے نام سے منسوب کر تے ہیں، معمولی کونسل اور صوبائی اسمبلی کی نشست کیلئے انتخاب تو دور کی بات وہ بھارت کے وزیراعظم بننے کیلئے بھی چار مرتبہ مقابلہ کر چکے ہیں اور اب پانچویں مرتبہ کی تیاری میں مصروف ہیں، اِسی مقصد کے حصول کیلئے اُنہوں نے اپنے جاننے والے، دوستوں اور رشتہ داروں سے چندہ کی درخواست کی ہے، ہرچند کہ اُنہیں چندہ حاصل کرنے میں دشواریاں پیش آرہی ہیں اِسلئے اُنہوں نے چندہ کی شرط کو ملائم کر کے قرض میں تبدیل کر دیا ہے، اُنہوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ جو بھی اُنہیں ایک سو روپے قرض دے گا اُسے ایک سال بعد ایک سو دس روپے واپس ملیں گے ، بھارت کی حکومت اِس امر کی نگرانی کر رہی ہے کہ کہیں پدما راجن بھارتی بینک کے قوانین کی خلاف ورزی تو نہیں کر رہے ہیں، کیونکہ بھارت میں قرض دینے کے صرف بینک مجاز ہیں، دوسری جانب ساہوکاروں نے پدما راجن پر الزام لگایا ہے کہ اُنہوں نے گذشتہ انتخاب میں اُن سے بھاری رقم قرض لی تھی ، لیکن حسب وعدہ واپس نہیں کی تھی جب ساہوکاروں نے تقاضا کیا تھا تو اُن کا جواب یہ تھا کہ جب الیکشن میں کامیابی ہوگی تو پیسہ آئیگا اور رقم واپس ملے گی، اُنہوں نے کہا تھا کہ یہاں کوئی ٹاٹا اور امبانی نہیں ہے لیکن اِس کے باوجود بھی پدما راجن کی بزنس ساکھ بہت مستحکم ہے اور اُن کے گاہک جو اپنی سائیکل کے ٹائر میں پنکچر لگانے کیلئے آتے ہیں وہ دس روپے اُس کی قیمت ادا کرنے کے علاوہ اُنہیں مزید بیس روپے تھما دیتے ہیں، اُن کے گاہک اِن افواہوں پر کان نہیں دھرتے کہ پدما راجن دوسری شادی کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں البتہ خواتین جو اپنی کی ٹائر فکس کرانے کیلئے اُن کے دکان پر آتی ہیں وہ اُنہیں انتہائی خونخوار نگاہوں سے دیکھتی ہیں اور پدما راجن اُن کا سامنا کرنے کے بجائے اپنے ملازم کو اُن سے گفتگو کیلئے بھیج دیتے ہیں، عورتیں طعنہ دیتے ہوئے کہتی ہیں کہ راجن کہاں ہے؟ کیوں وہ شرما رہا ہے، دوسری شادی کرنے میں اُسے شرم نہیں آتی،پدما راجن کو انتخاب میں حصہ لینے کا دوسرا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ اُنہیں محلہ داروں سے مفت کا لذیذ کھانا مل جاتا ہے جو از راہ عقیدت اُنہیں پہنچادیتے ہیں۔