ہمارے روزے، نمازیں ان عبادات کا تعلق ہمارے ساتھ ہے۔میری نماز ،روزہ سے کسی کو کوئی فائدہ نہیں۔قیامت میں میرے ہی کام آئیں گے۔اسی طرح کسی کی پڑھی ہوئی نماز اور روزمرہ کام نہیں آئے گا۔لیکن کردار ایک ایسا عمل ہے جو دوسروں کے کام آئے گا۔عملی کردار نہیں کینہ اور بغض ہے کینہ اور بغض دونوں مترادف الفاظ ہیں جس کے معنی دشمنی ،عداوت، جر جلن بدنیتی، بری نیت، بدباطنی، ستم ظریفی نقصان پہچانے کی خواہش بدخواہی ہے ،سورہ حشر کی آیت نمبر10میں ہے۔ارشاد ربانی ہے(وہ لوگ جو آئے گزر جانے والوں کے بعد وہ کہتے ہیں ہمارے رب ہمارے گناہ معاف فرما اور ہمارے ان بھائیوں کے جو ہم سے پہلے ایمان لا کر جاچکے اے اللہ ہمارے دلوں میں ان کے لئے نہ پیدا فرما بغض جو ہم سے پہلے ایمان لائے تو مہربان اور رحم کرنے والا ہے)گویا کہ گزر جانے والے ایمان والوں کے لئے ہمارے دلوں میں بغض اور کینہ پیدا نہ فرما۔ظاہر اپنے دور میں ان کے آپسی جھگڑے ہوں گے۔محبتیں ہوں گی جس کا حساب وہ خود دیں گے۔ہمیں حکم یہ ہے کہ ہم ان کے جھگڑوں کو سامنے رکھ کر خود ہی کسی کو برا کہیں اور کسی اچھا کہہ کر دل میں بغض رکھ لیں۔اس لیے ہمیں حکم دیا جارہا ہے کہ تمہارا کام صرف دعاء مغفرت کرنا ہے اور ان کے لئے دل صاف رکھنا ہغے۔کینہ پرور بغض پرست بخشش سے محروم رہتا ہے۔صحیح مسلم شریف میں حضرت ابوہریرہ سے روایت کردہ حدیث پاک ہے سرکار دو عالم نے ارشاد فرمایا سوموار اور جمعرات جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں۔وہ تمام لوگ بخش دیئے جاتے ہیں جو کسی کو اللہ کا شریک نہیں ٹھہراتے البتہ وہ دو شخص جو باہم کینہ وبغض رکھتے ہوں۔ان کی بخشش نہیں ہوتی ان کے لئے حکم ہوتا ہے کہ ان کو مہلت دے دو یہاں تک کہ اپنا دل صاف کرلیں۔تین مرتبہ یہی فرمایا۔دوسری حدیث پاک حضرت انس بن مالک سے روائیت کردہ ہے۔سرکار دو عالم نے مجھے ارشاد فرمایا اے میرے بیٹے اگر تو اس حالت میں صبح وشام کرے کہ تیرے دل میں کسی کے بارے بغض وکینہ نہ ہو تو ایسا ضرور کر پھر ارشاد فرمایا اے میرے میری یہی سنت ہے اور جس نے میری سنت کو زندہ کیا۔اس نے میرے ساتھ محبت کی اور جس نے میرے ہاتھ محبت کی وہ جنت میں میرے ساتھ ہوگا۔سو میرے بچو عزیزو، ساتھیوں بلاوجہ کسی کے بارے دل میں بغض وکینہ رکھنا غضب الہی کو دعوت دینا ہے۔جتنی جلدی ہوسکے غلط فہمی دور کرکے دل صاف کرلیں۔بخش صرف اس شخص کی ہے جس کا دل بغض و کینہ سے صاف ہوگا۔اس مہلت کا فائدہ اٹھائیں۔
٭٭٭