آج ہم تاریخ کے ایک ایسے موڑ پر کھڑے ہیں جہاں پر پاکستان کا ہر ایک ادارہ متنازعہ ہو چکا ہے، عدلیہ کی بات کریں تو اس پر ایک وقت میں اعتماد کرنے والے، کسی دوسرے وقت میں یعنی جب کوئی فیصلہ خلاف آجائے تو تنقیدی نشتر چلاتے نظر آتے ہیں۔اس میں بڑی حد تک عدلیہ یعنی سپریم کورٹ کی اپنی کوتاہیاں بھی نظر آتی ہیں، ایک ہی بینچ ایک ہی طرح کے مقدمات کا مختلف اوقات میں مختلف فیصلے کرتا ہوا نظر آتا ہے، کسی کو چھوٹ دے دی جاتی ہے تو کسی کی چھٹی ہوجاتی ہے۔فوج کی بات کریں تو مجھے اپنے بچپن کے دن یاد ہے جب ہم فوجی جوانوں کو دیکھ کر بے اختیار اس سیلوٹ مار کرتے تھے، خصوصا ہمارے علاقوں میں نہروں کی صفائی کی مہم بھل صفائی کے لیے آنے والے فوجیوں کو لوگ کھانا کھلانے کی کوشش کرتے تھے، مگر ان وطن کی محبت میں ڈوبے ان سپاہیوں کے سروں پر بیٹھے افسران کے روپ میں فوجی جرنیلوں نے فوج کے ادارے کو بھی متنازعہ بنا کر رکھ دیا۔ماضی میں فوج کو بڑا غصہ آتا تھا تو ملک میں مارشل لا لگا دیا جاتا تھامگر مارشل لا کی بڑھتی مخالفت اور اس کے سب فوج کی بڑھتی ہوئی غیر مقبولیت کے سبب سیاسی ذہن رکھنے والے فوجی جرنیلوں نے مارشل لا کا نیا روپ متعارف کروایا،،، جس میں کسی ایک سیاسی جماعت کو سامنے رکھ کر پس پردہ فوجی جرنیل اپنے مقاصد حاصل کرتے ہیں۔تیسرا اور سب سے اہم ادارہ ہماری پارلیمنٹ ہے، شاید اپنی پیدائش کے وقت سے متنازعہ چلی آ رہی ہے یہاں سیاستدان ایک دوسرے کے دست و گریبان ہوتے ہیں، ایک وقت میں ایک دوسرے کی برائیاں تو دوسرے لمحے ایک دوسرے کے اتحادی بن کر آیا بیان کرتے نظر آئیں گے،ان تمام تنازعات کی وجہ سے آج پاکستان اس نہج پر پہنچ چکا ہے جہاں سے واپسی ایک مشکل ترین سفر کا روپ اختیار کر چکی ہے۔کیا ہم یہ دعویٰ کر سکتے ہیں کہ پاکستان میں اس وقت جو معاشی حالات ان تنازعات کے سبب انہیں کوئی بھی سیاسی جماعت کوئی بھی مارشل لا لگا کر فوجی جرنیل سیدھی راہ پر لا سکتا ہے تو ایسا اب کہنا بہت ہی مشکل ہے۔سوال یہ ہے کہ ہمارے پاس اب ان معاشی مشکلات سے نکلنے کا حل کیا ہے،،،، اس بات پر کبھی پاکستان کی عدلیہ میں کوئی سوموٹو لیا ہے،، فوجی جرنیلوں نے کبھی کسی آپریشن کی منظوری لی ہے اور نہ ہی پارلیمنٹ کے پاس کوئی قرارداد منظور کروانے کا وقت ہے۔ہمارے ہمسایہ ممالک میں بدلتے وقت کے ساتھ خود کو بدلا اور اپنی ترجیحات ملک کی بہتری کے ساتھ منسلک کیا۔مگر ہمارے پاس آج بھی موضوع ہے تو ایک پاکستانی یہودی کا مال اسرائیل کیسے پہنچ گیا اور ملک کی سب سے اہم آئینی ضرورت انتخابات کے لئے بجٹ نہ ہونا ہے، سمجھ سے بالاتر ہے کہ پاکستان میں ہر تنازع حل ہونے کی بجائے ایک نئے تنازع کو جنم کیوں دے رہا ہے اور کب تک یہ ڈرامے چلتے رہیں گے؟کب تک ہم یوں ہی متنازعہ موڑ پر کھڑے رہیں گے۔
٭٭٭