ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ سلام اللہ علیھا !!!

0
45
مفتی عبدالرحمن قمر
مفتی عبدالرحمن قمر

ویسے تو دیکھا جائے تو اُمہات المومنین سب کی سب اُمت کی مائیں ہیں اور ان کے درجے کو کوئی عورت نہیں پہنچ سکتی۔ مگر ارشاد باری تعالیٰ کے مطابق درجات میں فرق ہے۔ سیدہ خدیجہ الکبریٰ کے بعد سرکار دوعالمۖ کی حیات مبارکہ میں اگر کسی ام المومنین نے محبوبیت کا درجہ حاصل کیا ہے تو وہ ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا ہیں۔ ان کی پہلی فضلیت تو ایسی ہے کہ منکر ہونے کے باوجود قرآن پاک میں ان کی برات کے بارے میں دس آیات پڑھنے پر مجبور ہے۔ جب کوئی بندہ خدا ان آیات کی تلاوت کرتا ہے تو ہر حرف کے بدلے دس نیکیاں ملتی ہیں۔ جب دس آیات تلاوت کرے گا تو کتنی نیکیاں پڑھنے والے کے کھاتے میں جمع ہوچکی ہوں گی۔ دوسری فضلیت سرکار دو عالم کی بیوی ہونے کی وجہ سے حاصل کی اور وہ بھی منظوری کے لئے حضرت جبرئیل امین علیہ السلام کے ہاتھ تصویر روانہ کی گئی، سرکار دو عالم کو دکھا کر منظوری حاصل کی گئی پھر نکاح ہوا اور ام المئومنین کے درجے پر فائز ہوئیںجس کا انکار ممکن نہیں۔ تیسری فضلیت بھی یہی ہے کہ سرکار دو عالم کی تمام ازواجات میں کنواری تھیں اور چوتھی فضلیت یہ ہے کہ نکاح کا پیغام جبریل امین علیہ السلام نے دیا۔ پانچویں فضلیت ہے کہ وحی کا نزول آپ کے بستر پر بھی ہوا۔ جب کہ یہ نعمت اور کسی کو نہیں ملی۔ چھٹی فضلیت یہ ہے کہ آپ کی پاک دامنی کا اعلان آسمان سے ہوا۔ ساتویں فضلیت یہ ہے کہ سرکار دو عالم کی بے پناہ محبت کی وجہ سے محبوبہ رسول خدا کہلائیں۔ آٹھویں فضلیت یہ ہے کہ جس دن آپ کا وصال مبارک ہوا۔ اس دن سیدہ عائشہ صدیقہ کی باری تھی۔ نویں فضلیت یہ ہے کہ سرکار دو عالم کا وصال کے وقت پر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا کی گود میں تھا۔ دسویں فضلیت تو ایسی ہے کہ اس کو مانے بغیر مسلمان کی جان چھوٹ ہی نہیں سکتی اور وہ یہ ہے کہ سرکار دو عالم کے جسد مبارک کو سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کے حجرہ مبارک میں رکھا گیا جہاں آج تک آپ کا حجرہ مبارک سرکار دو عالم اور ان کے دو عظیم ساتھی بھی ساتھ موجود ہیں۔ مرحج خلائق ہے اور صبح وشام درود و سلام بھیجا جارہا ہے ام المئومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا سے کوئی قرآن مجید میراث حلال وحرام کے مسائل میں بڑھ کر نہ تھا۔ بلکہ شعر وادب عرب کے واقعات اور انساب کی بھی ماہر تھیں۔ حافظ ابن کیثر لکھتے ہیں سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا تمام ازواج مطھرات بلکہ دنیا کی تمام عورتوں سے زیادہ علم رکھتی تھیں۔ حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے یہ یاد نہیں کہ ہمیں دین کو سمجھنے میں جب کبھی بھی مشکل پیش آئی ہو۔ تو ہم ام المئومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کے پاس گئے ہیں اور خالی ہاتھ لوٹے ہوں، کوئی نہ کوئی حل بتا کر ہمیں روانہ کرتیں۔ حضرت عطا رضی اللہ عنھا فرماتے ہیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا تمام لوگوں سے بڑھ کر عالم اور سب سے اچھی رائے رکھنے والی تھیں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here