سکس فلیگز میں مسلم یوتھ ڈے !!!

0
920

نوے کی دہائی کے آخری ایک دو سال کا ذکر ہے جب سنٹرل جرسی کی مسلم کمیونٹی کے ینگ پروفیشنل کی ایک مختصر ٹیم نے اسلام کی دعوت کو عام کرنے کیلئے اکنا کے تحت WhyIslam پراجیکٹ کا آغاز کیا۔ کمیونیکیشن کے جدید ذرائع استعمال کرنے کی وجہ سے، اس ٹیم کی کاوشوں کو بے حد پذیرائی ملی۔ البتہ جلد ہی اس ٹیم کو اندازہ ہو گیا کہ اس پروجیکٹ کو تیزی سے آگے بڑھانے کیلئے اچھے خاصے مالی وسائل کی ضرورت پڑے گی۔ انہی مالی وسائل کی تلاش جاری تھی کہ تائید ایزدی سے ایک غیبی مدد ایسی جگہ سے آ پہنچی، جس کا ہم تصور بھی نہیں کرسکتے تھے۔ ہوا یہ کی نیو جرسی کے مشہورِ زمانہ سکس فلیگز(رولر کوسٹر پارک)کی انتظامیہ کے سیلز ڈیپارٹمنٹ نے ہمارے ساتھ رابطہ قائم کیا کہ ہمارے گریٹ ایڈونچر پارک میں عیسائی اور یہودی کمیونٹیز ہر سال اپنا یوتھ ڈے مناتی ہیں لیکن مسلم کمیونٹی اس میدان سے غیر حاضر ہے۔ فون پر ابتدائی گفتگو کے بعد ہماری ٹیم کے چند افراد اس تاریخی پہلی میٹنگ کیلئے سکس فلیگز کے آفس جا پہنچے، جس کے نتیجے میں ہونے والے معاہدے سے، نہ صرف نیو جرسی کے سالانہ مسلم ڈے کے انعقاد کا آغاز ہوا بلکہ چند سالوں کے اندر اندر امریکہ کے آٹھ دس دوسرے سکس فلیگز پارکز میں بھی اس سالانہ ایونٹ کا انعقاد ہونا شروع ہو گیا۔سکس فلیگز کی انتظامیہ کے ساتھ اس تاریخی میٹنگ کا ایک فیصلہ کن لمحہ ایسا بھی تھا، جسے میں شاید کبھی بھول نہیں پائوں گا۔ ابتدائی تعارف اور مسلم کمیونٹی کی اسپیشل ضروریات پر بحث کے بعد، سکس فلیگز کے والٹر سائمن نے سوال کیا کہ اس مسلم یوتھ ڈے کیلئے، ہماری ٹیم کتنا بڑا گروپ لا سکے گی؟ سچی بات یہ ہے کہ میں ابھی اس سوال کیلئے تیار نہیں تھا لیکن یہ ایسا کلیدی سوال تھا جس پر ہماری ساری کامیابی کا انحصار تھا۔ میں نے ایک لمحے کیلئے سوچا اور پھر پتہ نہیں کیسے میرے منہ سے نکلا، چار ہزار ! اس جواب پر جس انداز سے والٹر نے ردِ عمل دیا وہ بھی مجھے بالکل غیر متوقع لگا۔ میں سمجھا ہمارا نمبر بہت کم ہے۔ بہرحال ہمت کر کے میں نے والٹر سے سوال کیا کہ عیسائی اور یہودیوں کے گروپس میں شرکا کی کیا تعداد ہوتی ہے؟ اس نے اسی غیر متوقع انداز سے جواب دیا کہ وہ تو صرف دو دو سو لوگ لا پاتے ہیں۔ اب کچھ ہماری حالت سنبھلی۔ لیکن اب مسئلہ یہ تھا کہ سکس فلیگز کی انتظامیہ کو کیسے یقین دلایا جائے کہ ہم چار ہزار لوگ لے آئیں گے۔ بہرحال ہمارے معصوم چہروں کو دیکھتے ہوئے پارک کی انتظامیہ نے ہمارے ایک ایسی ڈیل بنائی کہ جس کا ہم تصور بھی نہیں کرسکتے تھے۔ ہمارے گروپ کیلئے پارک کا ٹکٹ تقریبا نصف قیمت کا کر دیا۔ ہر ٹکٹ پر ہماری ٹیم کو چند ڈالرز کا منافع دیا۔ ایونٹ کی مارکیٹنگ کیلئے فلائیر بھی چھپوا کر دئیے۔ بغیر کسی کیش ایڈوانس کے،چار ہزار ٹکٹ ہمارے حوالے کردئیے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ہمارے لیے کسی Minimum تعداد میں ٹکٹ فروخت کرنے کی بھی کوئی حد نہیں لگائی۔ یقین کریں، اس طرح کے کسی معاہدے کا ہم تصور ہی نہیں کر سکتے تھے۔ ان آسان فنانشل ٹرمز کے ساتھ ساتھ ایک پورا اسٹیڈیم ہمارے حوالے تھا، جس میں ہم نے اپنے زبردست سانڈ سسٹم کے ساتھ پروگرام کئیے۔ حلال بلکہ دیسی اور عربی کھانوں کے وینڈرز نے طرح طرح کے مزیدار کھانے فروخت کئے۔ پارک کی مین اسٹریٹ پر ہمارا بازار لگا۔ نمازِ باجماعت کے انتظامات بھی مثالی تھے۔بہرحال یہ بھی ایک لمبی کہانی ہے کہ ہماری مختصر سی ٹیم نے کتنی جان فشانی کے ساتھ صرف دو تین ماہ کی تیاری سے اس انتہائی اہم ایونٹ کا کتنا شاندار انعقاد کیا۔ الحمداللہ، نیو یارک اور نیو جرسی کی مسلم کمیونٹی نے ہمارا بھرپور ساتھ دیا اور میرے منہ سے نکلی ہوئی چار ہزار تعداد والی بات سچی کر دکھائی۔
میں آج بھی یہی سمجھتا ہوں کہ اس مسلم یوتھ ڈے کی توفیق ہمیں اس لئے عطا ہوئی کہ اس کی آمدن سے ہم WhyIslam کا پروجیکٹ بہتر انداز سے چلا سکیں۔ بلا شبہ، بڑا بابرکت وقت تھا وہ جب ہماری مختصر سی ٹیم نے صرف اللہ کی رضا کیلئے اتنے بڑے کام کا بیڑہ اٹھایا تھا۔ کسی دن، اس ملکِ امریکہ کی تاریخ میں ہماری یہ کاوشیں ضرور درج کی جائیں گی اور اللہ کے ہاں تو سب اجرِ خیر کے مستحق ہونگے ہی۔ ان شااللہ۔
اس پہلے مسلم یوتھ ڈے کے بعد یہ ہمارا سالانہ ایونٹ بن گیا۔ 2001 میں نائن الیون (9/11) والے واقعے سے دو تین پہلے بھی ہمارا یہ مسلم ڈے منعقد ہوا تھا۔ ہماری ٹیم کے رکن برادر طارق امان اللہ، اس ایونٹ کے مالی معاملات کے رضا کارانہ طور پر انچارج تھے۔ حیران ہوتا ہوں کہ اتنے بڑے ایونٹ کے سارے معاملات کا مکمل حساب ایک دو دن میں مکمل کرنے کے بعد وہ اس 9/11 کے اندوہناک حادثے میں اپنے رب کے حضور پیش ہوگئے تھے۔ اللہ تعالی انکی مغفرت فرمائے۔ آمین۔
نائین الیون کے حادثے کے بعد، دو تین سال ہم اپنا یہ مسلم ڈے نہ کر پائے مگر اس کے بعد برادر فرحان پرویز کی کوششوں سے یہ انتہائی اہم ایونٹ دوبارہ ہونا شروع ہوگیا اور آج ستمبر بروزِ پیر بھی اس سال کا یہ مسلم ڈے بڑی دھوم دھام سے ہوا۔ موسم کی خرابی کے باوجود بھی ہزاروں لوگ شریک رہے۔ الحمداللہ ۔
سالہا سال سے منعقد ہونے والے نیو جرسی کے اس مسلم ڈے کی چند خصوصیات اب ایسی ڈیویلپ ہو گئی ہیں جو اسے باقی پروگراموں سے منفرد بنا دیتی ہیں۔ سکس فلیگ کا وسیع و عریض پارک، اس ایک دن کیلئے صرف ہمارے گروپ کے ٹکٹ ہولڈرز کیلئے کھلتا ہے۔ پارک کے وسط میں باجماعت نمازوں کی ادائیگی کا بہت اچھے سانڈ سسٹم کے ساتھ بہترین انتظام ہوتا ہے۔ جس وقت پارک کے پبلک ایڈریس سسٹم پر اذان دی جاتی ہے تو پورا پارک اللہ اکبر کی صداں سے گونج اٹھتا ہے۔ ہر رائیڈ کے ساتھ منسلک سانڈ سسٹم پر عام میوزک کی بجائے، اسلامی نشید نشر ہورہے ہوتے ہیں۔ مرد و خواتین شرکا کیلئے ماڈیسٹ لباس لازمی ہے۔ پارک کے سارے ریسٹورانٹس اس دن، حلال ذبیحہ گوشت استعمال کرتے ہیں۔ الکوحل کے استعمال پر مکمل پابندی رہتی ہے۔ پارک کی مین اسٹریٹ پر ہمارے وینڈرز اپنے اسٹال لگا کر دیسی اور عربی مصنوعات فروخت کرتے ہیں۔ بلا شبہ ہمارے شرکا کیلئے یہ بازار بذاتِ خود ایک بڑی اٹریکشن بن چکا ہے۔ اسی پرافٹ والے بازار میں بہت سارے اسٹال نان پرافٹ تنظیموں کے بھی ہوتے ہیں جو رفاہی کاموں کیلئے ڈونیشنز جمع کرتی ہیں۔ ہر سال کی طرح اس سال بھی زکوا فانڈیشن آف امریکہ کا اسٹال خاصا نمایاں تھا۔
اس مسلم ڈے کی کامیابی کے پسِ منظر میں ہمارے پیارے مولانا محمد یوسف اصلاحی صاحب کی کاوشیں اور دعائیں شامل ہیں۔ انکی رہنمائی اور مدد و نصرت نہ ہوتی تو ہماری مختصر سی ٹیم کیلئے بیس پچیس ہزار افراد کا اتنا بڑا ایونٹ منعقد کرنا ناممکن نہیں تو خاصا مشکل ضرور ہوتا۔ اللہ تعالی مولانا محترم کی مغفرت فرمائے اور ان کے درجات بلند سے بلند تر ہوتے رہیں۔ آمین
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here