قارئین وطن!یارانِ سیاست عدم اعتماد کا کھیل ختم ہوا ،شباب ختم ہوا ، اک عذاب ختم ہوا،بچپن سے سیاسی آنیا جانیا دیکھ رہا ہوں لیکن یہ چند روز کی آنیا جانیا عوام کو ہر موڈ میں ڈاھلتی رہیں، کبھی خوشی کبھی غم کبھی فقرے بازی اور جب کچھ نہ بن سکا تو پھر گالیاں اور خاص طور پر ایسی ایسی گستاخیاں کہ بلاول جانوں جیسا لاڈ و پیار کا پلا بھی بچھو لگنا شروع ہو گیا ہے مجھے کالم لکھتے ہوئے تقریبا تین دھائیوں کے قریب قریب ہو گئے ہیں اور دوسرا مجھے سیاسی خانوادہ سے تعلق کی وجہ سے بڑے بڑے سیاسی پرسنیلیٹیز کو قریب سے دیکھنے اور ان کو سننے کا موقعہ فراہم ہوا لیکن میں سمجھتا تھا کہ ان سب میں اگر کوئی کامیاب سیاست دان ہے تو وہ آصف زرداری ہے اور اس کے بعد مولانا فضل الرحمان اور پھر شہباز شریف لیکن میرا مشاہدہ فیل ہوگیا میں سمجھتا ہوں کہ رسہ گیروں کے گلے میں رسہ ڈال کر ان کو گھمانے والے چوہدری شجاحت اور چوہدری پرویز الٰہی اوپر ناموں پر بھاری ہیں،انھوں نے عدم اعتماد کے غبارے میں ایسی ہوا بھری کہ ایک دفعہ تو عمران خان کے پیروں تلے زمین ہلا دی اور حکومت کو مجبور کر دیا کہ خیبر سے کراچی تک وزیروں کی ٹولیاں اتحادیوں کے قدموں میں لا بھٹادیں لیکن جیسے ہی اپوزیشن کا غبارہ آسمان کو چھونے کے قریب پہنچ گیا ،نکے چوہدری پرویز الٰہی نے غبارے کو ایسی پِن چبوئی کہ سب کچھ ٹھس ہو کر رہ گیا،لہٰذا میری نظر میں چوہدریوں کی جوڑی سب پر بھاری ہے حالانکہ سب سے طاقت ور ایک ہی ہے اور وہ چار ستاروں والی وردی ہے جس کی طرف سب کی نظریں جمی ہوئی ہیں لیکن پرویز الٰہی نے کسی بڑے سوئے سے غبارہ پھاڑ کر کریڈٹ لے لیا زندہ باد پاکستان کے سیاسی رکھوالوں زندہ باد ۔
قارئین وطن!دو دن قبل شہباز شریف عدالت کے کمرے سے باہر نکلتے ہوئے اپنے ہاتھوں اور انگلیوں کو ایسے نچا رہا تھا جیسے کٹھ پتلی کا تماشہ کرنے والا اوپر سے وہی رٹی رٹائی تقریر کہ ایک دھیلے کی کرپشن کی ہو تو مجھ کو الٹا لٹکا دو یارانِ سیاست کیا سادہ لوگ ہیں ہم بھی اس کے جھوٹ پر تالیاں بجا رہے ہوتے ہیں، شہباز کنترگیر کب ہم لوگ کہتے ہیں کہ تم نے دھیلے کی کرپشن کی ہے تم نے تو اربوں کی کرپشن اور لوٹ مار کی ہے اپنی فیملی کے ساتھ مل کر لیکن حیرانگی ہے ان ججوں پر جو چارجز فریم کرنے کے بجائے تاریخ پر تاریخ دئیے جا رہے ہیں اور حکومت اتنی بے بس ہے کہ لٹیرے الگ دندنا رہے ہیں اور عدلیہ ان لٹیروں کے سامنے شرما رہی ہے کہ کہیں ہمارے لین دین کے پول نہ کھل جائیں جیسے جج تاڑر جس کا بریف کیس آج تک قوم نہیں بھولی اور قوم اپنی جگہ بے بس ہے اور انقلاب برپا کرنے کے بجائے دعائوں کے سہارے جینے کی آرزو کر رہے ہیں ۔
قارئین وطن! میں وزیر اعظم عمران خان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ محترم جہاں آپ اپنی حکومت کو دوام دینے کے لئے سرگرم ہو گئے ہیں اور ہر للو پنجو سے ملاقات کر رہے ہیں پلئیز تھوڑی سی جرات کا مظاہرہ کر کے لوٹیروں اور چوروں کو تاریخ پر تاریخ دے رہے ہیں جبکہ ان لوگوں کے خلاف اوپن اور شٹ کیس ہیں ان ججوں کے خلاف بھی انکوائری کر وائی جائے جو ان لٹیروں کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں آج چار سال ہونے کو ہوتے ہیں جج صاحبان مختلف ہیلے بہانوں سے شریفوں کو لمبی لمبی تاریخیں دے کر ڈنگ ٹپا کام کر رہے ہیں – خان صاحب جس زور شور سے آپ تمام استعماری قووتوں اور ان کے لوکل حواریوں کی مخالفت کے باوجود روس کا ایک کامیاب دورہ کیا ہے اسی زور شور کے ساتھ ذرا ججوں کی بھی سرزنش کریں تاکہ قوم میں پھیلی ہوئی مایوسی دور دفعہ ہو اگر ان لٹیروں سے قوم کی لوٹی ہوئی دولت واپس نہ لی گئی تو سب کچھ زیرو ہے –
٭٭٭