انداز شاہانہ گفتار مجاہدانہ!!!

0
105
پیر مکرم الحق

پچھلے دنوں ایک ٹی وی چینل پر خان صاحب کی بنی گالہ والی رہائش گاہ کا دیدار ہوا سچی بات ہے کہ بندہ دھنگ رہ جاتا ہے۔ سیون اسٹار ہوٹل اس ٹھاٹھ باٹھ کے سامنے کیا ہوگا ؟محل نما گھر کسی ملک کے بادشاہ یا ملکہ کا لگ رہا تھا ،آپ آج بھی یوٹیوب کے ذریعے انکے محل کا نظارہ کرسکتے ہیں۔ ٹھیک ہے اللہ نے انہیں بہت دیا ہوگا لیکن ایک گزارش ہے کہ ریاست مدینہ کی بات تو پھر نہیں کریں، ریاست مدینہ کے خلیفہ نے تو اپنے اونٹ بھی بانٹ دیئے تھے۔ اس ملک کی عوام فاقہ کشی سے مر رہی ہو وہ ایک وقت کی روٹی کے محتاج ہو اور اقتدار کا داعی جو عوامی حقوق کی جنگ لڑنے کا دعویٰ کرتا ہو وہ ایک ایسے پرتعیش محل میں رہتا ہو جس کی زمین غیر قانونی طور پر حاصل کی گئی ہو اور انہوں نے اقتدار میں آکر اس غیر قانونی زمین کو مٹھی بھر پیسوں کے عوض قانونی شکل دلوائی ہو اور اسی وزیراعظم کے دور میں غیر قانونی تجاوزات ہٹانے کے نام میں غریب مزدوروں کی جھگیاں مسمار کی گئی ہوں تو یہ ریاست مدینہ کا دستور تو نہیں یزیدی حکومت ضرور ہوسکتی ہے۔ آج بھی جب ملک کی ایک تہائی عوام سیلاب میں تباہ وبرباد ہے ،موصوف اسلام آباد پر حملہ کا اعلان کر رہا ہے اسلئے کہ نومبر سے پہلے انتخابات کروانے کا انکا مطالبہ حکومت کیلئے نہ قابل عمل ہے ،نہ قابل قبول! سیلاب متاثرین جائیں بھاڑ میں لوگ جیئں یا مریں۔ کہاں ہیں خان صاحب آپکی ایک لاکھ افراد پر مشتمل ٹائیگر فورس جن کا آپکی حکومت میں تو جوش و ولولہ قابل دید تھا۔ اب عوام پر مشکل پڑی ہے تو یہ کاغذی ٹائیگر موسلادھار بارش میں بھیگی بلیاں بن کر اپنے گھروں میں چھپ گئے۔ جیسا کپتان ویسے کھلاڑی نکالیں نا انہیں اپنے ڈربوں سے دو روز قبل خان صاحب نے اپنی کور کمیٹی کے ارکان کے ایک اجلاس سے مخاطب ہوتے ہوئے اپنی شدید ناراضگی کا اظہار کیا کیونکہ انہیں معلوم ہوا اس کمیٹی کے کچھ ارکان اسٹیبلشمنٹ سے ملاقاتیں کر رہے تھے یا ملاقاتوں کی کوشش کر رہے ہیں۔ باقی ناموں سے تو آگاہ نہیں البتہ ایک نام سے تو مستند آشنائی ہے اور وہ ہے لال حویلی کا شیخ رشید عرف شیداٹلی اور انکے لئے تو پورے یقین سے کہا جاسکتا ہے کہ وہ گیٹ نمبر4پر گئے تھے۔ لیکن مالکوں نے یہ کہہ کر واپس کردیا کہ ”بھائی فیر آویں ساڈے کول ٹائم نہیں” خان صاحب یہ وہ لوگ تھے جو آپ کو مضبوط کرنے کیلئے دیئے گئے تھے اب آپ کچھ زیادہ ہی مضبوطی پکڑ گئے ہیں کہ مالکوں کو آنکھیں دکھا رہے ہیں تو انہوں نے واپس ہی لینے ہیں بندے اپنے ویسے بھی پرانی کہاوت ہے کہ ”جتھے دی کھوتی اتھے جا کھلوتی!” تو آپ اس میں حیران کیوں ہیں۔ یہ تو ایک فطری بات ہے۔ اسی ناراضگی والے اجلاس میں خان صاحب نے برملا اعلان کردیا کہ جو کچھ کرونگا میں یہی کرونگا آپ لوگوں سے کچھ نہیں ہوگا۔ راقم کو سابق صدر امریکا ٹرمپ کے وہ الفاظ یاد آگئے۔ یعنی میں اکیلا ہی ملک(امریکا) کو فتح کے راستے پر لے جائونگا۔ آج ٹرمپ کو بھی کئی مقدمات کا سامنا ہے اور انکے کئی ساتھی اب جنوری6کی کمیٹی اور وزارت قانون کی تحقیقات میں وعدہ معاف گواہ بننے جارہے ہیں۔ محسوس یہی ہو رہا ہے کہ عمران خان کی قسمت میں بھی یہی لکھا ہے کہ وہ دن دور نہیں کہ فواد چودھری صاحب کسی عدالت یا کمیٹی کے سامنے یہی کہتے ہوئے پائیں جائیں گے کہ ”اس اینوں بڑا سمجھایا کہ پنگا نا پا کسی کریئے اپنوں سمجھ نیئں لگ دی” خان صاحب نے ان لوگوں کی نگرانی کیلئے ایک مضبوط پارٹی لیڈر شیریں مزاری صاحب کو مقدر کردیا ہے۔ پارٹی کے نائب لیڈر شاہ محمود قریشی اور اسد عمر ناراض ہیں۔ کہ”ساڈا اعتبار نیئں کہ سانوں چھڈکے کسی شیریں تے اعتبار کیتا” اور ربا اے کی ہوگیا خان نوں؟ ہم تو صرف یہ کہہ سکتے ہیں ہور چوپو!!!!!۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here