داتا دربار اور ہنگامہ!!!

0
124
مفتی عبدالرحمن قمر
مفتی عبدالرحمن قمر

میں المدنی مسجد نیویارک میں بیٹھا ہوا تھا میرے ایک نمازی کی کال صحن کعبہ سے آئی بڑا غصے اور ناراضگی کا اظہار کر رہا تھا۔ کہنے لگا مفتی صاحب آج جو میری آنکھوں نے دیکھا ہے مجھے یقین نہیں آرہا بلکہ مجھے اور میرے ایمان ویقین کو جھٹکا لگا ہے میں نے پوچھا بھائی ہوا کیا ہے کہنے لگا آج میرے سامنے پنڈی کا شیخ رشید سیڑھیوں پر چڑھ کر کعبہ شریف کے اندر داخل ہوا ہے میں دیکھتا ہی رہ گیا مجھے یقین نہیں آرہا یہ اندر کیسے چلا گیا میںنے پوچھا اس میں حیرانی اور پریشانی کی بات کیا ہے کہنے لگا کہ میں بھی اسے محلے میں پلا پڑھا ہوں۔ جہاں سے شیخ رشید ہے۔ مفتی صاحب جب یہ کعبہ کی سیڑھیاں چڑھ رہا ہے اس کے سارے گندے کرتوت قبیح حرکات میرے سامنے گھوم رہے تھے میں نے کہا تھوڑے پیچھے ہٹو زم زم کا پانی پیو اور ساتھ ریک میں پڑھے ہوئے قرآن شریف کو اٹھائو اور چومو۔ پھر سورہ بقرہ کی آیت نمبر34پڑھو اور پھر مجھے کال کرو۔ میرا نمازی جیسے پیار سے میں لالہ جی کہتا ہوں۔ بلکہ ہر پنڈی والی کو لالہ جی کہتا ہوں۔ مجھے دوبارہ کال کی میں نے پوچھا لالہ جی کیا پڑھا۔ بولے ابلیس شیطان کے بارے لکھا ہے آپ باوضو ہو قرآن پاک کو چوما۔ چومتے وقت ابلیس کا نام اندر ہی تھا۔ کہنے لگا جی بالکل تو میں نے کہا لالہ جی باوضو ہوکر آپ نے چوما۔ نام قرآن پاک کے اندر تھا تو کیا اب شیطان شیطان نہیں رہا بلکہ وہ فرشتہ بن گیا ہے کہنے لگا نہیں نہیں مفتی صاحب شیطان شیطان ہی ہے۔ خواہ اس کا نام قرآن مجید کے اندر ہی کیوں نہ لکھا ہو۔ کہنے لگا اللہ آپ کا بھلا کرے آپ نے میری ایسی مشکل حل کی ہے کہ میں گمراہی سے بچ گیا ہوں۔ 1984میں والدہ صاحبہ رحمتہ اللہ علیھا کے ساتھ حج کی سعادت ملی مجھے ایک گروپ لیڈر بنا دیا گیا دوران طواف کسی ناہنجار نے میرے ایک ممبر کی جیب اس زور سے کاٹی کہ حاجی صاحب کا پیٹ بھی چاک کردیا۔ میں اسے کعبہ شریف کے اندر واقع شکایت سینٹر میں لے گیا، شکایت درج کرائی۔ میرا حاجی ممبر علامہ غیر کا ایک غیرت مند پٹھان تھا کہنے لگا استاد صاحب اگر اللہ اپنے مہمانوں کی عزت نہیں کروا سکتا تو حج پر کیوں بلاتا ہے۔ بہرحال خان بھائی کو بڑے پیار سے سمجھایا کہ اللہ ہماری آزمائش کرتا ہے۔ کون سچا ہے اور کون جھوٹا منافق ہے اور دنیا بھی دیکھ لے۔ ان دو واقعات کو سامنے رکھ کر سوچیں بہت سوالوں کے جواب مل جائیں گے۔ صرف صاحب حال بزرگوں کو چھوڑ کر باقی ہمارے جیسے جتنے لوگ بھی ہیں وہ زیارت کے لئے کہاں جاتے ہیں۔ نعت خوان، خطیب حضرات، نقیب حضرات، واعظمین پیران عظام(الاماشاء اللہ) اپنی اپنی کمپنی کی مشہوری کے لئے جاتے ہیں، ظاہر یہ کرتے ہیں داتا صاحب نے بلایا ہے بلانے والے اپنے اپنے تعلقات نبھاتے ہیں ،مخصوص لوگوں کو رنگ برنگی پگڑیاں اور چادریں عطا کرتے ہیں چونکہ ان کو پتہ ہے کہ یہ یہاں کیوں آئے ہیں ،داتا صاحب کا آستانہ تو ہزار سال سے مخلوق خدا کو پال رہا ہے، اب یہ ہماری ڈیوٹی ہے کہ ہم نے حاضری کسی طرح دینی ہے داتا صاحب کو کیا پڑی ہے وہ لوگوں کو جوتے لگوائیں بے عزت کروائیں داتا صاحب نے تو ان مولویوں کو بھی کچھ نہیں کہا تھا۔ جنہوں نے سستی شہرت کے لئے مشہور کر دیا تھا۔ کہ داتا صاحب کا مزار شاہی قلعہ میں ہے ایک صاحب حال بزرگ کو بلا کر فیصلہ کردیا۔ سو اے میرے بھائیو دوستو زائرو، مولویو، نعت خوانوں اپنی نیت درست کرلو، مخلص ہوجائو، دربار پر کبھی بھی ہنگامہ نہیںہوگا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here