کراچی میں ضمنی انتخاب تحریک انصاف کو پے درپے شکست؟

0
140

تجزیاتی رپورٹ
کراچی کے حلقہ NAـ249 بلدیہ ٹاؤن میں پیپلز پارٹی کی حیران کن جیت سے زیادہ چرچا تحریک انصاف کی ہار کا ہو رہا ہے۔ پی ٹی آئی اپنی چھوڑی ہوئی نشست پر ضمنی انتخاب میں ایسے چِت ہوئی کہ وکٹری سٹینڈ پر بھی جگہ نہ ملی اور پانچویں نمبر پر آئی۔ جس حلقے سے 2018 کے عام انتخابات میں وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے 35 ہزار کے لگ بھگ ووٹ حاصل کیے تھے، وہیں ضمنی انتخاب میں ان کے جانشین امجد آفریدی کو محض نو ہزار ووٹ ملے۔ تحریک انصاف نے الیکشن کی رات ہی اپنی ہار بھانپتے ہوئے پولنگ نتائج کو مسترد کرنے کا اعلان کردیا تھا۔ جمعہ کو نیوز کانفرنس کرتے ہوئے خرم شیر زمان نے الیکشن کمیشن کو آڑھے ہاتھوں لیا اور اس پر جانب داری کا الزام عائد کیا۔ پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ ‘اگر کوئی اور پارٹی جیت جاتی تو اچنبھے کی بات نہ ہوتی، لیکن پیپلز پارٹی نے تو اتنے برسوں کے دوران علاقے میں کوئی کام تک نہیں کروایا پھر اس کی جیت کیسے ممکن ہوئی؟’ یہاں خرم شیر زمان نے وضاحت کی کہ ‘تحریک انصاف کے پاس چونکہ صوبائی حکومت نہیں تھی اس لیے فیصل واوڈا الیکشن جیتنے کے باوجود بھی حلقے کے مسائل پوری طرح حل نہیں کرسکے، تاہم انہوں نے کوشش ضرور کی اور صوابدیدی فنڈز سے حلقے میں سڑکیں بنوائیں۔’ بلدیہ ٹاؤن کے مسائل کیا ہیں یہ جاننے کے لیے اردو نیوز نے وہاں کے رہائشیوں سے پوچھا۔ بلدیہ کے علاقے سعیدآباد کے رہائشی اسد فاروق نے بتایا کہ ‘اس حلقے کا سب سے بڑا مسئلہ پینے کے پانی کی فراہمی ہے، اتنے برسوں سے سیاسی جماعتوں کے دعوؤں کے باوجود اس حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔’ ان کا کہنا تھا کہ ‘آج بھی بلدیہ کے تقریباً تمام گھروں میں واٹر ٹینکر خرید کر پانی کی ضرورت کو پورا کیا جاتا ہے۔’ انہوں نے بتایا کہ ‘بلدیہ ٹاؤن میں سڑکیں برسوں سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں اور کوئی سنوائی نہیں ہوتی۔ البتہ ضمنی الیکشن سے چند دن قبل حلقے کی مرکزی سڑکوں پر راتوں رات کارپٹنگ کی گئی۔’ ‘انتخابات کا اعلان ہونے کے بعد حلقے میں ترقیاتی کام کروانا اگرچہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہوتا ہے تاہم پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی دونوں ہی جماعتیں اس کام کا کریڈٹ لیتی رہی ہیں۔’ ان کے مطابق ‘یہ اور بات ہے کہ کچھ سڑکوں میں تو الیکشن کے دن تک دوبارہ ٹوٹ پھوٹ شروع ہوگئی تھی، کیونکہ جلد بازی میں اس قدر ناقص معیار کا کام ہوا تھا۔’ حلقے کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ ‘الیکشن جیتنے کے بعد فیصل واوڈا نے مڑ کر بلدیہ کے عوام کی خبر گیری نہیں کی۔’ علاقہ مکین فیاض الحسن کا کہنا تھا کہ ‘تحریک انصاف کے وزیر اور رہنما الیکشن کے دنوں میں تو بہت دکھائی دیتے ہیں لیکن اس کے بعد عوامی مسائل حل کرنے کوئی نہیں آتا۔’ ان کا کہنا تھا کہ ‘لوگوں نے تبدیلی کے نام پر فیصل واوڈا کو ووٹ دیا تاہم ایک تو انہوں نے حلقے میں کوئی کام نہیں کیا، الٹا حلقے والوں کو چھوڑ کر سینیٹ میں چلے گئے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here