لفظی گولہ باری…!!!

0
101
ماجد جرال
ماجد جرال

سابق وزیراعظم عمران خان کی اسٹیبلشمنٹ کو للکارا پاکستان میں بحث کا خاص موضوع بنا ہوا ہے۔ کیا عمران خان واقعی اینٹی اسٹیبلشمنٹ لیڈر بن کر اُبھر سکتے ہیں؟ کیا عمران خان فوج کی بیساکھیوں کا سہارا لئے بغیر سیاست میں کامیاب ہو سکتے ہیں؟ کیا پاکستان تحریک انصاف بطور جماعت زیادہ دیر تک اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیے کے وزن کو اپنے کندھوں پر اٹھانے کے قابل ہو سکتی ہے؟میں دعوے سے تو نہیں مگر اپنے انداز کی بنیاد پر یہ کہہ سکتا ہوں یقین ان سوالات پر پاکستان تحریک انصاف کے اندر بھی بحث ضرور ہوتی ہوگی۔سابق وزیراعظم عمران خان نے ایک بار کہا تھا کہ مجھے حکومت سے باہر نکالا گیا تو میں آپ کے لئے اور خطرناک ہو جائوں گا، اس کے ساتھ ماضی کی عمران خان کی ایک مشہور ویڈیو ہے جس میں وہ کہہ رہے تھے کے فلاں تعداد میں لوگ باہر نکل آئیں تو فوجی جرنیل بے بس ہو جاتے ہیں۔عمران خان نے جو اس ویڈیو میں کہاں اس کا مفہوم لکھا ہے، بالکل وہ الفاظ لکھے نہیں جاسکتے،تو بنیادی طور پر عمران خان کے پاس یہی دو آپشنز موجود ہیں۔مگر حقیقت اس کے بالکل برعکس نکلے گی۔ پاکستان تحریک انصاف وہ جماعت ہے جس کے قیام اور مقبول بنانے میں فوجی جرنیلوں نے بھرپور کردار ادا کیا، میڈیا سے لے کر سیاستدانوں تک اس جماعت تک پہنچائے گئے۔ یہ تمام کے تمام لوگ اپنے آقا یعنی فوجی جرنیلوں کے صرف ایک اشارے کے منتظر ہیں۔
اس بات کا اظہار بھی عمران خان اپنی پارٹی اجلاس میں کر چکے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ رکھنے والے انہیں بائی پاس کرنے کی کوشش نہ کریں ورنہ ان کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا۔اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کے مسائل کے حل میں سیاسی عدم استحکام ایک بہت بڑی وجہ ہے اور اس عدم استحکام کو پیدا کرنے میں فوجی جرنیلوں کا بہت بڑا کردار ہوتا ہے، بانی پاکستان پیپلز پارٹی ذوالفقار علی بھٹو سے لے کر ان کی بیٹی بے نظیر بھٹو نے جس طرح اسٹیبلشمنٹ کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اس کا تصور بھی کسی اور سیاسی جماعت سے نہیں کیا جا سکتا مگر کہانی کا انجام کیا ہوا۔مسلم لیگ نون دوسری اینٹی اسٹیبلشمنٹ جماعت بن کر سامنے آئی مگر اس کے ایک ڈھرے نے فوجی جرنیلوں کے سامنے گھٹنے بالآخر ٹیک دیئے۔ ماضی کی یہ تمام حقیقت سامنے رکھیں تو عمران خان کی جانب سے فوجی جرنیلوں کو للکارنے کی یہ کوشش بھی آنے والے چند دنوں میں آپ کو وضاحتوں اور معافی کے کسی روپ میں سامنے نظر آئے گی۔یہ المیہ ہے کہ پاکستان میں سیاسی قیادت اسٹیبلشمنٹ کے بغیر خود کو ناکام تصور کرنے لگی ہے، اگر نکالنا ہے تو سیاسی قیادت پہلے اپنے دلوں سے اسٹیبلشمنٹ کے خوف کو نکالے اور پھر عوام کو مشورے دیں ورنہ اس لفظی گولہ باری کا کوئی فائدہ نہیں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here